گوگل انسانی حقوق کے بجائے پیسوں کو اہمیت دیتا ہے، سابق ڈائریکٹر

اپ ڈیٹ 03 جنوری 2020
روز لاجونیس کے مطابق گوگل کے لیے بزنس اور کمائی زیادہ اہم ہیں —فوٹو: میڈیم
روز لاجونیس کے مطابق گوگل کے لیے بزنس اور کمائی زیادہ اہم ہیں —فوٹو: میڈیم

دنیا کی سب سے بڑی انٹرنیٹ سرچ انجن ’گوگل‘ کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر روز لاجونیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ’گوگل‘ انسانی حقوق کو اہمیت دینے کے بجائے پیسوں کو اہمیت دیتا ہے۔

51 سالہ روز لاجونیس نے 11 سال تک ’گوگل‘ سرچ انجن میں انٹرنیشنل رلیشن ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی خدمات سر انجام دی تھیں۔

’گوگل‘ میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک خدمات سر انجام دینے کے بعد جولائی 2019 میں سرچ انجن نے انہیں ملازمت سے برطرف کیا تھا۔

روز لاجونیس نے ملازمت سے نکالے جانے کے بعد الزام عائد کیا تھا کہ ’گوگل‘ نے انہیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق آواز اٹھانے پر نکالا تھا۔

اور اب انہوں نے ’گوگل‘ کے حوالے سے لکھے گئے ایک تفصیلی بلاگ میں دعویٰ کیا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی سرچ انجن کے آگے انسانی حقوق کی کوئی بھی اہمیت نہیں بلکہ گوگل پیسوں کو اہمیت دیتا ہے۔

روز لاجونیس نے مذکورہ بلاگ ویب سائٹ ’میڈیم‘ میں لکھا ہے جس میں انہوں نے ’گوگل‘ میں ملازمت کے دورانیے کی تفصیلات بھی فراہم کی ہیں۔

ماضی میں بھی گوگل سمیت فیس بک پر بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات لگتے رہے ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک
ماضی میں بھی گوگل سمیت فیس بک پر بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات لگتے رہے ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک

روز لاجونیس نے مذکورہ بلاگ ایک ایسے وقت میں لکھا ہے جب کہ وہ امریکی سیاست جماعت ’ڈیموکریٹ‘ کی جانب سے ریاست میئن سے سینیٹ کی سیٹ کی انتخابی مہم چلا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'فیس بک اور گوگل انسانی حقوق کے لیے خطرہ ہیں'

روز لاجونیس ریاست میئن سے سینیٹ کی نشست پر انتخاب لڑیں گے اور انتخابی مہم کے سلسلے میں ہی انہوں نے لکھے گئے بلاگ میں ’گوگل‘ سمیت دیگر انٹرنیٹ ٹیکنالوجی فورمز کے لیے مزید سخت قوانین بنانے کی نشاندہی کی ہے۔

طویل ترین بلاگ میں روز لاجونیس نے گوگل کے ساتھ ملازمت کے آغاز یعنی 2008 سے لے کر 2019 تک کی روداد لکھی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ’گوگل‘ انسانی حقوق کو اہمیت دینے کے بجائے ’بزنس‘ کو اہمیت دیتا ہے۔

سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے کہ چین اور سعودی عرب جیسے ممالک انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں، تاہم گوگل ان کے ساتھ بھی مل کر کام کرتا ہے بلکہ ان کے لیے خصوصی منصوبوں پر بھی کام کرتا ہے۔

گوگل پر انسانوں کی ہر وقت نگرانی کے الزامات بھی لگتے رہے ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک
گوگل پر انسانوں کی ہر وقت نگرانی کے الزامات بھی لگتے رہے ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک

انہوں نے اپنے بلاگ میں مثال دی کہ ’گوگل‘ پر چین میں 2010 سے پابندی ہے، تاہم گوگل نے وہاں کاروبار کرنے کے لیے چینی حکومت کی فرمائش اور اجازت سے دوسرا سرچ انجن تیار کی جس کا بعد ازاں گوگل نے اعتراف بھی کیا۔

مزید پڑھیں: گوگل صارفین کی ٹریکنگ ہر وقت ہونے کا انکشاف

اسی طرح سابق ڈائریکٹر نے اپنے بلاگ میں دعویٰ کیا کہ گوگل سعودی عرب کے لیے بھی خصوصی منصوبے بناتا ہے اور وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اتنی اہمیت نہیں دیتا۔

روز لاجونیس نے اپنے بلاگ میں لکھا کہ انہیں حال ہی میں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ ’گوگل‘ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا مرکز چینی شہر بیجنگ میں بنانے جا رہا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے گوگل انتطامیہ کو انسانی حقوق کو اہمیت دینے کا مطالبہ کیا تاہم انہیں بتایا گیا کہ سرچ انجن کے لیے بزنس زیادہ اہم ہے۔

انہوں نے ایک بار پھر یہ الزام دہرایا کہ انہیں انسانی حقوق کے حوالے سے بات کرنے پر ہی نظر انداز کیا گیا اور ان کے ساتھ مل کر کام کرنے سے معذرت کی گئی۔

انہوں نے واضح طور پر دعویٰ کیا کہ ’گوگل‘ کے لیے انسانی حقوق کے بجائے پیسے اور کاروبار اہم ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں