ایرانی میزائل حملوں میں 34 فوجیوں کو دماغی چوٹ لگی ہے، پینٹاگون

اپ ڈیٹ 25 جنوری 2020
ایران نے عین الاسد اور اربیل ایئربیس پر 15 بلیسٹک میزائل داغے تھے—فائل/فوٹو:ڈان
ایران نے عین الاسد اور اربیل ایئربیس پر 15 بلیسٹک میزائل داغے تھے—فائل/فوٹو:ڈان

امریکا نے جنرل قاسم سلیمانی کو فضائی حملے میں نشانہ بنانے کے بعد ایران کے جوابی میزائل حملے میں ہونے والے نقصانات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ 34 فوجیوں کو دماغی چوٹ لگی ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق پینٹاگون سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں عراق میں قائم اڈے میں ہونے والے ایرانی میزائل حملوں کے بعد 34 فوجیوں میں دماغی چوٹ کی تشخیص ہوئی ہے۔

امریکی فوج نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ عین الاسد ایئربیس حملے کے بعد 11 فوجیوں کو عراق سے باہر علاج کے لیے بھیج دیا گیا ہے اور رواں ہفتے مزید زخمی فوجیوں کو علاج کے لیے عراق سے باہر بھیجنے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

پینٹاگون کے ترجمان جوناتھن ہوف مین نے صحافیوں کو بتایا کہ زخموں کا شکار ہونے والے 17 فوجی صحت یاب ہو کر پہلے ہی عراق میں واپس اپنی ڈیوٹی پر آگئے ہیں۔

مزید پڑھیں:ایران کا جوابی وار، عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے

ان کا کہنا تھا کہ 8 اہلکاروں کو جرمنی منتقل کیا گیا تھا جنہیں اب امریکا لایا گیا ہے اور ان کو والٹر ریڈ ملٹری ہسپتال یا گھروں میں علاج کی سہولت دی جائے گی۔

ہوف مین نے کہا کہ فوجی اہلکاروں کا جزوقتی مریضوں کے طور علاج کیا جارہا ہے اور ان کو امریکا واپس لایا گیا تھا، 9 اہلکار اب بھی جرمنی میں زیرعلاج ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فوجیوں کو سردرد، چکر، روشنی سے حساسیت اور متلی کی شکایات ہیں۔

قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ ایرانی حملے میں کوئی فوجی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا لیکن رواں ہفتے ایک بیان میں اس کے برعکس کہا تھا کہ ‘فوجیوں کو سردرد اور دیگر شکایات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں’۔

پیٹاگون حکام نے بھی کہا تھا کہ ایران کے حملے کے بعد زخمیوں کے حوالے سے کمی یا اطلاعات میں تاخیر کی کوئی کوشش نہیں کی گئی لیکن تاخیر سے آنے والی اطلاعات سے امریکی فوج کے اس حوالے سے منصوبے پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

جوناتھن ہوف مین کا کہنا تھا کہ امریکی ڈیفنس سیکریٹری مارک ایسپر نے زخمیوں کی رپورٹنگ اور سراغ لگانے کے عمل کا جائزہ لینے کے لیے پینٹاگون کو ہدایات دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایران نے امریکی فورسز پر میزائل حملوں سے قبل آگاہ کیا تھا، عراق

ان کا کہنا تھا کہ ‘مقصد یہی ہے کہ امریکی لوگوں اور ہمارے فوجی اہلکاروں کو شفاف، مستند اور بہترین اطلاعات فراہم کرنا ہے’۔

پینٹاگون کے اعداد و شمار کے مطابق 2000 سے اب تک تقریباً 4 لاکھ 8 ہزار امریکی فوجیوں میں دماغی چوٹ کی تشخیص ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ امریکا نے 3 جنوری کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئرپورٹ کے قریب ایک فضائی حملے میں ایرانی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو عراقی پیراملٹری کمانڈر اور دیگر 9 افراد کے ہمراہ نشانہ بنایا تھا جبکہ ایران نے اس کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔

ایران نے جوابی وار کرتے ہوئے اربیل اور عین الاسد ایئربیس پر دو فوجی اڈوں پر 15 بلیسٹک میزائلوں سے حملہ کیا تھا۔

ایران کی سرکاری ٹیلی ویژن کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ میزائل حملے میں ’80 امریکی دہشت گرد‘ ہلاک ہوئے اور کوئی میزائل روکا نہیں جاسکا۔

مزید پڑھیں:عراق: امریکی فوج کے انخلا کیلئے ہزاروں افراد کا مظاہرہ

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ امریکی ہیلی کاپٹرز اور فوجی ساز و سامان کو بھی ’سخت نقصان‘ پہنچا ہے۔

دوسری جانب امریکی اور عراقی حکام نے کہا تھا کہ عمارتوں کی تلاشی جاری ہے تاہم ابھی تک کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

پینٹاگون کے ترجمان جوناتھن ہوف مین نے فوری ردعمل میں حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ عراق میں عین الاسد فضائی اڈے اور ایربیل میں ایک اور اڈے کو نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ ، ہم نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’جیسے ہی صورت حال اور نقصانات کا اندازہ ہوگا اسی کے مطابق خطے میں موجود امریکی اہلکاروں، اتحادیوں اور شراکت داروں کا دفاع اور حفاظت کے لیے تمام تر ضروری اقدامات کیے جائیں گے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں