امریکی پابندیوں کی شکار چینی کمپنی ہواوے کو غیرمتوقع طور پر ایک طاقتور اتحادی مل گیا ہے۔

واشنگٹں پوسٹ کے مطابق پینٹاگون کے اعتراضات پر امریکی محکمہ تجارت نے ہواوے تک امریکی ٹیکنالوجی کی رسائی کو مزید محدود کرنے کے اقدامات معطل کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

امریکی محکمہ تجارت کی جانب سے اگلے ہفتے امریکی کمپنیوں کی جانب سے کمپیوٹر چپس اور دیگر پرزوں کی ہواوے کو فروخت کے عمل کو مزید سخت کرنے کی تجاویز کی منظوری دی جانی تھی۔

مگر پینٹاگون کی جانب سے اس پر اعتراض کیا گیا ہے اور اسے خدشہ ہے کہ یہ اضافی پابندیاں امریکی کمپنیوں جیسے کوالکوم، انٹیل اور مائیکرون کی آمدنی متاثر ہوگی، جس سے وہ عالمی حریف کمپنیوں سے پیچھے جانے لگے گی جس سے امریکی فوج کی ٹیکنالوجی برتری پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔

ہواوے کے خلاف مزید اقدامات کے حوالے سے کابینہ کی سطح پر فیصلہ اگلے ہفتے متوقع ہے جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین سے تجارتی معاہدے گزشتہ ہفتے دستخط کیے گئے جسے 'حقیقی پیشرفت' قرار دیا گیا۔

دوسری جانب وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق امریکی محکمہ دفاع اور خزانہ کی جانب سے محکمہ تجارت کی جانب سے ہواوے پر پابندیاں سخت کرنے کے فیصلے کی مخالفت کی گئی ہے۔

یہ مخالفت اس وقت سامنے آئی جب محکمہ تجارت کی جانب سے ہواوے کے ساتھ کام کرنے والی امریکی کمپنیوں کے لیے یہ عمل مزید مشکل بنانا ہے۔

اس حوالے سے ڈیفنس سیکرٹری مارک ایسپر نے وال اسٹریٹ جرنل سے بات کرتے ہوئے کہا 'ہم ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سپلائی چینز اور ان کے انوویٹرز کے استحکام کے حوالے سے آگاہ ہیں، یہ وہ توازن ہے جو ہم برقرار رکھنا چاہتے ہیں'۔

خیال رہے کہ مئی 2019 میں امریکا نے ہواوے کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے امریکی کمپنیوں کے ساتھ کاروبار سے روک دیا تھا اور ہواوے کو پرزہ جات کی فراہمی کے لیے امریکی کمپنیوں کے لیے خصوصی حکومتی لائسنس کی شرط عائد کی گئی۔

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ہواوے کو امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے کر بلیک لسٹ کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اس کے آلات جاسوسی کے لیے استعمال ہوسکتے ہیں، چینی کمپنی نے ان الزامات کی ہمیشہ تردید کی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں