سروسز چیفس کی مدت ملازمت سے متعلق ترامیمی بلز قائمہ کمیٹی میں دوبارہ منظور

اپ ڈیٹ 06 جنوری 2020
قومی اسمبلی میں یہ بلز کل پیش کیے جائیں گے — فائل فوٹو: اے پی پی
قومی اسمبلی میں یہ بلز کل پیش کیے جائیں گے — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: وزیر دفاع پرویز خٹک نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے متفقہ طور پر سروسز چیفس (مسلح افواج کے سربراہان) اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی مدت ملازمت سے متعلق تینوں بلز کو منظور کرلیا ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ کمیٹی کی جانب سے متفقہ طور پر ترامیم کی منظوری دی گئی، میں پورے ملک اور اپوزیشن جماعتوں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ بلز کل (منگل) کو قومی اسمبلی میں ووٹنگ کے لیے پیش کیے جائیں گے۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

اس موقع پر صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر تھیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی ٹریک سے پیچھے نہیں ہٹ رہا، ہمیں افواہوں سے گریز کرنا چاہیے، تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں اور مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہیں۔

علاوہ ازیں بل کی منظوری کے بعد وزیر قانون فروغ نسیم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حزب اختلاف (سروسز چیفس کے تقرر کے لیے) ایک پارلیمانی کمیٹی کا رول بنانا چاہ رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: قائمہ کمیٹی دفاع نے مسلح افواج سے متعلق ترامیمی بلز منظور کرلیے

تاہم انہوں نے کہا کہ میں نے انہیں قانونی طور پر راضی کیا کہ جو تبدیلی وہ لوگ تجویز کر رہے اس کے لیے آئینی ترمیم ضروری ہے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کا رول اس وقت ہوتا ہے جب آئینی ترمیم یہ رول بنائے اور دفعہ 243 میں کوئی ترمیم نہیں ہورہی اور نہ ہی سپریم کورٹ نے ہمیں آئین میں ترمیم کا کہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین میں ترمیم نہیں ہوگی تو پارلیمانی کمیٹی کا رول نہیں بن سکتا اور اپوزیشن نے بڑے دل سے میری بات کو تسلیم کیا۔

واضح رہے کہ جمعے کو ایک ہنگامی اجلاس میں ان ترامیم کی منظوری کے بعد ان بلز کو دوبارہ غور کے لیے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں بھیجا گیا تھا۔

قبل ازیں باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ پوری مقننہ نئی ٹائم لائن پر متفق ہوگئی اور اس کے تحت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سے بل کی منظوری کے بعد اس کی رپورٹ منگل کو ایوان کے سامنے پیش کی جائے گی اور پھر وہاں سے منظوری کے بعد اسی روز اسے مزید کارروائی کے لیے سینیٹ میں بھیجا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ سینیٹ کی دفاعی کمیٹی سے منگل کو بلز کی منظوری کے بعد اسے بدھ (8 جنوری) کو ایوان بالا کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ حکومت کو جلد از جلد ان بلوں کو منظور کروانا چاہتی ہے اسے دونوں ایوانوں کے اجلاسوں کو ہفتے کو اس وقت ملتوی کرنا پڑا تھا جب اپوزیشن نے حکمراں اتحاد کی جانب سے 'بہت جلد بازی' دکھانے پر احتجاج کیا تھا۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ حکومت، اپوزیشن جماعتوں خاص طور پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مطالبے پر نئی ٹائم لائن پر راضی ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنے تاحیات قائد نواز شریف کی لندن سے موصول ہونے والی ان ہدایت کی روشنی میں اپنی ٹائم لائن پیش کی تھی، جس میں یہ تجویز دی گئی تھی کہ یہ بلز 15 جنوری کو منظور ہونے چاہئیں۔

اس تمام معاملے پر جب وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری سے رابطہ کیا گیا تھا تو انہوں نے ڈان کو تصدیق کی تھی کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے ان بلز پر دوبارہ غور کے لیے پیر کو اجلاس طلب کیا، تاہم انہوں نے نئی منظور شدہ ٹائم لائن پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت کے لیے سب سے اہم معاملہ اس پورے عمل کو اتفاق رائے سے منظور کرنا تھا۔

خیال رہے کہ جمعہ کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں برائے دفاع کے اجلاس کے بعد وزیر قانون فروغ نسیم نے اعلان کیا تھا کہ مذکورہ بلز منظور ہوگئے اور سینیٹ کمیٹی سے علیحدہ منظوری کی ضرورت نہیں۔

تاہم وفاقی وزیر کے اس دعویٰ کو اپوزیشن اراکین نے مسترد کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ نے دعویٰ کیا تھا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی جانب سے یہ بلز منظور نہیں کیے گئے، ساتھ ہی ان کی رائے کے مطابق جن سینیٹرز کو اس اجلاس میں بلایا گیا تھا انہیں ووٹنگ کا حصہ بننے کا اختیار نہیں تھا کیونکہ یہ بلز سینیٹ میں نہیں پیش کیے گئے تھے۔

علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) میں موجود ذرائع نے تصدیق کی تھی کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے پارٹی قانون سازوں کو خصوصی ہدایات کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ کسی بھی پارٹی کے مفاد میں نہیں کہ وہ غیرضروری جلد بازی دکھائے اور قواعد و ضوابط کو توڑے۔

سابق وزیر دفاع خواجہ آصف سمیت سینئر پارلیمانی رہنماؤں کو بھیجے گئے نواز شریف کے اس پیغام میں انہوں نے کہا تھا کہ اس طرح کے اہم بلز 24 یا 48 گھنٹوں میں منظور نہیں ہوسکتے، ہم ملک میں استحکام کے لیے ان بلز کو مثبت طریقے سے دیکھنا چاہتے ہیں، تاہم ہم پارلیمنٹ کے وقار پر کسی سمجھتے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

تبصرے (0) بند ہیں