آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس: خورشید شاہ کے ریمانڈ میں 15دن کی توسیع

اپ ڈیٹ 17 جنوری 2020
خورشید شاہ اور ان کے ساتھیوں پر ایک 23کروڑ روپے سے زائد آمدن کے اثاثے بنانے کا الزام ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
خورشید شاہ اور ان کے ساتھیوں پر ایک 23کروڑ روپے سے زائد آمدن کے اثاثے بنانے کا الزام ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

سکھر کی احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما خورشید شاہ کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 15 دن کی توسیع کردی۔

سکھر کی احتساب عدالت میں پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ اور ان کے 17 ساتھیوں کے خلاف نیب کی جانب سے ایک ارب 23 کروڑ روپے سے زائد آمدن کے اثاثے بنانے کے الزام میں دائر کردہ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

مزید پڑھیں: خورشید شاہ کےخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس سماعت کیلئے منظور

ہسپتال میں زیر علاج پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما کو ایمبولینس میں عدالت لایا گیا جہاں مقدمے کی سماعت کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ سکھر کی احتساب عدالت نے گزشتہ سال 19 دسمبر کو خورشید شاہ کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت منظور کرلی تھی۔

تاہم اگلے ہی روز نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر زبیر ملک اور اور رباط بھمبرو نے خورشید شاہ سمیت 18 افراد کے خلاف ریفرنس دائر کردیا تھا، جسے سکھر کی احتساب عدالت کے جج امیر علی مہیسر نے 24 دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر کرلیا تھا۔

نیب کی جانب سے یہ ریفرنس خورشید احمد شاہ، ان کے 2 بیٹوں، 2 بیویوں اور صوبائی وزیر اویس قادر شاہ سمیت 18 ملزمان کے خلاف ایک ارب 23 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے بنانے کے الزام میں دائر کیا گیا تھا۔

آج (17 جنوری کو) سماعت کے موقع پر ریفرنس میں نامزد دیگر ملزمان صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ سید اویس قادر شاہ، خورشید شاہ کے صاحبزادے ایم پی اے فرخ شاہ، زیرک شاہ ودیگر بھی پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران عدالت نے نیب راولپنڈی کی جانب سے خورشید شاہ سے تحقیقات کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں بھی پیپلز پارٹی رہنما سے تفتیش کی اجازت دے دی۔

عدالت نے ہدایت کی کہ خورشید شاہ سے تفتیش سب جیل کے اندر کی جائے اور ریمانڈ میں 17دن کی توسیع کرتے ہوئے انہیں دوبارہ 3 فروری کو پیش کرنے کا حکم دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ گرفتار

واضح رہے کہ چند روز قبل نیب راولپنڈی کی جانب سے بھی سکھر کی احتساب عدالت میں خورشید شاہ سے تفتیش کے لیے درخواست اور 10 سوالات پر مشتمل سوالنامہ جمع کرایا گیا تھا جس پر عدالت نے درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے نیب راولپنڈی کے حکام کو بھی آج 17 جنوری کو طلب کیا تھا۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ فیصل واڈا کے عمل سے ملک دشمنوں کو خوشی ہوئی، حکومت کو سوچ سمجھ کر چلنا چاہیے، سمجھ نہیں آتا کہ آخر حکومت کرنا کیا چاہتی ہے۔

میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ پہلے دن سے یہ بات طے ہوچکی تھی کہ ایکسٹینشن ملنی چاہیے، آرمی چیف کی ملازمت میں توسیع ایک جمہوری عمل ہے جس کے اختیارات وزیر اعظم کے پاس ہیں۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: پی پی رہنما خورشید شاہ مزید 15 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے

انہوں نے کہا کہ حکومت کسی طور سنجیدہ نہیں ہے اور اگر سنجیدہ ہے تو اداروں کوڈسٹرب کیا جارہا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے وفاقی وزیر فیصل واڈا کی جانب سے پروگرام میں بوٹ لے کر جانے کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فیصل واڈا نے ٹاک شو میں جو کیا اس کا تاثر اچھا نہیں گیا ہے، حکومت کا کام ہے کہ وہ اپنے بندے کو ایسے عمل کرنے سے روکے۔

واضح رہے کہ 18 ستمبر 2019 کو قومی احتساب بیورو نے قومی اسمبلی کے سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کیا تھا۔

جس کے بعد ان کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا تھا جبکہ بعدازاں اسے عدالتی ریمانڈ میں تبدیل کردیا گیا تھا، تاہم دوران حراست طبیعت خرابی کے باعث خورشید شاہ کو ہسپتال بھی منتقل کیا گیا تھا۔

خورشید شاہ کے خلاف تحقیقات

اس سے قبل 31 جولائی کو نیب نے رکن قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی تھی، جس کے بعد اگست میں تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کیا گیا تھا۔

پی پی پی رہنما پر ہاؤسنگ سوسائٹی میں فلاحی پلاٹ حاصل کرنے کا الزام ہے جبکہ بدعنوانی کے خلاف کام کرنے والے ادارے نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی اپنے فرنٹ مین یا ملازمین کے نام پر بے نامی جائیدادیں بھی ہیں۔

نیب کے مطابق خورشید شاہ کے خلاف انکوائری میں قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 9 (اے) اور شیڈول کے تحت بیان کردہ جرائم کے کمیشن میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔

اگست میں احتساب کے ادارے نے سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ پر مبینہ کرپشن کے ذریعے 500 ارب روپے سے زائد کے اثاثے بنانے کا الزام عائد کیا تھا لیکن پی پی پی کے رہنما نے ان تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

نیب ذرائع نے بتایا تھا کہ خورشید شاہ اور ان کے اہلخانہ کے کراچی، سکھر اور دیگر علاقوں میں 105 بینک اکاؤنٹس موجود ہیں، اس کے علاوہ پی پی رہنما نے اپنے مبینہ فرنٹ مین ’پہلاج مل‘ کے نام پر سکھر، روہڑی، کراچی اور دیگر علاقوں میں مجموعی طور پر 83 جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔

ان دستاویز میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نے پہلاج رائے گلیمر بینگلو، جونیجو فلور مل، مکیش فلور مل اور دیگر اثاثے بھی بنا رکھے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: خورشید شاہ عدالتی ریمانڈ پر جیل منتقل

اس ضمن میں مزید بتایا گیا تھا کہ خورشید شاہ نے مبینہ فرنٹ مین لڈو مل کے نام پر 11 اور آفتاب حسین سومرو کے نام پر 10 جائیدادیں بنائیں۔

مذکورہ ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نے اپنے مبینہ ’فرنٹ مین‘ کے لیے امراض قلب کے ہسپتال سے متصل ڈیڑھ ایکڑ اراضی نرسری کے لیے الاٹ کرائی، اس کے علاوہ خورشید شاہ کی بے نامی جائیدادوں میں مبینہ طور پر عمر جان نامی شخص کا بھی مرکزی کردار رہا جس کے نام پر بم پروف گاڑی رجسٹرڈ کروائی گئی جو سابق اپوزیشن لیڈر کے زیر استعمال رہی۔

اس کے علاوہ یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسلام آباد میں خورشید شاہ کا زیر استعمال گھر بھی عمر جان کے نام پر ہے اور سکھر سمیت دیگر علاقوں میں تمام ترقیاتی منصوبے عمر جان کی کمپنی کو فراہم کیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں