ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ سے خاتون زخمی، بھارتی سفارتکار کی دفتر خارجہ طلبی

بھارتی اقدام سے خطے میں امن و استحکام متاثر کر سکتا ہے، دفتر خارجہ — فائل فوٹو
بھارتی اقدام سے خطے میں امن و استحکام متاثر کر سکتا ہے، دفتر خارجہ — فائل فوٹو

بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بلااشتعال فائرنگ سے خاتون کے شدید زخمی ہونے کے واقعے پر سینئر بھارتی سفارت کار کو دفتر خارجہ طلب کر لیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارتی فوج نے کنٹرول لائن کے چِری کوٹ سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کی اور شہری آبادی کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا۔

بیان میں کہا گیا کہ بھارتی اشتعال انگیزی سے سیریاں گاؤں کی 21 سالہ خاتون شدید زخمی ہوئیں اور انہیں قریبی صحت کے مرکز منتقل کیا گیا۔

سینئر بھارتی سفارتکار کی دفتر خارجہ طلبی

بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ پر بھارتی ہائی کمیشن کے سینئر اہلکار کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور ایل او سی پر فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایل او سی کے چری کوٹ سیکٹر میں بھارتی فوج کی بلااشتعال اور اندھا دھند فائرنگ سے 21 سالہ لائبہ ولد نقیب شدید زخمی ہوئیں۔

مزید پڑھیں: پاک فوج بھارت کی کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کیلئے تیار ہے، آئی ایس پی آر

بیان میں نہتے شہریوں پر بھارتی فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ بھارتی فائرنگ 2003 کے سیز فائر معاہدے، بین الاقوامی انسانی حقوق اور اقدار کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدام سے کنٹرول لائن کے اطراف ماحول مزید کشیدہ ہو سکتا ہے اور خطے میں امن و استحکام متاثر کر سکتا ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر کشیدگی کو بڑھا کر بھارت، مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے توجہ نہیں ہٹا سکتا۔

یاد رہے کہ 12 جنوری کو آزاد جموں و کشمیر کے ضلع کوٹلی میں لائن آف کنٹرول کے پار سے کی گئی بھارتی فوج کی بلااشتعال شیلنگ سے 24 سالہ شہری جاں بحق ہوگیا تھا۔

ڈپٹی کشمنر کوٹلی ڈاکٹر عمر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج نے ضلع کوٹلی کے گاؤں نیدھی سوہنا کو بلااشتعال فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 24 سالہ چوہدری اشتیاق جاں بحق ہوگئے جو 2020 میں بھارتی فوج کا نشانہ بننے والے آزاد کشمیر کے پہلے شہری ہیں۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے 26 دسمبر 2019 کو خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت اپنے داخلی مسائل اور صورت حال سے توجہ ہٹانے کے لیے آزاد جموں وکشمیر میں کوئی واردات کرسکتا ہے جس سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھی آگاہ کرچکا ہوں۔

بھارتی فوج نے 26 دسمبر کو ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 2 جوان شہید ہوگئے تھے جبکہ بھارت کے 3 فوجیوں کو بھی ہلاک کردیا گیا تھا۔

ایل او سی پر 19 دسمبر کو بھارتی فوج کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ ایل او سی پر جنگ بندی کے لیے 2003 میں پاکستان اور بھارتی افواج کی جانب سے ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے تاہم اس کے باوجود جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں