نیو یارک ٹائمز میں مسلمانوں کےخلاف بھارتی اقدامات کی مذمت

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2019
اخبار کے مطابق امیت شاہ بنگلہ دیش کے تارکین وطن مسلمانوں کو دیمک سے تعبیر کرتے ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز
اخبار کے مطابق امیت شاہ بنگلہ دیش کے تارکین وطن مسلمانوں کو دیمک سے تعبیر کرتے ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز

واشنگٹن: امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنے ایڈیٹوریل مراسلے میں بھارت کے نئے شہریت کے قانون کی مذمت کردی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایڈیٹوریل میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے وادی کو یونین کے ساتھ الحاق کرنے اور آسام میں 20 لاکھ مسلمانوں کو ریاست سے محروم کرکے محض ہجوم کا درج دینے پر بھی مذمت کی گئی۔

مزید پڑھیں: بھارت: شہریت قانون کے خلاف مظاہروں میں 3 شہری ہلاک

نیویارک ٹائمز کے مطابق 'اس قانون کا مقصد تارکین وطن کی مدد کرنا ہرگز نہیں بلکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے وزیر داخلہ امیت شاہ کی تشہیر ہے'۔

کثیر الاشاعت اخبار نے اپنے ایڈیٹوریل میں کہا کہ 'بھارت کے 20 کروڑ مسلمانوں نے قانون سے متعلق ٹھیک اندازہ لگایا'۔

ایڈیٹوریل میں کہا گیا کہ 'شہریت سے متعلق قانون کا مقصد مسلمانوں کو پسماندہ کرنا اور بھارت کو صرف ہندوؤں کا ملک قرار دینا ہے جبکہ مسلمان 1 ارب 30 کروڑ آبادی میں 80 فیصد ہیں۔

واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرکے کرفیو نافذ کردیا اور تاحال وادی میں مواصلات کا نظام معطل ہے۔

علاوہ ازیں بھارت فورسز نے متعدد کشمیری رہنماؤں کو گرفتار اور نظربند کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی سپریم کورٹ نے شہریت کے نئے قانون پر عملدرآمد روکنے کی اپیلیں مسترد کردیں

اقوام متحدہ نے بھی بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیرکی ریاستی حیثیت چھیننے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

نیویار ٹائمزنے کہا کہ اگست میں بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے جارحانہ انداز شمال مشرقی ریاست آسام میں شہریت سے متعلق اقدام کو بطور ٹیسٹ پروگرام کے تحت چلایا جس میں تقریباً 20 لاکھ بیشتر مسلمانوں کو ریاست کی چھت سے محروم کردیا۔

اخبار نے کہا کہ نریندر مودی مسلمانوں کے لیے وسیع پیمانے پر حراستی کیمپ تعمیر کررہا ہے۔

نیویارک ٹائمز نے اپنے ایڈیٹوریل میں کہا کہ نیا قانون مسلمانوں کے علاوہ تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو تیزی سے شہریت کی پیش کش کرتا ہے اور قانون میں ہمسایہ ممالک پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کا ذکر ہے۔

امریکی جریدے کے مطابق 'یہ چھپی ہوئی بات یہ نہیں ہے کہ ایسے ممالک میں مسلمان مہاجر نہیں ہو سکتے یہاں تک کہ روہنگیا جیسے لوگ جن میں سے بیشتر میانمار میں وحشیانہ جبر سے بنگلہ دیش فرار ہونے کے بعد بھارت پہنچ گئے ہیں'۔

مزیدپڑھیں: مشرف فیصلے کے ’پیراگراف 66‘ پر قانون دانوں کی بحث

اخبار کے مطابق امیت شاہ جو بنگلہ دیش کے تارکین وطن مسلمانوں کو دیمک سے تعبیر کرتے ہیں، انہوں نے مسلمانوں کو ٹارگیٹ کیا۔

اخبار کے مطابق جب سے نریندر مودی نے اقتدار سنبھالا فعال طور پر بھارت کو تبدیل کرنے کے لیے کام کررہے ہیں یہاں تک کہ مسلم حکمرانوں کو خارج کرنے کے لیے تاریخ کی کتابیں دوبارہ تحریر کرانا بھی شامل ہے اور انہوں نے مسلمانوں کے نام سے منسوب تاریخ عمارتوں اور شاہراؤں کے نام بھی ہندوؤں کے نام سے تبدیل کردیے۔

ایڈیٹوریل میں کہا گیا کہ 'مشتعل ہندوؤں کے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے واقعات لاتعداد ہیں لیکن ہندوملزمان کو شاذ و نادر ہی سزا دی جاتی ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں