رواں مالی سال: معیشت سست روی کا شکار، تیل کے درآمدی بل 20 فیصد تک کم

اپ ڈیٹ 20 جنوری 2020
پہلی ششماہی میں تیل کی درآمدات 6 ارب 14 کروڑ  ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران یہ 7 ارب 66 کروڑ  ڈالر تھی — فائل فوٹو: اے ایف پی
پہلی ششماہی میں تیل کی درآمدات 6 ارب 14 کروڑ ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران یہ 7 ارب 66 کروڑ ڈالر تھی — فائل فوٹو: اے ایف پی

رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران پاکستان کے تیل کے درآمدی بل اور پیٹرولیم مصنوعات کی مقامی پیداوار میں بالترتیب تقریباً 20 فیصد اور 12 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے، جو معاشی سست روی کا واضح اشارہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی ادارہ برائے شماریات (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ابتدائی 6 ماہ (جولائی تا دسمبر 2019) کے دوران تیل کے درآمدی بل میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 19.87 فیصد کمی آئی جبکہ گزشتہ سال کے اس عرصے میں بین الاقوامی مارکیٹوں میں تیل کی قیمتیں زیادہ تھیں۔

رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران مجموعی طور پر تیل کی درآمدات 6 ارب 14 کروڑ ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران یہ 7 ارب 66 کروڑ ڈالر تھیں۔

مزید پڑھیں: سالِ نو پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 3 روپے 10 پیسے تک اضافے کا خدشہ

اگر رواں سال ہونے والی روپے کی قدر میں کمی کو دیکھیں تو اس کے باوجود تیل کی درآمد 2.75 فیصد کم رہی اور یہ گزشتہ سال کے 9 سو 88 ارب روپے کے مقابلے میں 9 سو 62 ارب روپے دیکھنے میں آئی۔

پی بی ایس کے اعدادو شمار کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران ایک چوتھائی کم ہوکر 3 ارب 40 کروڑ ڈالر رہ گئی ہے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 2 ارب 59 کروڑ ڈالر کی تھی، اس کے علاوہ روپے کے لحاظ سے خام تیل کی درآمد 8.07 فیصد کی کمی کے بعد 4 سو 6 ارب روپے ہوگئی۔

اسی طرح رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران خام تیل کا درآمدی بل 27 فیصد کم ہوکر ایک ارب 77 کروڑ ڈالر رہا جو گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 2 ارب 43 کروڑ ڈالر تھا، علاوہ ازیں روپے کے لحاظ سے خام تیل کی درآمد کی 11.4 فیصد کی کمی کے بعد 277 ارب ڈالر ہوگئی۔

مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کا درآمدی بل بھی رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران 4.83 فیصد کی کمی سے ایک ارب 60 کروڑ ڈالر رہا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران ایک ارب 70 کروڑ ارب ڈالر تھا تاہم روپے کے لحاظ سے ایل این جی کی درآمد 16 فیصد زائد 254 ارب روپے رہی جو گزشتہ سال 220 ارب روپے تھی۔

اس کے علاوہ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدی مقدار بھی 12.63 فیصد کم ہوکر 46 لاکھ ٹن ہوگئی، رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران خام تیل کی درآمد کی مقدار میں 14.5 فیصد کمی واقع ہوئی جو 39 لاکھ 50 ہزار ٹن رہی جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 46 لاکھ ٹن تھی۔

یہ بھی پڑھیں: عراق: مظاہرین نے آئل فیلڈ سے تیل کی ترسیل روک دی

خام تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدی مقدار میں کمی اس بات کا اشارہ ہے کہ ملک میں ٹرانسپورٹ اور دیگر معاشی سرگرمیوں میں کمی واقع ہوئی ہے اور یہ گزشتہ سال کے مقابلے میں مقامی آئل ریفائنریز کے کم استعمال کا بھی اشارہ دیتی ہے جس کے نتیجے میں ان کا نفع متاثر ہوا ہوگا۔

دوسری جانب مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی درآمد تقریبا 34 فیصد اضافے سے ایک کروڑ 14 لاکھ ڈالر ہوگئی تاہم اس کی محدود مقدار کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کے درآمدی بل میں بڑے پیمانے پر آنے والی کمی پر کوئی اثر نہیں پڑا۔

تاہم پٹرولیم گروپس میں دیگر مصنوعات کی درآمد میں 69 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔

خیال رہے کہ پیداوار کے حوالے سے پی بی ایس کا ڈیٹا عام طور پر تقریباً 2 ماہ کے وقفے کے ساتھ جاری کیا جاتا ہے تاہم 5ماہ کے صنعتی اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ 11 پیٹرولیم مصنوعات میں سے 10 کی پیداوار میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں کمی واقع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں