خورشید شاہ کے خلاف تحقیقات کیلئے نیب راولپنڈی کی احتساب عدالت میں درخواست

اپ ڈیٹ 13 جنوری 2020
نیب نے خورشید شاہ کو 18 ستمبر 2019 کو گرفتار کیا تھا — فائل فوٹو: اے پی پی
نیب نے خورشید شاہ کو 18 ستمبر 2019 کو گرفتار کیا تھا — فائل فوٹو: اے پی پی

قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما خورشید شاہ کے خلاف تحقیقات کے لیے سکھر کی احتساب عدالت میں درخواست جمع کروادی۔

نیب پراسیکیوٹر سکھر نے نیب راولپنڈی کی جانب سے وفاقی وزیر محنت و افرادی قوت کی حیثیت سے اس دور میں خورشید شاہ کی وزارت میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات کے لیے سکھر کی احتساب عدالت میں تحقیقات کی درخواست جمع کروائی۔

احتساب عدالت میں جمع کروائی گئی درخواست کے ساتھ ایک سوالنامہ بھی جمع کرادیا گیا ہے جس میں 10 سے زائد سوالات درج ہیں۔

مزید پڑھیں: خورشید شاہ کےخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس سماعت کیلئے منظور

نیب راولپنڈی نے خورشید شاہ کے خلاف جمع کروائے گئے سوالنامے میں کہا کہ اسلام آباد میں او پی ایف ہاؤسنگ سوسائٹی زون فائیو کی اسکیم کیوں منسوخ کی گئی کیا منسوخ کرنے کا اختیار ان کے پاس تھا؟ اگر تھا تو قواعد و ضوابط کیا ہیں؟

سوالنامے میں مزید کہا گیا کہ کن وجوہات کی بنا پر او پی ایف کے بورڈ آف گورنر پر اثر انداز ہوکر اسکیم منسوخ کرائی گئی اور بطور وزیر بورڈ آف گورنر پر دباؤ ڈال کر ٹھیکہ صرف ایف ڈبلیو او کو دلوایا ایف ڈبلیو او کو براہ راست ٹھیکہ دلانے کے لیے وزارت قانون سے مشاورت کی یا نہیں؟

سکھر کی احتساب عدالت نے نیب راولپنڈی کی درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے نیب سکھر اور راولپنڈی کے حکام کو اس حوالے سے 17 جنوری کو طلب کرلیا۔

یاد رہے کہ نیب نے قومی اسمبلی کے سابق قائد حزب اختلاف اور پی پی پی رہنما خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 18 ستمبر 2019 کو اسلام آباد میں گرفتار کیا تھا۔

نیب نے خورشید شاہ کو سکھر منتقل کیا اور ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جس کو بعد ازاں عدالتی ریمانڈ میں تبدیل کردیا گیا تھا لیکن دوران حراست طبیعت خرابی کے باعث خورشید شاہ کو ہسپتال بھی منتقل کیا گیا تھا۔

سکھر کی احتساب عدالت نے 17 دسمبر خورشید شاہ کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت منظور کی تھی لیکن ان کی رہائی سے قبل ہی نیب نے احتساب عدالت کا فیصلہ سندھ ہائی کورٹ میں چینلج کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: خورشید شاہ سے تفتیش کیلئے نیب کی جے آئی ٹی تشکیل

نیب عدالت نے پہلے سندھ ہائی کورٹ کراچی اور بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں خورشید شاہ کی ضمانت کے خلاف درخواست دائر کی تھی جبکہ سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے درخواست منظور کرتے ہوئے 23 دسمبر کو فریقین کو طلب کیا اور 23 دسمبر کو احتساب عدالت کے رہائی کے حکم کو 16 جنوری تک معطل کردیا تھا۔

نیب نے 20 دسمبر کو سکھر کی احتساب عدالت میں خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں ریفرنس کی منظوری کی درخواست دی جس کو جج امیر علی مہیسر نے 24 دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا تھا۔

سکھر کی احتساب عدالت نے 24 دسمبر کو ریفرنس پر پہلی سماعت کی اورخورشید شاہ سمیت دیگر 18 ملزمان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے الزامات کا ثبوت پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کو 7 جنوری تک ملتوی کردیا تھا۔

بعدازاں 10 جنوری کو نیب نے خورشید شاہ کے خلاف تفتیش کے لیے ڈی جی نیب ملتان عتیق الرحمٰن کی سربراہی میں 5 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں