جیل اصلاحات پر عمل درآمد کیلئے کمیشن تشکیل

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2020
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ یہ وفاقی حکومت کا کام ہے کہ ریاست پاکستان کے وعدوں کو پورا کرے — فائل فوٹو:کریئٹو کامنز
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ یہ وفاقی حکومت کا کام ہے کہ ریاست پاکستان کے وعدوں کو پورا کرے — فائل فوٹو:کریئٹو کامنز

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ ملک کی مختلف جیلوں میں موجود قیدیوں کی ابتر حالت اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں قانون پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تحریری حکم نامے میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مہلک بیماریوں میں مبتلا قیدیوں کی موجودگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ تشویش ناک ہے کہ بڑی تعداد میں قیدیوں کو مہلک بیماریوں کا سامنا ہے جن میں ایچ آئی وی، ٹیوبر کلوسز اور ہیپاٹائٹس شامل ہیں'۔

مزید پڑھیں: ’جیل میں بند ہوجانے سے قیدی انسانی کنبے سے الگ نہیں ہوجاتا‘

واضح رہے کہ ایک روز قبل وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی تھی جس میں ملک بھر کی جیلوں میں موجود قیدیوں کی حالت کے بارے میں بتایا گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 'ملک میں اس وقت موجود قیدیوں کی مجموعی تعداد میں سے 2 ہزار 100 قیدیوں کو جسمانی بیماریوں کا سامنا ہے، تقریباً 2 ہزار 400 قیدیوں کو پھیلنے والی ایچ آئی وی، ہیپاٹائٹس اور ٹیوبرکلاسز جیسی بیماریاں ہیں اور 600 کو دماغی بیماریوں کا سامنا ہے'۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ 'رپورٹ میں صاف ظاہر ہے کہ قیدیوں کی حالت ابتر ہے، قیدیوں کو زیر حراست ناقابل برداشت حالات سے گزرنا پڑتا ہے جو ان کے جینے کے حق کے خلاف ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ریاستی اداروں کی عام شہریوں کے حوالے سے بے حسی، نظر انداز اور عدم توجہ کا عندیہ دیا گیا ہے'۔

جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ یہ وفاقی حکومت کا کام ہے کہ ریاست پاکستان کے وعدوں کو پورا کرے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کی جیلوں میں 60 فیصد سے زائد افراد بغیر کسی سزا کے قید ہیں، رپورٹ

شیریں مزاری کی قیادت میں کمیشن کو رپورٹ جمع کرانے پر سراہتے ہوئے عدالت نے انکوائری کمیشن کو 'عمل درآمد کمیشن' میں تبدیل کیا جو تجاویز پر ریاست پاکستان کے وعدوں کے نفاذ کو یقینی بنائے گا۔

عدالت نے ہدایات جاری کیں کہ عمل درآمدی کمیشن فوری طور پر اجلاس منعقد کرے گا اور صوبوں کے متعلق چیف سیکریٹریز سے رپورٹ کے نفاذ پر رپورٹ طلب کرے گا جو کمیشن کا حصہ بھی ہیں۔

عدالت نے حکم جاری کیا کہ کمیشن وفاقی وزیر صحت اور متعلقہ صوبوں کے چیف سیکریٹریز کی مشاورت سے مہلک بیماریوں میں مبتلا قیدیوں کے لیے فوری اقدامات کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں