الٹرا پراسیس غذائیں ذیابیطس کا خطرہ بڑھاتی ہیں، تحقیق

18 دسمبر 2019
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

جو لوگ بہت زیادہ الٹرا پراسیس غذائیں (ایسی غذائیں جن کی تیاری میں ایسے اجزا کا استعمال ہو جو گھروں میں استعمال نہیں ہوتے) کا زیادہ استعمال ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار بناسکتا ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

بازار میں ملنے والے جنک یا فاسٹ فوڈ کے بارے میں یہ تو پہلے سے علم ہے کہ ان سے جسمانی وزن بڑھتا ہے اور موٹاپا ذیابیطس کا باعث بننے والے چند بڑے عناصر میں سے ایک ہے۔

بہت زیادہ پراسیس غذائیں اکثر چینی، چربی یا چکنائی اور ایسی کیلوریز سے بھرپور ہوتی ہیں جن کا جسم کو ایک فیصد بھی فائدہ نہیں ہوتا اور انکے بارے میں عرصے سے کہا جارہا ہے یہ مختلف بیماریوں جیسے امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول، موٹاپے اور کینسر کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔

مگر اس نئی تحقیق ان کو ذیابیطس ٹائپ ٹو کا باعث بھی قرار دیا گیا۔

فرانس کی پیرس یونیورسٹی کی تحقیق میں شامل محققین کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں کو مشورہ دینے چاہتے ہیں کہ وہ ان غذاﺅں کا استعمال محدود کردیں اور گھر میں پکے کھانوں کو ہی ترجیح دیں جن میں نمک، چینی، چربی کا کم استعمال ہوتا ہے جبکہ زیادہ جسمانی توانائی حاصل ہوتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ جسمانی وزن کم کنٹرول میں رکھنے اور صحت بخش طرز زندگی کے رویوں کو اپنانے میں ھبی مدد ملتی ہے۔

محققین نے کہا کہ ذیابیطس جیسے مرض سے بچنا چاہتے ہیں تو سرخ اور پراسیس گوشت کے ساتھ میٹھے مشروبات کا استعمال محدود کریں۔

انہوں نے کہا کہ لوگ دہی، سبزیوں، اجناس اور گریوں کا استعمال زیادہ کرکے ذیابیطس کا خطرہ کم کرسکتے ہیں۔

اس تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے ایک لاکھ سے زائد افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جن کی اوسط عمر 43 سال جبکہ تحقیق کے آغاز پر وہ ذیابیطس سے محفوظ تھے، پھر ان کے طرز زندگی کا جائزہ 6 سال تک لیا گیا۔

اس عرصے میں 17 فیصد افراد بہت زیادہ پراسیس غذاﺅں کا استعمال کررہے تھے ۔

ایسی غذائیں پسند کرنے والے افراد زیادہ کیلوریز جزوبدن بناتے ہیں مگر صحت کے لیے وہ معیاری نہیں ہوتیں، جبکہ موٹاپے اور زیادہ وقت بیٹھنے کا رجحان بھی نظر آتا ہے۔

تحقیق کے دوران 821 افراد میں ذیابیطس کی تشخیص ہوئی اور محققین کا کہنا تھا کہ پراسیس غذاﺅں کے نتیجے میں ذیابیطس کا خطرہ 15 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

جریدے جاما انٹرنل میڈیسین میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ان غذاﺅں اور ذیابیطس کے درمیان تعلق موجود ہے تاہم اس کی وجہ کا تعین نہیں کیاگیا۔

تاہم محققین کا کہنا تھا کہ کیمیائی اور صنعتی اجزا کا استعمال ان غذاﺅں کی خلیاتی ساخت کو بدل دیتے ہیں جو ممکنہ کردار ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ غذائیں لوگوں کے اندر ان ی زیادہ مقدار کھانے کی خواہش بڑھاتی ہیں اور صحت بخش غذاﺅں سے دوری اختیار کرلیتے ہیں جس کا نتیجہ مختلف مسائل کی شکل میں نکلتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں