اسلام آباد کی ایک کمپنی سے منسلک بےنامی اثاثوں کی تحقیقات کا آغاز

اپ ڈیٹ 19 دسمبر 2019
کمپنی کو اثاثے منسلک کرنے کے لیے شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
کمپنی کو اثاثے منسلک کرنے کے لیے شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: بےنامی ٹرانزیکشنز (ممنوعہ) زون اول اسلام آباد نے ایک کمپنی کے نام پر ایک لاکھ 25 ہزار کینال کی زمین اور 7بینک اکاؤنٹس کی رجسٹریشن سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کیس کی باضابطہ تحقیقات کا آغاز کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ابھی تک جو بےنامی اثاثوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو عبوری طور پر اس سے منسلک ہیں ان کی مارکیٹ ویلیو 15 سے 20 ارب روپے ہے۔

ڈان کی جانب سے دیکھے گئے سرکاری دستاویز میں یہ ظاہر ہوا کہ منگل کو بینفشری مالک جو اسلام آباد می قائم ایک مشہور کمپنی ہے اور اس کی بین الاقوامی سطح پر برانچز ہیں کو اپنے اثاثوں کوعارضی طور پر منسلک کرنے کے لیے ایک اظہار وجوہ (شوکاز) نوٹس جاری کیا گیا۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں بینکوں سے 20 ارب روپے کے غیر قانونی لین دین کا انکشاف

اس منسلکی کے دوران کوئی ان پراپرٹیز کو منتقل نہیں کرسکتا یا ان اثاثوں سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔

اس حوالے سے ایک ٹیکس عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ خیال کیا جارہا ہے کہ لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک اعلیٰ ترین سیاست دان کے اس کمپنی سے روابط ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ 'تحقیقات مکمل ہونے سے قبل ہم ان کا نام ظاہر نہیں کریں گے'۔

واضح رہے کہ انسداد بےنامی زون کو بےنامی ٹرانزیکشن (ممنوعہ) ایکٹ 2017 کے تحت اثاثے منسلک کرنے کے لیے جاری کیے گئے شوکاز نوٹس کے بعد 90 روز میں تحقیقات مکمل کرنی ہوگی۔

تحقیقات مکمل ہونے کے بعد بےنامی ایکٹ کے تحت متعلقہ اتھارٹی کے سامنے ریفرنس فائل کیا جائے گا، جس کے بعد کارروائی اتھارٹی کی جانب سے ایک ماہ کے اندر کارروائی مکمل کی جائے گی۔

یہاں یہ واضح رہے کہ اگر بینیفشری مالک کی جانب سے انسداد بیمانی اتھارٹی کو اثاثوں کے ثبوت فراہم کردیے جاتے ہیں تو یہ جائیدادیں غیرمنسلک ہوجائیں گی۔

اس معاملے پر راولپنڈی کے کمشنر نے وزیراعظم عمران خان کے اس اقدام کے حصے کے طور پر بےنامی اثاثوں کے کیس کو انسداد بےنامی زون میں رپورٹ کیا جس میں انہوں نے ملک بھر کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے علاقوں میں بےنامی اثاثوں کو رپورٹ کریں۔

کمشنر کی جانب سے کہا گیا کہ بڑے پیمانے پر زمین کے ٹکڑوں کو حال ہی میں ایم/ایس ایس۔اے۔ایس پرائیویٹ لمیٹڈ (بےنامی دار) کے نام پر رجسٹرڈ کیا گیا اور گزشتہ 3 ماہ میں ہونے والی ابتدائی تحقیقات کے دوران کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری کا پتہ چلا۔

یہ بھی پڑھیں: بینک اکاؤنٹس میں رقم کی غیر قانونی منتقلی کا ایک اور اسکینڈل بے نقاب

مزید تحقیقات میں یہ معلوم ہوا کہ بےنامی اثاثوں کے مالک نے تقریباً 13 ارب روپے کا غیرقانونی فائدہ حاصل لیا، اس کے بعد قومی احتساب بیورو کے پاس کیس رجسٹرڈ ہوا اور پھر ان سے ایک ارب 90 کروڑ روپے برآمد کیے گئے۔

اس کے نتیجے میں بینیفشری مالکان نے اسی مدت میں 77 کروڑ 10 لاکھ روپے کی پلی بارگین کی جس میں بےنامی اثاثے بے نامی دار کے نام پر حاصل کیے گئے تھے۔

دستاویز کے مطابق بےنامی دار کمپنی ایک شیل کمپنی ہے جس میں تقریباً ایک لاکھ 25 ہزار کینال اراضی موجود ہے، تاہم مالک نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے ریگولیشن اینڈ کمپنیز ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بےنامی دار کمپنی میں بغیر کسی حصص، قرض اور مجاز شیئر کیپیٹل کے بےنامی دار کے نام پر اثاثہ جات رکھے اور سرمایہ کاری کی۔

تبصرے (0) بند ہیں