خلیل الرحمٰن قمر 'زن بیزار' نہیں، ندیم بیگ

اپ ڈیٹ 26 دسمبر 2019
ہمایوں سعید 'میرے پاس تم ہو' میں مرکزی کردار نبھا رہے ہیں — فوٹو: فیس بک
ہمایوں سعید 'میرے پاس تم ہو' میں مرکزی کردار نبھا رہے ہیں — فوٹو: فیس بک

پاکستان کے نامور ہدایت کار ندیم بیگ اپنے کیریئر میں کئی کامیاب پروجیکٹس پر کام کرچکے ہیں جن میں فلمز 'پنجاب نہیں جاؤں گی'، 'جوانی پھر نہیں آنی' اور ڈراما 'پیارے افضل' اور 'دل لگی' بھی شامل ہے۔

ان کا ڈراما 'میرے پاس تم ہو' بھی اس وقت مداحوں میں بےحد مقبول ہورہا ہے۔

اس حوالے سے انہوں نے حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران 'میرے پاس تم ہو' کی کاسٹ کے ساتھ ساتھ اس ڈرامے کی کہانی تحریر کرنے والے خلیل الرحمٰن قمر کی بھی تعریف کی۔

ندیم بیگ کا کہنا تھا کہ اگر خلیل الرحمٰن قمر اتنی خوبصورت کہانی تحریر نہیں کرتے تو شاید وہ اس کامیابی سے یہ ڈراما بھی نہیں بنا پاتے۔

ایک موقع پر جب عفت عمر نے ندیم بیگ سے سوال کیا کہ خلیل الرحمٰن ویسے تو میرے خیال میں زن بیزار (عورت سے نفرت کرنے والا) ہیں لیکن وہ اتنی خوبصورت کہانیاں کیسے تحریر کرلیتے ہیں؟

تو اس پر ندیم بیگ کا کہنا تھا کہ 'میں خلیل صاحب کو کافی پہلے سے جانتا ہوں اور ان کے مزاج سے سب ہی واقف ہیں'۔

انہوں نے عفت عمر سے کہا کہ اگر وہ خلیل الرحمٰن کی جانب سے دیے گئے انٹرویوز کے بارے میں بات کررہی ہیں تو وہ بس آپے سے باہر ہوگئے تھے، لیکن جو بات وہ کرنا چاہ رہے تھے وہ ایک نہایت غلط مثال کے ساتھ کہی جس کی وجہ سے ان پر شدید تنقید کی گئی۔

مزید پڑھیں: سپر ہٹ ڈرامے 'میرے پاس تم ہو' کو 4 ہدایت کاروں نے کیوں ٹھکرایا؟

ندیم بیگ کا مزید کہنا تھا کہ 'میں وہ پہلا شخص تھا جس نے ان پر تنقید کی، میں نے ان کو فون کیا اور سوال کیا کہ آخر انہوں نے ایسا کہا ہی کیوں جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہاں میں جانتا ہوں مجھے ایسا نہیں کہنا چاہیے تھا'۔

ہدایت کار کا مزید کہنا تھا 'انہوں نے مجھ سے بہت بحث کی پھر اس بحث کو ختم کرتے ہوئے میں نے ان سے بس یہی کہا کہ خلیل صاحب غالب نے کبھی اپنی شاعری کی تشریح نہیں کی، جو وہ لکھتے تھے وہ لوگوں کے لیے تھا کہ وہ اس سے کیا معنی نکالتے ہیں'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'میں نے ان کو کہا کہ آپ کو سامنے آکر بتانے کی ضرورت نہیں کہ آپ نے اپنی کہانی میں کیا لکھا ہے، جس کے بعد انہیں میری بات سمجھ آئی'۔

ندیم بیگ نے کہا کہ 'میرا نہیں خیال کہ وہ زن مرید ہیں جیسے وہ نظر آتے ہیں'۔

یاد رہے کہ رواں سال اکتوبر میں خلیل الرحمٰن قمر نے اپنے ڈرامے 'میرے پاس تم ہو' کی کہانی کا سپورٹ کرتے ہوئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ 'خواتین برابری کی بات کرتی ہیں تو مرد کا گینگ ریپ بھی کرلیں'۔

ان کا اپنے انٹرویو میں کہنا تھا کہ 'میرے پاس تم ہو، ایک نہیں بلکہ بہت سے مردوں کی کہانی ہے، میں نے ایسے کئی مردوں کو دیکھا ہے جن کے ساتھ ایسا ہوا'۔

لکھاری کے مطابق 'میں نے دیکھا ہے کہ جب ایک عورت بے وفائی کرتی ہے تو آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتی ہے، کیوں کہ اسے کسی دوسرے مرد کا سہارا ہوتا ہے، لیکن جب ایک شادی شدہ مرد بے وفائی کرتا ہے تو وہ نظریں جھکا کر بات کرتا ہے کیوں کہ اسے شرمندگی ہوتی ہے'۔

ان کے اس انٹرویو کے بعد پاکستانی شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی کئی نامور شخصیات نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس میں عفت عمر بھی شامل تھیں۔

اس حوالے سے ہدایت کار ندیم بیگ کا کہنا تھا کہ 'اگر وہ ایک انٹرویو ہم بھول جائیں اور جو کچھ آج تک انہوں نے تحریر کیا ہے تو اندازہ ہوگا کہ وہ کیسے ہیں'۔

ڈراموں میں ہمیشہ ہی روتی ہوئی خواتین کو دکھانے پر ندیم بیگ کا کہنا تھا کہ یہ ایک غلط خیال ہے کہ شائقین ٹی وی پر خواتین کے ایسے کردار دیکھنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹی وی خواتین کو ڈرتا ہوا دکھا کر ریٹنگ لینے کی کوشش کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں ایسے کرداروں سے کوشش کرنی چاہیے کہ خواتین ان مشکل لمحات سے باہر آنے کا میسج بھی سمجھیں'۔

واضح رہے کہ 'میرے پاس تم ہو' میں ہمایوں سعید نے ایک محبت کرنے والے شوہر، عائزہ خان نے دھوکا دینے والی بیوی اور عدنان صدیقی نے ایک بزنس مین کا کردار نبھایا جو عائزہ خان سے تعلقات استوار کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں