مشیر خزانہ کی ایف بی آر کو ریونیو کلیکشن بڑھانے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 02 جنوری 2020
مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اعلیٰ ٹیکس عہدیداران کے ساتھ ایک اجلاس کیا —فائل فوٹو: ڈان نیوز
مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اعلیٰ ٹیکس عہدیداران کے ساتھ ایک اجلاس کیا —فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: ریونیو کلیکشن میں شارٹ فال کے پیشِ نظر وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اعلیٰ ٹیکس عہدیداران کے ساتھ ایک اجلاس کیا اور رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منصب سنبھالنے کے بعد 20 اپریل 2019 کو ایف بی آر کے پہلے دورے کے موقع پر مشیر خزانہ نے ایف بی آر عہدیداروں کو ریونیو کلیکشن کے 50 کھرب 23 ارب روپے کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔

اجلاس کے حوالے سے سرکاری ذرائع نے بتایا کہ مشیر خزانہ نے ایف بی آر کی گزشتہ 2 سال کی کارکردگی کو سراہا اور رواں سال کی کارکردگی کے حوالے سے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 6 ماہ میں ریونیو شارٹ فال 287 ارب روپے تک جاپہنچا

مشیر خزانہ نے ایف بی آر عہدیداران سے آئندہ سال کی منصوبہ بندی کے بارے میں پوچھا، اس دوران ان کا کہنا تھا کہ ’آپ کی منصوبہ بندی کہاں ہے اور آپ اس کے بارے میں مجھے آگاہ کیوں نہیں کرتے، اپنے منصوبوں کے بارے میں میری معاشی ٹیم سے بات چیت کیوں نہیں کرتے، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیم ریونیو کلیکشن میں اضافہ کرنے کی قابلیت رکھتی ہے۔

ایف بی آر کی تنظیم نو کے بارے میں مشیر خزانہ نے ایف بی آر حکام سے پوچھا کہ کیا وہ ایف بی آر کے موجودہ ڈھانچے کو بہترین سمجھتے ہیں، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ میں نے تنظیم نو کے کسی منصوبے پر غور نہیں کیا، لہٰذا اصلاحات کے حوالے سے ذہن سازی کے لیے مل بیٹھ کر اس بات کا فیصلہ کیا جائے کہ ٹیکس مشینری کو کس طرح جدید بنایا جائے۔

ایف بی آر چیئرمین کو اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلاتے ہوئے مشیر خزانہ نے شبر زیدی کو اجازت دی کہ جن افسران کو وہ نااہل یا نالائق سمجھتے ہیں انہیں ہٹادیں۔

مزید پڑھیں: رواں مالی سال: 4 ماہ میں ریونیو شارٹ فال ایک کھرب 62 ارب روپے تک جا پہنچا

وزارت خزانہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ایف بی آر کو ملک میں 20 ہزار سیلز پوائنٹس کا اندراج تیزی سے کرنے کی ہدایت کی۔

اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ ادارہ خودکار نظام کی جانب زیادہ توجہ دے رہا ہے جس کے نتیجے میں ٹیکس دہندگان سے ہونے والے تمام رابطے بشمول اندراج، سرٹیفکیٹ کا اجرا، ریٹرن فائلنگ، آڈٹ اور مانیٹرنگ مکمل طور پر خودکار ہوچکے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ برس کے 36 ارب روپے کے ریفنڈ کے مقابلے میں ایف بی آر نے اس سال ایک کھرب روپے کا ٹیکس ریفنڈ دیا۔

اس کے علاوہ انہوں نے مشیر خزانہ کو گزشتہ برس کے مقابلے رواں برس کی ریونیو کلیکشن کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ بھی دی۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے جولائی سے دسمبر کے عرصے میں 208 کھرب 32 ارب روپے اکٹھا کیے جو اس سے پہلے والے سال کے ایک سو 79 کھرب 9 ارب کے مقابلے میں 16.3 فیصد زائد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف پروگرام کا پہلا جائزہ، ریونیو شارٹ فال پر خصوصی توجہ

چیئرمین ایف بی آر نے مقامی ٹیکس کلیکشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈومیسٹک انکم ٹیکس کلیکشن میں 21 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ ڈومیسٹک سلیز ٹیکس میں 34 فیصد اضافہ، ڈومیسٹک فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی میں 25.6 فیصد اضافہ ہوا۔

جس نے رواں مالی سال سے گزشتہ برس کے 9 کھرب 34 ارب 50 کروڑ روپے کے مقابلے ڈومیسٹک ریونیو میں ایک سو 17 کھرب 20 ارب کا حصہ ڈالا۔

دوسری جانب برآمدی مرحلے میں ٹیکس کلیکشن کی شرح منفی رہی جس کی بڑی وجہ درآمدات میں کمی ہے، اسی طرح کسٹم ٹیکس کلیکشن 3 کھرب 20 ارب 20 کروڑ روپے رہی جبکہ اس سے گزشتہ برس یہ 3 کھرب 34 ارب 70 کروڑ روپے تھی جو 4.3 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں