3 صوبوں کا وفاق سے احتجاج، فنڈز کی واپسی کیلئے سی سی آئی سے رجوع

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2019
مذکورہ فنڈز اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زیر انتظام ہیں۔—فائل فوٹو: اے ایف پی
مذکورہ فنڈز اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زیر انتظام ہیں۔—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پنجاب، سندھ اور بلوچستان نے وفاق کی جانب سے ان کے فنڈز واپس لینے کے اقدام کو 'غیر مجاز اور غیر آئینی' قرار دیتے ہوئے فنڈز کی واپسی کے لیے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) سے رجوع کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تینوں صوبوں کی شکایت پر سی سی آئی اس معاملے کو پیر (23 دسمبر) کو جائزہ لے گی۔

مزیدپڑھیں: قابلِ تجدید توانائی کا پالیسی مسودہ نامکمل قرار

تاہم امید کی جارہی ہے کہ وہ بجلی کے نرخوں کے ذریعے واپڈا کے تقریباً 150 ارب روپے کے قرضوں کی فانسنگ کی اجازت مل جائے تاکہ صوبوں کو خالص ہائیڈل منافع ادا کیا جا سکے۔

ایجنڈے میں مجموعی طور پر 16 نکات شامل ہیں اور سی سی آئی کی جانب سے صحت اور آبادی کی بہبود کے تیار کردہ عمودی پروگراموں کی مالی اعانت اور قومی مردم شماری 2017 کے نتائج کے نوٹیفکیشن کی منظوری کے لیے صوبوں کو ذمہ داری منتقلی کیے جانے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں سی سی آئی نے 28 مئی 2018 کو مردم شماری کے حتمی نتائج لیے تھے لیکن اس وقت تک دو صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کے بعد نوٹیفکیشن کی منظوری مؤخر کردی گئی تھی۔

سی سی آئی میں وزیر اعظم، 4 وزرائے اعلیٰ اور وفاقی وزیر برائے خزانہ، صنعت و پیداوار، بین الصوبائی رابطہ اور معاشی امور شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس، پاکستان کی پہلی آبی پالیسی کی منظوری

علاوہ ازیں اجلاس میں وفاقی وزیر برائے قانون، توانائی، وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت ، منصوبہ بندی اور ترقی ، نجکاری، سائنس وٹیکنالوجی، آبی وسائل، نیشنل ہیلتھ سروسز، اٹارنی جنرل آف پاکستان، پلاننگ کمیشن کے نائب چیئرمین، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئر مین (ایف بی آر) کے علاوہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے حکام، چار صوبائی چیف سکریٹری اور کم از کم ایک درجن وفاقی سیکریٹری اجلاس میں شریک ہوں گے۔

شکایات کی تعداد کی وجہ سے وزارت برائے بین الصوبائی رابطہ نے تینوں صوبوں کی درخواست پر سی سی آئی کے تین الگ الگ ایجنڈا تیار کیا۔

سندھ کی شکایت پر سی سی آئی 'صوبائی استحکام فنڈ (پی سی ایف) سے ایف بی آر کے غیر آئینی اور غیر مجاز کٹوتی' پر بحث کرے گی۔

خیال رہے کہ مذکورہ فنڈز اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زیر انتظام ہیں۔

بلوچستان کی درخواست پر سی سی آئی ایف بی آر کے دعوے کے تناظر میں وفاقی حکومت کی جانب سے 'غیر مجاز کٹویٹوں' پر تبادلہ خیال کرے گی۔

مزیدپڑھیں: مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیلِ نو کردی گئی

واضح رہے کہ بلوچستان کی جانب سے گاڑیوں پر مبینہ بقایا ودہولڈنگ ٹیکس اور ڈبلیو ایچ ٹی کی مد میں 5 پی سی سروس چارجز لینے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

اسی طرح پنجاب کی شکایت پر سی سی آئی نے ایجنڈے میں 'اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذریعہ صوبائی استحکام فنڈ (پی سی ایف) سے عوامی رقم کی غیر مجاز منتقلی' کو بھی ایجنڈے میں شامل کیا ہے۔

تینوں صوبے کئی برس سے ان کٹوتیوں پر احتجاج کررہے ہیں۔

گزشتہ برس سی سی آئی نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی تھی کہ صوبائی شکایات دور کی جائیں لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں