پی آئی سی حملہ کیس: وزیر اعظم کے بھانجے کی ضمانت میں 6 جنوری تک توسیع

02 جنوری 2020
پی آئی سی واقعے میں حسان نیازی کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی — فوٹو بشکریہ فیس بک
پی آئی سی واقعے میں حسان نیازی کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی — فوٹو بشکریہ فیس بک

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے وزیراعظم عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کی درخواست ضمانت 6 جنوری تک منظور کرلی۔

خصوصی عدالت کے حسان نیازی کی ضمانت قبل از گرفتاری کی معیاد ختم ہونے پر وہ خود عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے تاخیر سے پیش ہونے پر حسان نیازی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے درخواست عدم پیروی خارج کردی تھی۔

بعد ازاں حسان نیازی نے دوبارہ عبوری ضمانت کے لیے نئی درخواست دائر کی جسے عدالت نے سماعت کے لیے منظور کرلیا۔

اپنی درخواست میں ان کا کہنا تھا کہ تاخیر سے عدالت پہنچنے پر عبوری ضمانت خارج کی گئی جبکہ عدالت کے دروازے پر سیکورٹی چیکنگ کے باعث تاخیر ہوئی۔

مزید پڑھیں: پی آئی سی واقعہ: وزیراعظم کے بھانجے کی عبوری ضمانت میں 2 جنوری تک توسیع

ان کا کہنا تھا کہ 'پی آئی سی ہسپتال حملہ کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے، کسی بھی شخص کو نہ اشتعال دلایا اور نہ ہی حملہ کیا'۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کیا کہ عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روکنے کا حکم جاری کیا جائے۔

عدالت نے 6 جنوری تک حسان نیازی کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔

قبل ازیں 20 دسمبر کو پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر مبینہ طور پر وکلا کے حملے کے بعد وزیراعظم عمران خان کے بھانجے بیرسٹر حسان نیازی نے 24 دسمبر تک ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کی تھی۔

24 دسمبر کو ان کی عبوری ضمانت میں 2 جنوری تک توسیع دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی سی واقعہ: وزیر اعظم کے بھانجے کی گرفتاری کیلئے پولیس کا دوسرا چھاپہ

خیال رہے کہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر مبینہ طور پر حملہ کرنے والے 250 وکلا میں حسان نیازی کا نام بھی سامنے آیا تھا۔

ہسپتال پر حملوں اور پولیس پر پتھراؤ کے دوران حسان نیازی کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد وہ رو پوش ہوگئے تھے۔

ان کی گرفتاری کے لیے پولیس نے متعدد چھاپے مارے تھے تاہم گرفتاری عمل میں نہیں آسکی تھی۔

واضح رہے کہ 11 دسمبر کو لاہور میں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں مبینہ طور پر وکلا نے ہنگامہ آرائی کر کے ہسپتال کے اندر اور باہر توڑ پھوڑ کی تھی جس کے باعث طبی امداد نہ ملنے سے 3 مریض جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعے کا نوٹس لے لیا تھا۔

جس کے بعد پی آئی سی پر حملے کے بعد پولیس نے 81 وکلا کو گرفتار کرلیا تھا، لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے متعدد وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا تھا جبکہ پولیس کی جانب سے پی آئی سی پر حملے کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق پولیس کی درخواست مسترد کردی تھی۔

شادمان پولیس نے 200 سے 250 وکلا کے خلاف کے 2 ایف آئی آرز درج کی تھیں جن میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ نمبر 7 شامل کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں