ملکی معیشت میں 3.5 فیصد تک ترقی ہوگی، گورنر اسٹیٹ بینک

17 دسمبر 2019
گورنر اسٹیٹ بینک نے تقریب سے خطاب کیا—فائل فوٹو: برٹش یونیورسٹی مصر
گورنر اسٹیٹ بینک نے تقریب سے خطاب کیا—فائل فوٹو: برٹش یونیورسٹی مصر

بے مثال سست روی جس کے باعث مینوفیکچرنگ کی پیداوار میں تیزی سے کمی ہوئی اور ملازمتوں کے خاطرخواہ نقصانات کی وجہ سے نجی سرمایہ کاری سکڑنے کے باوجود اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر کو توقع ہے کہ معیشت میں 3.5 فیصد ترقی ہوگی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت معاشی پیداوار کو 2.4 فیصد تک بڑھانے کا ہدف بنا رہی ہے جو کئی برسوں میں سب سے کم ہے جبکہ کثیرالجہتی قرض دہندگان جی ڈی پی کی توقع 2.8 فیصد تک کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کےخلاف پاکستانی اقدامات کو عالمی اداروں نے سراہا، رضا باقر

تاہم ان یہ امید بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 6 ارب ڈالر کے قرض کے معاہدے کے تحت کی جانے والی مالی اور مانیٹری اصلاحات کے بعد حالیہ مہینوں میں حاصل ہونے والے معاشی استحکام کے مطالعے پر ہے۔

اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کے گورنر نے امریکین بزنس فورم (اے بی ایف) کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ ' (استحکام کے پروگرام) کا مشکل حصہ ختم ہوگیا اور ہم بحران سے نکل گئے ہیں، اب ہمارے پاس (طویل مدتی ترقی کی حمایت کے لیے) ادارہ جاتی اصلاحات کی جگہ ہے'۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہم نے معیشت کو ٹھیک کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے اور ہمارے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے اور اب ہمیں مزید (ادائیگیوں کے توازن) سے متعلق بحران کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں'۔

رضا باقر کے مطابق حکومت پہلے ہی سخت اور غیرمقبول فیصلوں پر عملدرآمد کرچکی ہے، حکومت کی حکمت عملی بری خبر کو سامنے رکھ کر آگے بڑھنا تھا۔

ساتھ ہی انہوں نے ڈیڑھ سال سے زائد کے عرصے میں ایکسچینج ریٹ اور مہنگائی کی ایڈجسمنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹکڑوں میں بری خبر دینا لوگوں کے درمیان مایوسی پھیلاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اصلاحات سے معیشت پر مثبت اثرات نمودار ہورہے ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک

گورنر اسٹیٹ بینک کا یہ بھی کہنا تھا کہ بیرونی کھاتوں میں استحکام اور غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے نے اسٹیٹ بینک کے لیے اداراجاتی اصلاحات، برآمدات میں اضافے اور مالی شمولیت خاص طور پر فن ٹیک کے ذریعے اس میں اضافے پر توجہ مرکوز کرنے کا موقع فراہم کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح برآمدات کی حمایت کرنا اور روایتی شعبوں کے علاوہ برآمدگی کے نئے شعبوں کو تلاش کرنا ہے، ہمارے پاس ایسی اسکیمز ہیں جہاں ہم برآمدکنندگان کو طویل مدتی مالی سہولت اور ایکسپورٹ فنانسنگ سہولت جیسے کریڈٹ کی پیش کش کرسکتے ہیں'۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم ان کے دائرہ کار میں تبدیلی اور توسیع کے خواہاں ہیں کیونکہ تاریخی طور پر چند برآمدی شعبوں کی جانب سے ان اسکیموں کو اجارہ داری بنادیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں