لوئر دیر میں پولیو ٹیم پر فائرنگ، سیکیورٹی پر مامور 2 پولیس اہلکار شہید

اپ ڈیٹ 18 دسمبر 2019
واقعہ خیبرپختونخوا میں جاری 5 روزہ انسداد پولیو مہم کے تیسرے روز پیش آیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
واقعہ خیبرپختونخوا میں جاری 5 روزہ انسداد پولیو مہم کے تیسرے روز پیش آیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع لوئر دیر میں نامعلوم مسلح افراد نے پولیو ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں 2 اہلکار شہید ہوگئے۔

اس حوالے سے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) سعید الرحمٰن نے کہا کہ واقعہ لوئر دیر کے علاقے میدان میں پیش آیا۔

ڈی ایس پی نے بتایا کہ ’پولیس اہلکار ایک بنیادی صحت مرکز جارہے تھے جب انہیں فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا‘۔

انہوں نے بتایا کہ پولیو ویکسینیشن ٹیم کا کوئی عہدیدار زخمی نہیں ہوا کیونکہ وہ فائرنگ کے مقام سے کچھ فاصلے پر موجود تھے۔

مزید پڑھیں: انسداد پولیو مہم کے آغاز پر سیاسی رہنما متحد

ڈی ایس پی نے کہا کہ ’پولیس اہلکاروں پر فائرنگ میں ملوث ذمہ داران کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی رپورٹس کے مطابق مشتبہ ملزمان جائے وقوع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے‘۔

خیال رہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں جاری 5 روزہ انسداد پولیو مہم کا آج تیسرا روز ہے۔

اس سلسلے میں صوبے بھر میں 5 برس سے کم عمر 67 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لیے 22 ہزار 9 سو 25 ٹیمیں تشکیل دی گئیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: انسداد پولیو مہم کے آغاز سے قبل خیبرپختونخوا اور پنجاب میں مزید 3 کیسز رپورٹ

انسداد پولیو مہم کی توجہ ہر بچے تک پہنچنے اور اسے ویکسین پلانے پر مرکوز ہے تاکہ صوبے میں پولیو وائرس کی منتقلی اور پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔

پولیو کیسز کی تعداد 104 تک پہنچ گئی

رواں برس صوبے خیبرپختونخوا سے پولیو کے 75، سندھ سے 16، بلوچستان سے 7 اور پنجاب سے 6 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ مجموعی تعداد 104 تک پہنچ گئی ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی حالیہ رپورٹ میں پاکستان کو 2020 میں بھی پولیو کا شکار ریاست قرار دیا گیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2017 اور 2018 کے مقابلے میں سال 2019 میں پاکستان میں پولیو کے کیسز میں اضافہ وائرس کے جغرافیائی پھیلاؤ کی نشاندہی کرتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’پاکستان میں ویکسینیشن پر اسٹریٹجک عملدرآمد میں خلا کا مطلب اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ 2020 میں پولیو کے کیسز کی تعداد اور منتقلی جاری رہے گی‘۔

تبصرے (0) بند ہیں