نواز شریف کی بیرون ملک قیام میں توسیع کی درخواست پر 4 رکنی کمیٹی تشکیل

اپ ڈیٹ 25 دسمبر 2019
نواز شریف کی درخواست میں بیرون ملک قیام سے متعلق مدت کا ذکر نہیں کیا گیا—فائل فوٹو:اے ایف پی
نواز شریف کی درخواست میں بیرون ملک قیام سے متعلق مدت کا ذکر نہیں کیا گیا—فائل فوٹو:اے ایف پی

لاہور: پنجاب حکومت نے لندن میں زیرعلاج سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیرون ملک قیام میں توسیع سے متعلق درخواست پر فیصلہ کرنے کے لیے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد کی حالت 'انتہائی تشویشناک' ہے۔

نواز شریف نے پنجاب کے سیکریٹری داخلہ کو مراسلہ لکھا کہ 4 ہفتوں کی اجازت کے خاتمے کے بعد وہ اپنے علاج معالجے ( جو کسی مخصوص مدت تک محدود نہیں ہے) اس کے لیے بیرون ملک قیام میں توسیع چاہتے ہیں۔

مزیدپڑھیں: نواز شریف علاج کیلئے ایئر ایمبولینس کے ذریعے لندن پہنچ گئے

اس حوالے سے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ 'صوبائی حکومت نے وزیر قانون محمد بشارت راجا کی سربراہی میں 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی'۔

تاہم صوبائی وزیر قانون محمد بشارت راجا نے اس بارے میں تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو ہدایت کی تھی کہ اگر ضرورت ہو تو مزید ریلیف کے لیے حکومت پنجاب سے اجازت لیں۔

حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ جب تک صوبائی حکومت اس معاملے کا فیصلہ نہیں کرتی، یہ ضمانت رہے گی اور اگر حکومت ضمانت کی مدت میں توسیع کے خلاف فیصلہ کرتی ہے تو عدالتی حکم ختم ہوجائے گا۔

نواز شریف کی خرابی صحت سے روانگی تک

واضح رہے کہ 21 اکتوبر کو نواز شریف کو صحت کی تشویشناک صورتحال کے باعث لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں یہ بات سامنے آئی کہ ان کی خون کی رپورٹس تسلی بخش نہیں ان کے پلیٹلیٹس مسلسل کم ہورہے تھے۔

سابق وزیر اعظم کے چیک اپ کے لیے ہسپتال میں 6 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا جس نے مرض کی ابتدائی تشخیص کی تھی اور بتایا تھا کہ انہیں خلیات بنانے کے نظام خراب ہونے کا مرض لاحق ہے تاہم ڈاکٹر طاہر شمسی نے مزید تفصیلات فرہم کرتے ہوئے بتایا تھا کہ نواز شریف کی بیماری کی تشخیص ہوگئی ہے، ان کی بیماری کا نام ایکیوٹ امیون تھرمبو سائیٹوپینیا (آئی ٹی پی) ہے جو قابلِ علاج ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ سابق وزیراعظم کی حالت تشویشناک ہے جبکہ نیب نے بھی علاج کی صورت میں بیرونِ ملک روانگی سے متعلق مثبت رد عمل ظاہر کیا تھا جس پر عدالت نے ایک کروڑ روپے کے 2 ضمانت مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت منظور کرلی تھی۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: حکومت کی شرط مسترد، نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

بعدازاں شہباز شریف کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے 26 اکتوبر کو العزیزیہ ریفرنس میں 3 روز کی ضمانت منظور کرلی تھی جس کی 29 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں ان کی سزا کو 8 ہفتوں کے لیے معطل کردیا گیا تھا جبکہ مزید مہلت کے لیے حکومت پنجاب سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

بعدازاں صحت بہتر ہونے کے بعد نواز شریف نومبر ہسپتال سے اپنی رہائش گاہ جاتی امرا منتقل ہوئے جہاں انہیں گھر میں قائم آئی سی یو میں رکھا گیا تھا۔

8 نومبر کو شہباز شریف وزارت داخلہ کو نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی تھی جس کے بعد حکومت نے نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دینے کا اعلان کیا جس کے تحت روانگی سے قبل انہیں 7 ارب روپے کے ضمانتی بانڈز جمع کروانے تھے۔

تاہم حکومت کی جانب سے عائد کی گئی شرط پر بیرونِ ملک سفر کی پیشکش کو قائد مسلم لیگ (ن) نے مسترد کردیا تھا اور نوازشریف کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی تھی۔

عدالت نے شہباز شریف سے سابق وزیراعظم کی واپسی سے متعلق تحریری حلف نامہ طلب کیا اور اس کی بنیاد پر نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد 18 نومبر کو وزارت داخلہ نے نواز شریف کی بیرونِ ملک روانگی کے لیے گرین سگنل دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں