امریکی قانون سازوں کی کانگریس پر دباؤ ڈالنے کی بھارتی کوشش پر تنقید

اپ ڈیٹ 23 دسمبر 2019
بھارتی وزیر خارجہ نے کانگرئیس کمیٹی سے ملاقات منسوخ کی تھی — فائل فوٹو: سبرامنیم جے شنکر ٹوئٹر
بھارتی وزیر خارجہ نے کانگرئیس کمیٹی سے ملاقات منسوخ کی تھی — فائل فوٹو: سبرامنیم جے شنکر ٹوئٹر

واشنگٹن: امریکی سینیٹر کمالا حارث نے کہا ہے کہ کسی غیر ملکی حکومت کی جانب سے کانگریس کو بتانا غلط ہے کہ کیپٹل ہل میں ہونے والے اجلاس میں کن اراکین کو شرکت کی اجازت ہے۔

خیال رہے کہ بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے مطالبہ کیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات اور پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والی کانگریس کی خاتون رکن پرامیلا جایاپال کو ان سے ہونے والی ملاقات میں شریک افراد کی فہرست سے نکال دیا جائے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کانگریس کی خواتین ارکان پرامیلا جایاپال اور کمالا حارث بھارتی پسِ منظر سے تعلق رکھتی ہیں، کمالا حارث کی والدہ کا تعلق چنائی سے تھا جبکہ پرامیلا جایاپال وہاں پیدا ہوئی تھیں۔

گزشتہ ہفتے بھارتی سفارت خانے نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارت کے نظریات بتانے کے لیے واشنگٹن میں کانگریس کی امور خارجہ کمیٹی کے ساتھ سبرامنیم جے شنکر کی ملاقات طے کی تھی تاہم انہوں نے پرامیلا جایاپال سے ملاقات سے انکار کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: مسئلہ کشمیر پر بھارت کو سُبکی، امریکا سے خارجہ سطح کی ملاقات منسوخ

پرامیلا جایاپال کانگریس کی ذیلی کمیٹی برائے ایشیا اور پیسیفک کی رکن ہیں اور مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارت کے موقف کو مسترد کرتی ہیں اور نئی دہلی کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ٹھہراتی ہیں۔

حال ہی میں پرامیلا جایاپال نے کانگریس میں ایک قرار داد پیش کی تھی جس میں بھارت سے جلد از جلد مقبوضہ کشمیر میں گرفتاریوں اور مواصلاتی رابطے پر عائد پابندیوں کے خاتمے پر اصرار کیا تھا اور مقبوضہ وادی کے تمام رہائشیوں کی مذہبی آزادی کی حفاظت پر زور بھی دیا تھا۔

وہ بھارتی شہریت کے نئے قانون پر بھی تنقید کرتی ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ یہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہے۔

انہوں نے ایک ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’مجھے شدید تشویش ہے، کسی الزام کے بغیر لوگوں کو گرفتار کرنا، مواصلاتی رابطوں کو محدود کرنا اور غیر جانبدار تیسرے فریقین کو خطے کے دورے سے روکنا بھارت کے ساتھ ہمارے قریبی، باہمی تعلقات کے لیے نقصان دہ ہے'۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پرامیلا جایاپال کی شرکت سے آگاہ کرنے پر سبرامنیم جے شنکر نے اپنے معاونین کو کہا تھا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ خاتون رکن اجلاس میں شرکت نہ کریں۔

رپورٹس کے مطابق سبرامنیم جے شنکر پرامیلا جایاپال کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی کریک ڈاؤن کے خلاف مذمتی قرار داد پیش کرنے پر خاص طور پر پریشان تھے۔

یہ بھی پڑھیں: نیو یارک ٹائمز میں مسلمانوں کےخلاف بھارتی اقدامات کی

تاہم جب بھارتی وزیر خارجہ کے سفارت کاروں نے کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین ایلیوٹ اینگل سے پرامیلا جایاپال کا نام اجلاس کے شرکا کی فہرست ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن انہوں نے مطالبہ مسترد کردیا جس کے بعد ملاقات منسوخ ہوگئی تھی۔

تاہم امریکی ایوان نمائندگان میں منتخب ہونے والی پہلی بھارتی نژاد امریکی خاتون نے ملاقات کی منسوخی کو ’انتہائی پریشان کن‘ قرار دیا۔

انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’اس سے صرف اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ بھارتی حکومت کوئی اختلاف رائے سننے کی خواہش مند نہیں ہے‘۔

کمالا حارث نے کہا کہ وہ پرامیلا جایاپال کے ساتھ کھڑی ہیں، انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ایوان میں موجود ان کے ساتھیوں نے بھی ایسا کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں