ریلوے نے منظوری کے بغیر نیب اور ایف آئی اے کو ریکارڈ کی فراہمی پر پابندی عائد کردی

اپ ڈیٹ 19 دسمبر 2019
ریلوے عہدیداران کے مطابق اس شرط سے بداعتمادی کی فضا قائم ہوگی — فائل فوٹو: اے ایف پی
ریلوے عہدیداران کے مطابق اس شرط سے بداعتمادی کی فضا قائم ہوگی — فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور: پاکستان ریلوے نے مختلف کیسز میں اپنے افسران کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو اہم ریکارڈ کی فراہمی اور براہ راست رابطے پر پابندی عائد کردی۔

ریلوے انتظامیہ نے تمام محکموں کو نیب اور ایف آئی اے کو کوئی معلومات، دستاویز اور دیگر فراہم کرنے سے پہلے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) سے اجازت لینے کی ہدایت کی ہے۔

ڈپٹی جنرل مینیجر قاسم ظہور کی جانب سے ریلوے پولیس انسپکٹر جنرل، ڈائریکٹر جنرل (والٹن ٹریننگ اسکول)، ایڈیشنل جنرل مینیجرز (اے جی ایمز) برائے ٹریفک، میکینیکل اور انفرااسٹکچر، تمام پرنسپل افسروں اور ڈویژنل سپرنٹنڈنٹس، جنرل مینیجرز (جی ایمز) اور مینیجنگ ڈائریکٹرز (ایم ڈیز) کو ارسال خط میں کہا گیا ہے کہ ’یہ تشویش کے ساتھ دیکھا گیا ہے کہ معیاری پروٹوکول پر عمل اور پاکستان ریلوے ہیڈکوارٹرز کو آگاہ کیے اور پیشگی منظوری کے بغیر نیب اور ایف آئی اے کو خط و کتابت سمیت سرکاری ریکارڈ/دستاویز فراہم کی جارہی ہیں‘۔

مزید پڑھیں: محکمہ ریلوے میں قرعہ اندازی سے کی گئیں تعیناتیاں عدالت میں چیلنج

خط میں کہا گیا کہ ’سی ای او نے اس عمل کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ مستقبل میں نیب اور ایف آئی اے کو کسی بھی ریکارڈ، دستاویزات کی منظوری کے بعد ان کو فراہم کیے جائیں گے اور اس حوالے سے کسی بھی غفلت کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے گا‘۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے پاکستان ریلوے کے سینئر حکام نے معلومات تک رسائی، نیب اور ایف آئی اے کو انکوائریوں کے دوران کسی کیس میں ریکارڈ کی فراہمی میں تاخیر پر مطلوبہ ریکارڈ تحویل میں لینے کا اختیار دینے والے مختلف قوانین کے تحت غیرقانونی ہے۔

عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’یہ حکم اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان ریلوے کے دفاتر کی جانب سے کچھ غلط تھا، ریلوے دفاتر پہلے ہی ایسے اداروں (نیب، ایف آئی اے) کے ساتھ اضافی محتاط ہوتے ہیں اور اکثر دستاویزات کی کاپیاں ریلوے ہیڈکوارٹرز میں اپنئے سینئرز کے حوالے کرتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ اس شرط سے نہ صرف نیب اور ایف آئی اے کے متعلقہ حکام کو دستاویز کی فراہمی میں نہ صرف تاخیر ہوگی بلکہ بداعتمادی کی فضا بھی قائم ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر ریلوے نے تیز گام حادثے پر غلطی کا اعتراف کرلیا

انہوں نے کہا کہ اس شرط سے نہ صرف نیب اور ایف آئی اے کے متعلقہ حکام کو دستاویز کی فراہمی میں نہ صرف تاخیر ہوگی بلکہ بداعتمادی کی فضا بھی قائم ہوگی۔

عہدیدار نے کہا کہ ’جب سرکاری ریکارڈ پبلک ہے تو ہمیں اسے نیب، ایف آئی اے یا کسی اور ایجنسی کو فراہم کرنے میں تاخیر کرنے کی ضرورت کیوں ہے‘۔

تاہم پاکستان ریلوے کے سی ای او میر اعجاد بریرو نے اس تاثر کو مسترد کیا اور کہا کہ اس حکم کا مقصد غلط فہمیوں، گمراہ کن معلومات اور شرمندگی سے گریز کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’درحقیقت افسران نیب اور ایف آئی اے کو ریکارڈ (فائلز، کاغذات) فراہم کررہے تھے لیکن ہمیں کوئی اطلاع نہیں تھی کہ ان محکموں کو اصل میں کیا بھیجا گیا تھا‘۔

سی ای او ریلوے نے کہا کہ اگر ایک مرکزی نظام (افسران کی منظوری) سے ریکارڈ شیئر کیا جائے تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ’یہی وجہ ہے کہ ایسے مسائل سے نمٹنے کے لیے مختلف محکموں میں ترجمان تعینات کیے جاتے ہیں‘۔

میر اعجاز بریرو نے کہا کہ حکم کا مقصد نیب اور ایف آئی اے کو ریلوے ریکارڈ کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا کرنا نہیں ہے۔


یہ خبر 19 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں