اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے 60 وکلا کی رکنیت ایک روز بعد ہی بحال کردی

وکلا کی رکنیت کی بحالی کا نوٹی فکیشن جوائنٹ سیکریٹری ہائی کورٹ بار وقار گوندل کی جانب سے جاری گیا — فائل فوٹو
وکلا کی رکنیت کی بحالی کا نوٹی فکیشن جوائنٹ سیکریٹری ہائی کورٹ بار وقار گوندل کی جانب سے جاری گیا — فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے 60 وکلا کی رکنیت معطلی کے ایک روز بعد ہی بحال کردی۔

وکلا کی رکنیت کی بحالی کا نوٹی فکیشن جوائنٹ سیکریٹری ہائی کورٹ بار وقار گوندل کی جانب سے جاری گیا۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد بار کونسل کے فیصلے تک تمام وکلا کی رکنیت بحال تصور ہوگی اور وکلا کے خلاف جو ریفرنس بھیجے گئے ان کا فیصلہ اسلام آباد بار کونسل کرے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ججز کی تقریب حلف برداری میں شریک ہونے والے 60 وکلا کی رکنیت معطل کردی تھی۔

جن وکلا کی رکنیت معطل کی گئی تھی ان میں ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ اور طارق کھوکھر بھی شامل تھے۔

رکنیت معطلی کے نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ پاکستان بار کونسل اور اسلام آباد بار کونسل کی جانب سے ہڑتال کے نوٹس کے باوجود ان وکلا نے ججز کی تقریب حلف برداری میں شرکت کرکے نافرمانی کی، جس بنا پر ان کی بار ایسوسی ایشن کی رکنیت معطل کی جاتی ہے۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ان وکلا کا وکالت کا لائسنس بھی ایک ماہ کے لیے معطل کردیا گیا ہے، جبکہ ان وکلا کے خلاف ضابطے کی کارروائی بھی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: وکلا کی ملک گیر ہڑتال، لاہور ہسپتال حملے میں گرفتار افراد کی رہائی کا مطالبہ

پنجاب بار کونسل کی صوبے میں غیر معینہ مدت تک ہڑتال کی کال

لاہور کے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں ہنگامہ آرائی کے واقعے کے بعد وکلا کی گرفتاریوں اور ان پر مبینہ تشدد کے خلاف پنجاب بار کونسل نے صوبہ بهر میں غیر معینہ مدت تک ہڑتال کی کال دے دی۔

پنجاب بار کونسل کے زیر اہتمام کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس کے بعد کونسل کے وائس چیئرمین شاہنواز اسمٰعیل کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ 16 دسمبر بروز پیر سے وکلا پنجاب بهر میں ہڑتال کریں گے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ گرفتار وکلا کی رہائی تک پنجاب بهر میں ہڑتال کی جائے گی جس دوران پولیس اہلکار اور افسر یونیفارم میں عدالتوں میں داخل نہ ہوں۔

خیال رہے کہ 11 دسمبر کو پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلا نے ہنگامہ آرائی کر کے ہسپتال کے اندر اور باہر توڑ پھوڑ کی جس کے باعث طبی امداد نہ ملنے سے 3 مریض جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔

پولیس نے واقعے میں ملوث 250 وکلا کے خلاف متعدد دفعات کے تحت دو مقدمات درج کیے جبکہ 80 سے زائد وکلا کی گرفتار عمل میں آئی تھی، جن میں سے 46 کا جوڈیشل ریمانڈ بھی دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے وکلا کی بھی ڈاکٹروں پر 'حملے' کی دھمکی

وکلا پر مقدمات اور ان کی گرفتاری کے خلاف پاکستان بار کونسل نے کی جانب سے ہڑتال کی کال پر گزشتہ روز ملک بھر میں وکلا نے احتجاج کیا تھا۔

احتجاج سے ایک روز قبل پاکستان بار کونسل سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’ احتجاج، وکلا کے خلاف لاہور انتظامیہ اور مقامی پولیس کے جزوی اور تعصب پر مبنی سلوک کے ساتھ ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل کے خلاف کارروائی کے خلاف ہے‘۔

اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے نئے ججز کی تقریب حلف برداری کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں