وزیر اعظم نے امریکی صدر کو 'ایف اے ٹی ایف' کے معاملے پر قائل کرلیا، شاہ محمود

اپ ڈیٹ 24 جنوری 2020
عمران خان ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی سفری ہدایت نامے میں تبدیلی لانے کے معاملے پر بھی قائل کرنے میں کامیاب رہے، شاہ محمود قریشی — فائل فوٹو
عمران خان ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی سفری ہدایت نامے میں تبدیلی لانے کے معاملے پر بھی قائل کرنے میں کامیاب رہے، شاہ محمود قریشی — فائل فوٹو

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) اور پاکستان کے لیے امریکی سفری ہدایت نامے میں تبدیلی لانے کے معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قائل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

’اردو نیوز‘ کے ساتھ خصوصی گفتگو میں وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر ڈیووس میں ہونے والی ملاقات میں امریکی صدر نے ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پاکستان کے اقدامات کو ٹھوس قرار دیتے ہوئے انہیں تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی وزیر خزانہ اور باقی 20 افراد کی موجودگی میں کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں جنہیں تسلیم کیا جانا چاہیے اور امریکا کو پاکستان کی حمایت کرنی چاہیے۔‘

واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستان نے امریکا پر زور دیا تھا کہ وہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مال معاونت کے نگراں ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکالنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران بتایا کہ پاکستان کو امید ہے کہ امریکا، پاکستان کی آئندہ ماہ بیجنگ میں اجلاس کے دوران ایف اے ٹی ایف کی فہرست سے نکلنے کی کوششوں کی حمایت کرے گا۔

ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے جو منی لانڈرنگ کو روکنے میں ناکام رہے ہیں اور جہاں دہشت گرد اپنی سرگرمیوں کے لیے فنڈز اکٹھا کرسکتے ہیں۔

اگر پاکستان اپریل تک گرے لسٹ سے باہر نہیں آیا تو شاید پاکستان کو بلیک لسٹ کردیا جائے گا جس کے تحت ملک کو متعدد معاشی پابندیوں کا سامنا ہوگا، جیسے ایران کو معاشی پابندیوں کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نام ہٹانے کے لیے پاکستان کا امریکا پر زور

'امریکا اپنی ٹریول ایڈوائزری تبدیل کرکے ہماری مدد کرے'

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’سفری ہدایت نامے کے معاملے پر امریکی صدر نے اپنے مشیر قومی سلامتی رابرٹ اوبرائن کا نام لے کر کہا کہ آپ محکمہ خارجہ سے ٹریول ایڈوائزری تبدیل کرنے سے متعلق بات کریں۔'

ان کا کہنا تھا کہ ’دورہ امریکا کے دوران امریکی ہم منصب کو پاکستان سے متعلق امریکی ٹریول ایڈوائزری کے بارے آگاہ کیا اور انہیں بتایا کہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورت حال بہتر ہوئی ہے، 2006 کے مقابلے میں 2019 کی سیکیورٹی صورت حال کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو 2019 پرامن ترین سال رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے اقوام متحدہ نے پاکستان کو 'نان فیملی اسٹیشن' سے 'فیملی اسٹیشن' میں تبدیل کر دیا ہے، جاپان اور پرتگال نے اپنی ٹریول ایڈوائزری پر نظرثانی کی ہے، جبکہ جرمنی اور فرانس سمیت کئی دیگر یورپی ممالک بھی ٹریول ایڈوائزری تبدیل کر رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 'امریکا کی جانب سے ٹریول ایڈوائزری میں تبدیلی سے لوگوں کی آمد و رفت میں آسانی ہوگی، باہمی تجارت میں اضافے کے لیے تاجروں کی آمد و رفت ہوگی تو ہی تجارت بڑھ سکے گی جبکہ پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے لیے امریکا کی ٹریول ایڈوائزری میں تبدیلی لازمی ہے لہٰذا واشنگٹن ہمارے حق میں تبدیلی کرکے ہماری مدد کرے۔‘

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کی ایک بار پھر 'مسئلہ کشمیر' کے حل میں کردار ادا کرنے کی پیشکش

امریکی حکومت کی طرف سے اپنے شہریوں کو یہ ہدایات ہیں کہ وہ پاکستان کا سفر کرنے میں احتیاط سے کام لیں۔

خیال رہے کہ سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان انتہائی خوشگوار ماحول میں سائڈ لائن ملاقات ہوئی تھی۔

تاہم ان کی اس ملاقات کے حوالے سے زیادہ تفصیلات منظر عام پر نہیں آئی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں