ایل او سی پر اشتعال انگیزی، بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی

اپ ڈیٹ 18 جنوری 2020
پاکستان کے آئین کے مطابق اقلیتوں کو مکمل حقوق حاصل ہیں، ترجمان دفتر خارجہ — فائل فوٹو / سہیل یوسف
پاکستان کے آئین کے مطابق اقلیتوں کو مکمل حقوق حاصل ہیں، ترجمان دفتر خارجہ — فائل فوٹو / سہیل یوسف

آزاد کشمیر کے سیکٹر کوٹ کٹیرہ میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے اس پار سے بھارتی فوج کی جانب سے کی گئی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں ایک خاتون کے زخمی ہونے کے واقعے پر اسلام آباد میں تعینات بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ڈائریکٹر جنرل جنوبی ایشیا و سارک زاہد حفیظ چوہدری نے بھارتی ناظم الامور گورو اہلووالیا کو طلب کیا اور ایل او سی کی دوسری جانب سے بلااشتعال فائرنگ اور جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج ریکارڈ کروایا۔

اعلامیے کے مطابق بھارتی فورسز کی جانب سے کوٹ کٹیرہ سیکٹر کے گاؤں جگال پل پر بلااشتعال فائرنگ کی گئی جس کے نتجے میں 36 سالہ شمیم بیگم شدید زخمی ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی فوج کی آزاد کشمیر میں بلااشتعال فائرنگ، ایک شہری جاں بحق

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز ایل او سی پر مسلسل معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہیں، بھارت کی اشتعال انگزیزی خطے میں امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری میں کشیدگی میں اضافہ کرکے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین صورت حال سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔

انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ 2003 کے جنگ بندی کے معاہدے کا احترام کرے اور جان بوجھ کر خلاف ورزی کے ان واقعات کی تفتیش کرے۔

ڈائریکٹر جنرل جنوبی ایشیا و سارک زاہد حفیظ چوہدری نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے ملٹری مبصر گروپ کو اپنے مینڈیٹ کے مطابق کردار ادا کرنے کی اجازت دے جو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے دیا گیا ہے۔

'بھارت دوسرے ممالک کےمعاملات پر سیاست کےبجائے اپنا گھر درست کرے'

اس سے قبل پاکستان نے بھارتی ہائی کمیشن کے سینئر سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کرکے ملک میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق انفرادی اور من گھڑت واقعات پر بھارت کے بے بنیاد پروپیگنڈے کو مسترد کردیا۔

دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارت کی یہ سازشیں بھارت کے اپنے اندر اقلیتوں سے ناروا سلوک اور شہریت قوانین جیسے امتیازی اقدامات سے توجہ نہیں ہٹا سکتی اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی پر ان پروپیگنڈے سے پردہ ڈالا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں:بھارتی ناظم الامور کی دفترخارجہ طلبی، سکھ برادری سے متعلق بےبنیاد بیان مسترد

انہوں نے کہا کہ بھارت کو واضح کر دیا گیا ہے کہ پاکستان کے آئین کے مطابق اقلیتوں کو مکمل حقوق حاصل ہیں، پاکستانی قانون اپنے شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے جبکہ بھارتی حکام اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے ڈھونگ رچانے سے باز رہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت دوسرے ممالک کے معاملات پر سیاست کرنے سے اجتناب کرے اور اپنے گھر کو درست کرے اور اپنے ملک میں اقلیتوں کا تحفظ یقینی بنائے۔

یاد رہے کہ دفتر خارجہ میں جنوبی ایشیا اور سارک کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) زاہد حفیظ نے اسلام آباد میں تعینات بھارت کے ناظم الامور کو 7 جنوری کو بھی طلب کرکے سکھ برادری سے متعلق بھارت کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

اگرچہ ترجمان دفتر خارجہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن واقعات پر بھارتی پروپیگنڈے کے باعث ان کے سفارتکار کو طلب کیا گیا، لیکن یہ طلبی سکھ نوجوان پرویندر سنگھ کے قتل کے بعد سامنے آئی ہے، جنہیں دو ہفتے قبل پشاور کے علاقے چمکنی میں مبینہ طور پر ان کی منگیتر نے ہی قتل کردیا تھا۔

بھارتی وزارت خارجہ قتل کے واقعے کو ٹارگٹ کلنگ کا رنگ دینے کی کوشش کی تھی اور حکومت پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچائے۔

تاہم پاکستانی دفتر خارجہ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کا قتل کو سیاسی رنگ دینا فساد انگیز اور قابل مذمت ہے۔

شانگلہ کی سکھ برادری نے بھی پاکستان کے خلاف بھارتی پروپیگنڈے کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ وہ پاکستان میں بھارت سے زیادہ محفوظ ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں