سکون قبر میں ملتا ہے تو کیا پوری قوم کو قبر میں لٹانا چاہیے؟ رانا ثنااللہ

اپ ڈیٹ 11 جنوری 2020
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ان ہاؤس تبدیلی بہت آسان ہے 
— فوٹو: ڈان نیوز
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ان ہاؤس تبدیلی بہت آسان ہے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما رانا ثنااللہ نے وزیراعظم عمران خان کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ سکون قبر میں ملتا ہے تو پھر کیا وہ پوری قوم کوقبر میں لٹانا چاہتے ہیں؟

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ حکومت، مخالفین اور اپوزیشن کو انتقام کا نشانہ بنانا چاہتی ہے لیکن اس میں انہیں جو مشکلات درپیش ہیں اس کی وجہ صرف اور صرف اپوزیشن کی استقامت ہے اور اس بدترین انتقام کا سامنا کرنے کا حوصلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان ہاؤس تبدیلی بہت آسان ہے، ہم کہتے تھے ووٹ کو عزت دو، آج ووٹ کہہ رہا ہے اسے عزت دو۔

ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سکون قبر میں ملتا ہے تو پھر کیا وہ پوری قوم کوقبر میں لٹاناچاہتے ہیں؟

اپنی پارٹی کے تاحیات قائد کے حوالے سے رانا ثنااللہ نے کہا کہ نواز شریف واپس بھی آئیں گے اور اپنے بیانیے کو آگے بڑھائیں گے، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ پورے وثوق سے اور اپنی معلومات کی بنیاد پر کہتے ہیں کہ وہ واقعی بیمار ہیں انہیں صحت کا مسئلہ ہے۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 4 جنوری تک توسیع

انہوں نے کہا کہ نواز شریف عدالت سے ریلیف لے کر گئے ہیں، حالات اگر اچھے نہیں ہیں تو اتنے برے بھی نہیں کہ ہم ججز یا عدالتوں کے خلاف بات کریں۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہتے تھے کہ نواز شریف نے 3 ہزار ارب لوٹ لیا ہے اور جب تک پیسے نہیں دیں گے ہم انہیں جانے نہیں دیں گے جبکہ شیخ رشید کہتے تھے کہ میں نے عمران خان کو کہا ہے 1500 ارب لے کر انہیں چھوڑدو تاکہ یہ جائیں۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ اس کے بعد کیا ہوا کہ وفاقی کابینہ نے 7 ارب روپے کے ضمانتی بانڈز مانگے لیکن نواز شریف نے بیماری کی حالت میں بھی اس سے انکار کیا اور عدالت سے رجوع کیا جہاں وہ بیان حلفی پر یہ تحریر کرکے گئے ہیں کہ میں علاج کے لیے جارہا ہوں اور اس کے بعد واپس آؤں گا۔

یہ بھی پڑھیں: منشیات کیس: رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 14روز کی توسیع

مسلم لیگ(ن)کے رہنما نے کہا کہ نواز شریف نے ساڑھے 7 ارب روپے کے ضمانتی بانڈز نہیں دیے صرف 50 روپے کے اسٹامپ پیپر پر لکھا کہ واپس آؤں گا، میرا خیال ہے کہ ان کو چاہیے کہ اس کی مصدقہ کاپی کا تعویذ بنا کر گلے میں ڈال لیں تاکہ انہیں سکون رہے۔

'آرمی ایکٹ ترمیمی بل سے پرائم منسٹر آفس کو بااختیار بنایا'

رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل سے پرائم منسٹر آفس کو بااختیار بنایا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل میں پرائم منسٹر آفس کی صوبدید ہوگی کہ وہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع دے یا نہ دے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 'مسلم لیگ (ن) نے جس مدت ملازمت میں توسیع کی تائید کی وہ 19 اگست والی تھی اور اس وقت میں جیل میں تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ جب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع ہوئی تھی تب مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے بھی کوئی اعتراض نہیں کیا۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 'معاملہ اس وقت بگڑا جب سلیکٹڈ وزیراعظم نے از خود نوٹی فکیشن جاری کردیا جبکہ انہیں سمری صدر کو ارسال کرنی چاہیے تھی'۔

انہوں نے کہا کہ ووٹ کو عزت کو دو کے بیانیے سے مسلم لیگ (ن) پیچھے نہیں ہٹی، یہ تاثر بالکل غلط ہے،

ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت نے قومی اسمبلی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا اور معلوم ہوا کہ آرمی ترمیمی ایکٹ ایک ہی دن میں پاس کرانا ہے اور ہماری پارلیمانی کمیٹی بھی اس غیرمعمولی جلد بازی کا حصہ بنی اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ہمارے لیے نقصان دہ رہا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں