وزیر خارجہ کی امریکی مشیر قومی سلامتی سے ملاقات، خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال

اس سے قبل شاہ محمود قریشی سعودی عرب اور ایران کا دورہ کرچکے ہیں—تصویر:ٹوئٹر
اس سے قبل شاہ محمود قریشی سعودی عرب اور ایران کا دورہ کرچکے ہیں—تصویر:ٹوئٹر

وزیر خارجہ مخدوم قریشی نے امریکا کے مشیر قومی سلامتی ایمبیسیڈ رابرٹ او برائن سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔

واضح رہے کہ یہ رابرٹ و برائن کی ستمبر 2018 میں مشیر قومی سلامتی کے عہدے پر تعیناتی کے بعد پاکستانی وزیر خارجہ کے ساتھ پہلی ملاقات تھی۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی اور امریکی مشیر قومی سلامتی نے باہمی تعلقات اور مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کو درپیش چیلنجز کے بارے میں گفتگو کی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس پاکستان اور امریکا کے درمیان دیر پا اور وسیع البنیاد مشترکہ نقطہ نظر بیان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'پرامن جنوبی ایشیا کا خواب مسئلہ کشمیر کے حل تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا'

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وژن کو سمجھنے کے لیے دو طرفہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کلیدی حیثیت رکھتے تھے۔

وزیر خارجہ نے امریکی مشیر قومی سلامتی کو مشرق وسطیٰ اور خطے میں قیامِ امن کے لیے پاکستان کی کاوشوں سے آگاہ کیا۔

انہوں نے برائن او رابرٹ کو خلیجی خطے میں اپنی سفارتی ملاقاتوں سے بھی آگاہ کیا اور تناؤ کم کرنے کی پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کشیدگی کے خاتمے اور مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا اور پاکستان کے ان تحفظات سے آگاہ کیا کہ مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام ہمسایہ ممالک اور عالمی معیشت پر اثر انداز ہوگی انہوں نے پاکستان کی جانب سے خطے کے امن کے لیے کردار ادا کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: سلامتی کونسل کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ

وزیر خارجہ نے امریکی مشیر قومی سلامتی کو بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے بارے میں بریف کیا جس کی صورتحال اگست 2019 میں کرفیو کے نفاذ کے بعد مزید بگڑ چکی ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جموں کشمیر کے حوالے سے ثالثی کی پیشکش کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ امریکا کو بھارت پر مقبوضہ وادی کا لاک ڈاؤن ختم کرنے، لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزی سے باز رکھنے، کشمیر میں اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کروانے اور کشمیروں کو استصواب رائے کا حق دینے کے لیے پر زور دینا چاہیئے۔

وزیر خارجہ نے افغانستان میں امن و مفاہمت کے لیے پاکستان کی حمایت کو دہرایا۔

اس موقع پر امریکی مشیر قومی سلامتی رابرٹ او برائن نے مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں امن برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔

اس کے علاوہ انہوں نے افغانستان کے پر امن سیاسی حل کی حصول کے لیے پاکستان کے کردار کو بھی سراہا۔

وزیر خارجہ کا دورہ امریکا

واضح رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، مشرق وسطیٰ میں پائی جانے والی کشیدگی اور خطے میں امن و امان کی صورتحال کے تناظر میں وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر امریکا کا دورہ کر رہے ہیں۔

اس سے قبل شاہ محمود قریشی سعودی عرب اور ایران کا دورہ کرچکے ہیں جس میں دونوں ممالک کی قیادت سے تحمل سے کام لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا ماضی کی طرح افغانستان کو نظر انداز نہ کرے، وزیر خارجہ

دورے کے پہلے دن وہ نیویارک پہنچے اور اقوامِ متحدہ کی سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر سے ملاقات کی۔

اقوامِ متحدہ کے رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں کشمیر کے حوالے سے پاکستانی موقف کو دہرایا اور بتایا کہ کشمیر کی صورتحال خطے میں کسی بڑے تنازع کا سبب بن سکتی ہے۔

بعدازاں واشنگٹن پہنچ کر شاہ محمود قریشی نے امریکی قانون سازوں، انڈر سیکریٹری ڈیفنس اور سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو سے ملاقات کی۔

ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے افغانستان کے سیاسی تصفیے، افغان امن عمل اور پرامن ہمسائیگی کے لیے پاکستان کی مخلصانہ، مصالحانہ کاوشوں کو سراہا۔

تبصرے (0) بند ہیں