اکثر رات کو بستر پر کروٹیں بدلتے رہتے ہیں؟

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2019
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

کیا آپ روزانہ ناشتے میں سفید ڈبل روٹی کھانے کے عادی ہیں؟ اگر ہاں تو یہ عادت رات کی نیند اڑانے یا یوں کہہ لیں بے خوابی کا مریض بنانے کا باعث بن سکتی ہے۔

دنیا میں کروڑوں افراد کو بے خوابی کے مسئلے کا سامنا ہوتا ہے اور صرف امریکا میں ہی ہر سال 40 فیصد افراد میں اس کی کچھ علامات سامنے آتی ہیں۔

یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ نیند کی کمی صحت کے لیے کتنی تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے اور اب انکشاف ہوا کہ آپ کی غذا اس عارضے کا باعث ہوسکتی ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

یہ بات پہلے ہی سامنے آچکی ہے کہ غذا کسی فرد کی نیند کے معیار پر اثر انداز ہوتی ہے اور کولمبیا یونیورسٹی ویگلوس کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ریفائن کاربوہائیڈریٹس جیسے چینی، شیرہ، میٹھے مشروبات، ریفائن آٹا، میدہ اور پراسیس غذاﺅں کے زیادہ استعمال سے بے خوابی کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے خصوصاً 50 سال سے زائد عمر کی خواتین میں یہ نتائج دریافت ہوئے۔

دی امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ بے خوابی کا علاج (اگر کوئی کروائے تو) دماغی رویوں کی تھراپی یا ادویات سے ہوتا ہے مگر یہ طریقہ علاج بہت مہنگے یا ان کے صحت پر نقصان مرتب ہوسکتے ہیں، تاہم اس مسئلے کے عناصر کی شناخت سے آسان اور کم لاگت علاج کو تشکیل دینے میں مدد مل سکے گی، جس کے نقصان بھی کم ہوں گے۔

اس تحقیق کے دوران 50 سے 79 سال کی عمر کی 53 ہزار سے زائد ان خواتین کا ڈیٹا دیکھا گیا جو انہوں نے 1994سے 1998 کے دوران ایک تحقیق کے دوران جمع کرایا تھا۔

محققین نے مختلف غذاﺅں اور نیند متاثر ہونے کے عمل کے درمیان تعلق کو دیکھا تاکہ یہ جان سکیں کہ غذائی عادات کا نیند پر کیا اثر مرتب ہوتا ہے۔

محققین نے دریافت کیا کہ ریفائن کاربوہائیڈرئٹس سے بھرپور غذا اور بے خوابی کے خطرے میں بہت زیادہ اضافے کے درمیان تعلق موجود ہے، ان غذاﺅں میں چینی، سافٹ ڈرنکس، سفید چاول اور سفید ڈبل روٹی وغیرہ شامل تھے۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ ابھی واضح نہیں کہ اس طرح کی غذا کا استعمال بے خوابی کا شکار بناتا ہے یا بے خوابی کے شکار افراد میں ان غذاﺅں خصوصاً میٹھے کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔

مگر انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس کے پیچھے چھپے میکنزم کی ایک وجہ ہوسکتی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ چینی کس طرح نیند کو متاثر کرتی ہے۔

محققین کے مطابق جب بلڈ شوگر کی سطح تیزی سے بڑھتی ہے تو ہمارا جسم ردعمل کے طور پر انسولین کو خارج کرتا ہے، جس سے بلڈ شوگر لیول کم ہوتا ہے جس کے بعد ہارمونز جیسے ایڈرینالین اور کورٹیول کا اخراج ہوتا ہے جو نیند کو متاثر کرتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ قدرتی مٹھاس والی غذاﺅں جیسے پھلوں اور سبزیوں سے یہ اثر دیکھنے میں نہیں آتا کیونکہ ان کے استعمال سے بلڈشوگر لیول اتنی تیزی سے نہیں بڑھتا جتنا چینی سے بنی غذاﺅں سے بڑھتا ہے۔

اس کے علاوہ پھلوں اور سبزیوں میں فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو جسم کو سست روی سے شکر جذب کرنے میں مدد دیتا ہے اور بلڈ شوگر لیول فوری نہیں بڑھتا۔

محققین کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ تحقیق 50 سال یا اس سے زائد عمر کی خواتین پر ہوئی مگر اس کے نتائج کا اطلاق مردوں اور ہر عمر کے افراد پر ہوسکتا ہے، تاہم اس حوالے سے تصدیق کے لیے تفصیلی تحقیق کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں