فضل الرحمٰن کے دھرنے کے باعث مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹ گئی، فیاض الحسن چوہان

اپ ڈیٹ 19 جنوری 2020
صوبائی وزیر نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں آٹے کا بحران نہیں ہے — فائل فوٹو/ڈان نیوز
صوبائی وزیر نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں آٹے کا بحران نہیں ہے — فائل فوٹو/ڈان نیوز

پنجاب کے وزیر اطلاعات و نشریات فیاض الحسن چوہان نے الزام لگایا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے دھرنے کی وجہ سے حکومت، اپوزیشن اور میڈیا کی مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹی۔

راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی میڈیا مسئلہ کشمیر میں مظالم کو دنیا میں اجاگر کررہا ہے، مسئلہ کشمیر پر پاکستانی حمایت کے لیے چین کے شکر گزار ہیں جس نے 2 روز قبل بھارت سے مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر سلامتی کونسل کی درخواستوں کا مثبت جواب دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت، مقبوضہ کشمیر پر سلامتی کونسل کی درخواست کا مثبت جواب دے، چین

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی عوام شہریت کے بل پر مودی حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، پوری دنیا بھارتی حکومت کی ظالمانہ کارروائیاں دیکھ رہی ہے، پاکستان کشمیری بھائیوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

آٹے کا بحران

انہوں نے کہا کہ 'پنجاب اور وفاق حکومت کو بدنام کرنے کے لیے آٹے کا بحران پیدا کرنے کی سازش کی گئی'۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'آٹے کا کوئی بحران نہیں ہے، چکی کا آٹا ملز سے زیادہ مہنگا ملتا ہے، 126 مقامات پر ٹرکوں کے ذریعے سستا آٹا فروخت کیا جارہا ہے جبکہ آٹا مہنگا فروخت کرنے والوں کی شکایت کے لیے ہیلپ لائن بھی قائم کردی گئی ہے'۔

فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ 'عثمان بزدار نے قائدانہ صلاحیتوں سے آٹے کے بحران سے پنجاب کو بچایا، آٹا بحران پر 376 فلور ملز کے خلاف ایکشن لیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں قیمتیں بڑھنے کے بعد ایک مرتبہ پھر آٹے کا بحران سر اٹھانے لگا ہے اور حکومت اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز ذمہ داری لینے اور مسئلے کا حل تلاش کرنے کے بجائے بحران کا قصور وار ایک دوسرے کو ٹھہرا رہے ہیں۔

کئی ماہ سے جاری بحران ایک ایسے موقع پر شدت اختیار کر گیا ہے جب چند دن قبل ہی وزیر اعظم عمران خان نے صوبائی حکام کو ہدایات جاری کی تھیں کہ وہ مہنگی اشیائے خوردونوش کا تدارک کرتے ہوئے عوام کو سستی اشیا کی فراہمی یقینی بنائیں اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف کارروائی کریں۔

خیبرپختونخوا کے نان بائی پہلے ہی پیر سے حکومت کے خلاف ہڑتال پر جانے کا اعلان کر چکے ہیں جہاں پنجاب میں ان کی ایسوسی ایشن نے حکومت کو پانچ دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ انہیں پرانے نرخوں پر آٹا فراہم کریں یا پھر انہیں نان اور روٹی کی قیمتیں بڑھانے کی اجازت دی جائے۔

چاروں صوبوں اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آٹے کا شدید بحران پیدا ہونے کے بعد یہ معاملہ بھی سیاست کی نذر ہو گیا ہے جہاں تحریک انصاف کی زیر قیادت وفاقی اور پنجاب و خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومتیں اس بحران کا ذمے دار گندم کی کمی کے سبب سندھ میں حکومت کرنے والی پیپلز پارٹی کو قرار دے رہی ہیں۔

'عثمان بزدار 5 سالہ مدت پوری کریں گے'

ان کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ سال سے وزیر اعلیٰ پنجاب کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جبکہ مخالفین عثمان بزدار پر تنقید کرنے کے علاوہ کچھ اور سوچیں۔

انہوں نے کہا کہ 'افواہیں تھیں کہ اتحادی ناراض ہیں اور عثمان بزدار کو ہٹادیا جائے گا، وزیراعلیٰ بولنے کے نہیں، کام کرنے کے عادی ہیں۔

وزیر اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ مخالفین کچھ بھی کہیں وزیراعلیٰ عثمان بزدار اپنی 5 سالہ مدت مکمل کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں آٹے کا شدید بحران، ارباب اختیار ایک دوسرے پر ذمے داری ڈالنے لگے

ان کا کہنا تھا کہ 'عثمان بزدار وزیراعلیٰ ہاؤس کے اخراجات میں 60 فیصد کمی لائے، اب جنوبی پنجاب کی تعمیر و ترقی سے متعلق کوئی شکوہ سنائی نہیں دیتا، کسی بھی اسمبلی میں ایک سال کی مدت میں اتنی قانون سازی نہیں ہوئی جتنی پنجاب میں ہوئی ہے'۔

فواد چوہدری کی تنقید کے بارے میں سوال کے جواب میں فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ 'فواد چوہدری بات کرتے ہوئے افراط و تفریط کے شکار ہوجاتے ہیں تاہم وہ میرے لیے قابل احترام ہیں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں