آشیانہ اقبال کیس: شہباز شریف 7 جنوری کو ذاتی حیثیت میں طلب

24 دسمبر 2019
شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو نیب لاہور نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں حراست میں لیا تھا— فائل فوٹو: اے پی پی
شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو نیب لاہور نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں حراست میں لیا تھا— فائل فوٹو: اے پی پی

لاہور کی احتساب عدالت نے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو 7جنوری کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

احتساب عدالت کے جج امجد نذیر چوہدری نے شہباز شریف کو آشیانہ اقبال کرپشن ریفرنس میں طلب کرنے سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

اس حوالے سے جاری عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ ایڈووکیٹ محمد نواز چوہدری نے شہباز شریف کی جانب سے دائر درخخواست میں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے سے استثنیٰ کی استدعا کی تھی۔

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا درخواست میں وکلا کی ہڑتال کے باعث دلائل موخر کرنے کی بھی درخواست کی گئی تھی لہٰذا شہباز شریف کی درخواست کی روشنی میں آشیانہ اقبال کیس کے دلائل 7 جنوری 2020 تک ملتوی کیے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: نیب نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں شہباز شریف کے خلاف درخواست واپس لے لی

حکم نامے میں کہا گیا کہ شہباز شریف کو یہ آخری موقعہ دیا جاتا ہے کہ وہ آئندہ حاضری یقینی بنائیں۔

عدالت نے کہا کہ شہباز شریف آشیانہ اقبال کرپشن ریفرنس میں عدالت میں مسلسل غیر حاضر ہیں، ان کی عدم پیشی کے بااعث کارروائی متاثر ہورہی ہے۔

پراسیکیوٹر نیب کے مطابق کہ 16 ہزار غریب شہریوں نے آشیانہ اقبال کے لیے 61کروڑ روپے جمع کروائے، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی نے 20جنوری 2015کو معاہدہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ 3 سال گزرجانے کے باوجود منصوبہ مکمل نہ ہوسکا، حکومت کو 64 کروڑ 50لاکھ روپے سے زائد رقم کا نقصان اٹھانا پڑا۔

آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل کیس میں شہباز شریف سمیت 10 ملزمان پرفرد جرم عائد ہوچکی ہے، عدالت میں اب تک 6 گواہان اپنے بیان قلمبند کروا چکے ہیں۔

کرپشن ریفرنس میں شہباز شریف سمیت 13 ملزمان کے خلاف 86 گواہان عدالت میں نیب کے موقف کی تائید کریں گے۔

واضح رہے کہ شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو نیب لاہور نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں حراست میں لیا تھا۔

شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد نیب کے بیان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کر کے کاسا ڈیولپرز کو دیا جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا جس کے لیے مزید تفتیش درکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: نیب سے شہباز شریف، فواد حسن فواد کے خلاف الزامات کی تفصیلات طلب

شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کی کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی کو مذکورہ ٹھیکہ دیا۔

14 فروری 2019 کو لاہور ہائیکورٹ نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔

18 اپریل 2019 کو سپریم کورٹ نے نیب کی جانب سے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کی ضمانت منسوخی سے متعلق دائر درخواست سماعت کے لیے منظور کی تھی۔

2 مئی 2019 کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اور رمضان شوگر ملز کیس میں شہباز شریف اور فواد حسن فواد کی ضمانت کی درخواستوں پر سپریم کورٹ نے نیب سے ملزمان کے خلاف الزامات کی تفصیلات طلب کر لیں تھیں۔

2 دسمبر کو نیب نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم میں اختیارات کے ناجائز استعمال کے حوالے سے سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف کا کردار ثابت کرنے میں ناکامی پر سپریم کورٹ میں دائر درخواستیں واپس لیں تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں