آٹو انڈسٹری کے تحفظات نظرانداز، حکومت الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی فعال کرنے کیلئے کوشاں

اپ ڈیٹ 26 دسمبر 2019
وزیراعظم کا مذکورہ اقدام اسموگ سے بچاؤ کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے—فوٹو:رائٹرز
وزیراعظم کا مذکورہ اقدام اسموگ سے بچاؤ کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے—فوٹو:رائٹرز

کراچی: آٹوموبائل انڈسٹری کے نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی (این ای وی پی) سے متعلق تحفظات کے باوجود حکومت نے جنوری 2020 تک پالیسی فعال کرنے کا ارادہ کرلیا۔

واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے 5 نومبر کو این ای وی پی کی منظوری دی تھی اور وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی (ایم او سی سی) نے اسلام آباد میں تبادلہ خیال کے لیے ایک بین الاوزارتی اجلاس طلب کرلیا۔

مزیدپڑھیں: پاکستان میں ہونڈا نے گاڑیوں کی پیداوار روک دی

وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی نے متعلقہ وزارتوں اور سرکاری محکموں کو آگاہ کیا ہے کہ 'اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے ذریعے مراعاتی پیکیج کی توثیق کے ذریعے این ای وی پی کو جنوری 2020 تک فعال کرنے کی ضرورت ہے'۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان پہلے ہی این ای وی پی پر عمل درآمد کا اعلان کرچکے ہیں، عمران خان کا یہ اعلان حالیہ دنوں میں ہونے والی اسموگ کے بعد اس سے بچاؤ کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے۔

مذکورہ معاملے پر وزارت موسمیاتی تبدیلی کا کہنا تھا کہ پالیسی کی شق 8 کے تحت بین الاوزارتی کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا جس میں وفاقی وزارتوں، صوبوں، نجی شعبے اور تعلمی اداروں کے ممبران شامل ہوں سکیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ مذکورہ کمیٹی الیکٹرک وہیکل ویلیو چین سے متعلق تمام امور کی نگرانی کی ذمہ دار ہوگی تاکہ مقامی سطح پر مینوفیکچرنگ آسان ہو۔

یہ بھی پڑھیں: معاشی سرگرمیاں کم ہونے سے گاڑیوں کی فروخت میں بھی کمی

پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کے ڈائریکٹر جنرل عبدالوحید خان نے ڈان کو بتایا کہ'ہمیں بین الاوزارتی اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ہمیں این ای وی پی پالیسی سے متعلق عملدرآمد پر اعتماد میں نہیں لیا گیا'۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 4 نومبر سے مارکیٹ میں یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ این ای وی پی پالیسی وفاقی کابینہ کے اجلاس کے ایجنڈے میں ہے۔

اس سے قبل وزارت موسمیات نے الیکٹرک گاڑی کی ڈرافٹ پالیسی ارسال کی تھی جبکہ اس میں متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے تاحال ان کا موقف نہیں لیا جاسکا۔

دوسری جانب انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) نے 23 مئی کو آٹو موٹیو سیکٹر کے لوگوں سے الیکڑک گاڑی کی پالیسی کی تشکیل کے بارے میں ایک اجلاس طلب کیا تھا۔

مزیدپڑھیں: ڈیوٹیز، ٹیکسز، قیمتوں میں اضافہ: آٹو مینوفکچررز پیداوار کم کرنے پر مجبور

جس پر اسٹیک ہولڈرز نے متفقہ طور پر تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ متعلقہ وزارت اس موضوع سے ناواقف ہے اور یہ وزارت صنعت و پیداوار (ایم او آئی پی) کی ذمہ داری ہے۔

پاما کے ڈائریکٹر جنرل عبدالوحید خان نے بتایا کہ پاما نے ایم او ای پی اور ای ڈی بی کے ساتھ بات چیت کی اور اس کے علاوہ یکم نومبر کو کراچی میں اپنے اپنے عہدیداروں سے مشاورتی ملاقات کی جس میں آٹو انڈسٹری کے لیے این ای وی پی کی تشکیل سازی کے بارے میں تجویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ پاما کے لیے یہ حیرت کی بات ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی 5 نومبر کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل تھی جبکہ اسٹیک ہولڈر اس پر ای ڈی بی سے تبادلہ خیال کررہے تھے اور اسی موضوع پر پالیسی منظوری کے لیے حکومت کے دوسرے حصے نے پیش کی۔

عبدالوحید خان نے کہا کہ حکومت نے الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی کے بارے میں ایک اہم فیصلہ لیا ہے جبکہ پوری آٹو انڈسٹری اندھیرے میں ہے کیونکہ حکومت نے اس سلسلے میں کوئی بات کی تھی اور نہ ہی اس کے بارے میں کوئی سرکاری بیان سنا۔

یہ بھی پڑھیں: نئی حکومتی پابندیاں، استعمال شدہ کاروں کی درآمدات متاثر ہونے کا خدشہ

انہوں نے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کو آگاہ کیا کہ یہ غیر معمولی بات ہے کہ ایم ڈی آئی کے تحت ای ڈی بی نے اسٹیک ہولڈرز سے الیکٹرک گاڑی کی پالیسی پر بات چیت کا آغاز کیا جبکہ دوسری وزارت نے پہلے ہی اسی موضوع پر سمری کی حمایت کردی اور اسے منظوری کے لیے کابینہ میں پیش کردیا۔

عبدالوحید خان نے عبدالرزاق داؤد پر زور دیا کہ وہ این ای وی پی کی موجودہ پوزیشن کے بارے میں آٹو انڈسٹری کو آگاہ کریں۔


یہ خبر 26 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں