پنجاب حکومت کا ہسپتالوں میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کے تحفظ کا بل لانے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2019
48 گھنٹوں کے اندر گزشتہ رات 8 بجے تک پی آئی سی کی کچھ سروسز کو بحال کیا گیا—  فوٹو: ڈان نیوز
48 گھنٹوں کے اندر گزشتہ رات 8 بجے تک پی آئی سی کی کچھ سروسز کو بحال کیا گیا— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب نے ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور طبی عملے کے تحفظ کے لیے بل لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ 11 دسمبر کے واقعے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو روزانہ کی بنیاد پر کابینہ کی امن و امان کمیٹی کا اجلاس بلاکر معاملات حل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 11 دسمبر کو ہونے والے اجلاس میں جو چیزیں طے کی گئی تھیں وہ گزشتہ 3 روز کی کارکردگی کے ذریعے عوام کے سامنے ہے۔

وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ 54 کے قریب ملزمان کو حراست میں لیا گیا ہے، جن میں سے 47 جوڈیشل ریمانڈ پر جیل جاچکے ہیں جبکہ 7 ملزمان جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔

فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ پہلے دن 11 دسمبر کو ہی طے ہوا تھا کہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی ( پی آئی سی ) کی بحالی اور مرمت کا کام کیا جائے اور 48 گھنٹوں کے اندر گزشتہ رات 8 بجے تک پی آئی سی کی کچھ سروسز کو بحال کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی قیادت اور کمیونیکیشن اینڈ ورکس(سی اینڈ ڈبلیو) ڈیپارٹمنٹ نے پی آئی سی کے آئی سی یوز، عمارت، ایمرجنسی اور سارے انفرااسٹرکچر کو پہلے سے زیادہ بہتر بنایا ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور: وکلا کا امراض قلب کے ہسپتال پر دھاوا، 3 مریض جاں بحق

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ واقعے میں جاں بحق 3 افراد میں سے 2 کے لواحقین کو میاں محمود الرشید اور صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے گھر جاکر 10، 10 لاکھ کے کیش ہونے والے چیک دیے ہیں۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ ماضی کی طرح وہ چیک نہیں دیے جو بعد میں لواحقین کا منہ چڑا رہے ہوں اور لواحقین میڈیا میں عوام کے سامنے آکر کہیں کہ ہمارے چیک کیش نہیں ہورہے کیونکہ گزشتہ 10 سال سے وفاق اور پنجاب میں ایسا ہوتا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی آئی سی کی حدود کے اندر ڈاکٹروں کی 23 سے زیادہ گاڑیوں کو پہنچے والے نقصان کی تلافی کے لیے 50 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ کی ادائیگی کی گئی ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت پنجاب نے طے کیا ہے کہ ہسپتالوں، ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل اسٹاف، نرسز کے تحفظ کے لیے بل لے کر آئیں، اس بل کو جو چند ہفتوں میں اسمبلی میں پیش کردیا جائے گا اور ایک سے ڈیڑھ مہینے کے اندر بل پاس ہوکر اس پر عملدرآمد ہوجائے گا۔

حسان نیازی، وزیراعظم کے بھانجے بعد میں پہلے حفیظ اللہ نیازی کے بیٹے ہیں

حسان نیازی کی گرفتاری سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حسان نیازی، وزیراعظم عمران خان کے بھانجے بعد میں ہیں پہلے وہ حفیظ اللہ نیازی کے بیٹے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حفیظ اللہ نیازی پچھلے کچھ برسوں سے مسلم لیگ(ن) کے چیف سپورٹر ہیں اور ایک ٹی وی چینل کے سینئر تجزیہ کار ہیں، وہ ہر روز بیٹھ کر عمران خان کی ذاتی زندگی سے لے کر ان کی سیاسی زندگی پر مثبت اور انتہا درجے کی منفی تنقید کرتے ہیں جو کئی برسوں سے عوام سن رہے ہیں۔

فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ حسان نیازی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا ہوا ہے کہ میرا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی سی واقعہ: وزیر اعظم کے بھانجے کی گرفتاری کیلئے پولیس کا دوسرا چھاپہ

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ 2 سے ڈھائی سال سے حسان نیازی کی کچھ ذاتی سرگرمیاں ایسی تھیں جس کی وجہ سے ان کا پی ٹی آئی سے کوئی لینا دینا نہیں۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس کے باوجود ٹی وی چینلز کے کیمروں اور سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے ان کی نشاندہی ہوئی ہے اور ان کے خلاف بھرپور کارروائی کی جارہی اور آگے بھی کی جائے گی۔

فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ حسان نیازی کے گھر، فارم ہاؤس اور دیگر جگہوں پر تقریباً 5 چھاپے مارے گئے ہیں، جیسے ہی وہ قانون کے شکنجے میں آئیں گے وہ گرفتار ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں