وزیراعظم نے ٹرمپ کو بتایا مسئلہ کشمیر پر جنگ کا خمیازہ دنیاکو بھگتنا پڑےگا، وزیرخارجہ

اپ ڈیٹ 24 جنوری 2020
انہوں نے کہا کہ کسی حد تک امریکا نے اگر مدد نہیں کی تو رکاوٹ بھی نہیں بنا —فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ کسی حد تک امریکا نے اگر مدد نہیں کی تو رکاوٹ بھی نہیں بنا —فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے دو ٹوک طریقے سے مسئلہ کشمیر پر موقف اپنایا کہ اگر اقوام متحدہ اور امریکا نے اس مسئلے کے حل پر توجہ نہیں دی تو دو جوہری طاقتیں آمنے سامنے ہوں گی جس کے نتائج سے پوری دنیا متاثر ہوگی۔

اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان اور وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران شاہ محمود قریشی نے امریکی صدر کا حوالہ دے کر کہا کہ 'وہ مسئلہ کشمیر پر مثبت پیش رفت چاہتے ہیں لیکن بھارت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'سیکیورٹی کونسل میں مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر واشنگٹن رکاوٹ بن سکتا تھا لیکن نہیں بنا'۔

مزید پڑھیں: ’عالمی برادری نے 17 برس بعد مقبوضہ کشمیر پر پاکستان کا موقف اپنایا‘

وزیر خارجہ نے مزید بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ڈیووس میں ہر سنجیدہ فورم پر مسئلہ کشمیر اجاگر کیا اور امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ کشمیر کو مسئلہ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکا، مقبوضہ کشمیر پر پاکستان کا مؤقف سننے کے بعد اپنے مفادات کا جائزہ لیتا ہے۔

'مقامی میڈیا نے مسئلہ کشمیر سے زیادہ دھرنے کو اہمیت دی'

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب مسئلہ کشمیر اپنے عروج پر تھا تب مقامی کیمرے اور قلم کی ساری توجہ اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے دھرنے پر مرکوز تھیں۔

انہوں نے کہا کہ 'مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا مؤقف عالمی سطح پر اپنی جگہ بنانے میں کامیاب رہا لیکن مقامی میڈیا دھرنے پر اپنی توجہ دے رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا اجلاس پاکستان کی سفارتی کامیابی ہے'

وزیر خارجہ نے کہا کہ 'دھرنے کی اہمیت تھی، اس کی کوریج بھی ضروری تھی لیکن مسئلہ کشمیر نظر انداز نہیں ہونا چاہیے تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'کسی حد تک امریکا نے اگر مدد نہیں کی تو رکاوٹ بھی نہیں بنا'۔

مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کیلئے حکمت عملی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ اجاگر کرنے کے لیے مربوط حکمت عملی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 25 جنوری سے 5 فروری تک مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے الیکڑونک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر مہم کا آغاز سے لے کر ضلعی سطح تک تقریبات منعقد کی جائیں گی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ:

  • 25 جنوری سے الیکڑونک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر مہم کا آغاز کریں گے اور اندورن اور بیرون ملک میں کشمیر کا مقدمہ پیش کریں گے۔

  • 27 جنوری کو اسلام آباد میں ایک ثقافتی پروگرام منعقد ہوگا۔

  • 28 جنوری کو پورے پاکستان میں مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد اور اس کے متاثرین سے متعلق تصویری نمائش ہوگی۔

  • 30 جنوری کو اسلام آباد میں سیمینار منعقد ہوگا جس کی صدارت کشمیر کمیٹی کے چیئرمین فخر امام کریں گے۔

  • 31 جنوری کو فخر امام مسئلہ کشمیر پر پریس کانفرنس کریں گے۔

  • 3 فروری کو اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں نوجوان نسل بشمول سماجی کارکنوں کے لیے پروگرام ہوگا جس میں مسئلہ کشمیر سے متعلق زمینی حقائق پر طلبہ سے تبادلہ خیال کیا جائےگا۔

  • 3 فروری کو ہی آزاد کشمیر میں پناہ گزین کیمپوں میں راشن تقسیم کیا جائےگا۔

  • 4 فروری کو ایوان صدر میں کشمیر ڈے کے حوالے سے تقریب کا آغاز ہوگا اور تمام سفرا کے سامنے بھارتی مظالم اور یکطرفہ اقدام سے متعلق حقائق پیش کیے جائیں گے۔

  • 5 فروری کو پورے ملک میں کشمیر ڈے منایا جائے گا اور صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ بیرون ملک مقیم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا جائےگا۔

'بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے'

وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 175 روز سے لاک ڈاؤن جاری ہے جہاں انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 16 اگست 2019 کو سیکیورٹی کونسل میں مسئلہ کشمیر اٹھایا جبکہ 12 دسمبر کو وزیر اعظم کی ہدایت پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سیکیورٹی کونسل کے صدر کو مراسلہ ارسال کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات پہلے سے بھی زیادہ بگڑ گئے ہیں۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ 16 اگست کو معاملہ زیر بحث آیا اور کے تعاون سے ہم نے مسئلہ سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں 17 جنوری کو دوبارہ اٹھایا گیا۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں مصائب و آلام کے 2 ماہ

شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ سیکیورٹی کونسل کے تمام 15 ممبران نے شرکت اور پوری بریفنگ کا حصہ رہے۔

انہوں نے کہا کہ بریفنگ کے بعد اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری اور سیکیورٹی کونسل کے صدر سے ملاقات کا موقع ملا اور میں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی سمیت بھارت کی عسکری سرگرمیوں سے متعلق مزید آگاہ کیا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے ساتھ خصوصی طور پر مسئلہ کشمیر اٹھایا اور انہیں مسئلے کے نوعیت اور پیچیدگی سے آگاہ کیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے دو ٹوک طریقے سے مسئلہ کشمیر پر موقف اپنایا تھا۔

شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ عمران خان نے واضح کیا کہ اگر اقوام متحدہ اور امریکا نے اس مسئلے کے حل پر توجہ نہیں دی تو دو جوہری طاقتیں آمنے سامنے ہوں گی جس کے نتائج سے پوری دنیا متاثر ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں