دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مقدمات میں حافظ سعید حتمی بیان کیلئے طلب

09 جنوری 2020
دونوں کیسز میں حافظ سعید کے خلاف کل 23 گواہوں نے بیانات قلمبند کرائے — فائل فوٹو / اے ایف پی
دونوں کیسز میں حافظ سعید کے خلاف کل 23 گواہوں نے بیانات قلمبند کرائے — فائل فوٹو / اے ایف پی

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق دو کیسز میں جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو حتمی بیان قلمبند کرانے کے لیے جمعہ کو طلب کر لیا۔

انسداد دہشت گری عدالت نے حافظ سعید کے خلاف دو کیسز میں جمعرات کو ٹرائل مکمل کر لیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ملک ارشد بھٹہ نے مقدمات نے سماعت کی جہاں تمام گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرکے ان پر جرح مکمل کر لی گئی۔

مقدمات میں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عبدالرؤف وٹو ریاست کی نمائندگی کر رہے تھے، جبکہ دونوں کیسز میں حافظ سعید کے خلاف کل 23 گواہوں نے بیانات قلمبند کرائے۔

حافظ محمد سعید کے خلاف پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے غیر قانونی فنڈنگ کے الزام میں مقدمات درج کیے تھے۔

واضح رہے کہ 11 دسمبر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حافظ سعید اور ان کے 3 ساتھیوں حافط عبدالسلام بن محمد، محمد اشرف اور ظفر اقبال پر دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے مقدمات میں فرد جرم عائد کی تھی۔

جماعت الدعوۃ کے رہنماؤں نے اپنے اوپر لگائے گئے ان تمام الزامات کو بے بنیاد اور پاکستان پر عالمی دباؤ کا نتیجہ قرار دیا ہے اور ساتھ ساتھ دعویٰ کیا کہ انہیں کالعدم لشکر طیبہ کا رہنما بتا کر اس مقدمے میں شامل کیا گیا۔

ملزمان نے استدعا کی کہ وہ کالعدم لشکر طیبہ پر 2002 میں لگائی گئی پابندی سے قبل ہی اسے چھوڑ چکے تھے اور یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے جس کا ذکر اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے میں بھی موجود ہے۔

مزید پڑھیں: حافظ سعید و دیگر پر درج مقدمات کے اخراج کی درخواست سماعت کیلئے منظور

حافظ سعید، دیگر کی گرفتاریاں

خیال رہے کہ 3 جولائی 2019 کو کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید اور نائب امیر عبدالرحمٰن مکی سمیت اعلیٰ قیادت کے 13 رہنماؤں پر انسانی دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے تقریباً 2 درجن سے زائد کیسز درج کیے گئے تھے۔

ان 2 قائدین کے علاوہ جماعت الدعوۃ کے جن رہنماؤں پر مقدمات درج کیے گئے تھے، ان میں ملک اقبال ظفر، امیر حمزہ، محمد یحیٰ عزیز، محمد نعیم، محسن بلال، عبدالرقیب، ڈاکٹر احمد داؤد، ڈاکٹر محمد ایوب، عبداللہ عبید، محمد علی اور عبدالغفار شامل تھے۔

سی ٹی ڈی کی جانب سے پنجاب کے 5 شہروں میں مقدمات درج کیے گئے تھے، جس میں کہا گیا تھا کہ غیرمنافع بخش تنظیموں اور فلاحی اداروں، الانفال ٹرسٹ، دعوت الارشاد ٹرسٹ اور معاذ بن جبل ٹرسٹ وغیر کے ذریعے جمع ہونے والے فنڈز سے جماعت الدعوۃ دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کرتی ہے۔

ان غیر منافع بخش تنظیموں پر اپریل سے پابندی عائد کردی گئی تھی کیونکہ سی ٹی ڈی کو اپنی تفصیلی تحقیقات میں معلوم ہوا تھا کہ ان اداروں کے جماعت الدعوۃ اور اس کی قیادت سے تعلقات تھے اور ان پر پاکستان میں جمع کیے گئے فنڈز سے بڑے اثاثے/جائیداد بناکر دہشت گردی کی مالی معاونت کا الزام تھا۔

بعد ازاں 17 جولائی کو محکمہ انسداد دہشتگردی نے دہشت گردی کے لیے مالی معاونت پر حافظ محمد سعید کو لاہور سے گوجرانوالہ جاتے ہوئے گرفتار کرلیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں