پاکستان میں معاشی آزادی میں اضافہ ہوا، رپورٹ

اپ ڈیٹ 27 جنوری 2020
پاکستان 186 ممالک کی فہرست میں 131 ویں آزاد معیشت بن گیا — فائل فوٹو: اےایف پی
پاکستان 186 ممالک کی فہرست میں 131 ویں آزاد معیشت بن گیا — فائل فوٹو: اےایف پی

واشنگٹن: امریکی تھنک ٹینک سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی مجموعی معاشی آزادی کے اسکور میں 0.6 پوائنٹ اضافہ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق عدالتی کارکردگی اور املاک کے حقوق کے لیے اعلیٰ اسکورز کے ساتھ مالیاتی آزادی اور مالی صحت میں کمی دیکھی گئی جس کی وجہ سے مجموعی معاشی آزادی میں اضافہ ہوا۔

ہیریٹیج فاؤنڈیشن کی جانب سے مرتب کردہ اکنامک فریڈم انڈیکس 2019 میں 0 سے لے کر 100 کے اسکیل میں 55.0 پوائنٹس دیے جانے کے بعد پاکستان 186 ممالک کی فہرست میں 131 ویں آزاد معیشت بن گیا۔

ٹرمپ انتظامیہ سے قریبی تعلق رکھنے والا کنزرویٹو تھنک ٹینک ہیریٹیج فاؤنڈیشن گزشتہ 25 برس سے یہ رپورٹ مرتب کررہا ہے۔

مزید پڑھیں: ایکسچینج ریٹ مستحکم، مقامی مارکیٹ میں ڈالر کی آمد میں کمی

خیال رہے کہ پاکستان 2018 میں بھی 54.4 اسکور کے ساتھ 131ویں آزاد معیشت تھا۔

ہیریٹیج فاؤنڈیشن نے رپورٹ کیا کہ 2018 میں کاروبار میں آسانی اور حکومتی سالمیت کی وجہ سے مالی صورتحال میں نمایاں بہتری کے ساتھ پاکستان کے مجموعی اسکور میں 1.6 پوائنٹس اضافہ ہوا تھا۔

یہ 2017 کے بعد ایک بڑی بہتری تھی جب پاکستان 52.8 اسکور کے ساتھ 141ویں آزاد معیشت تھا۔

ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے مطابق معاشی آزادی ہر انسان کا بنیادی حق ہے کہ وہ اپنی مزدوری اور جائیداد کو کنٹرول کرے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ معاشی طور پر آزاد معاشرے میں لوگ جس طرح چاہیں کام کرنے، پیداوار، استعمال اور سرمایہ کاری کرنے میں آزاد ہوتے ہیں۔

ہیریٹیج فاؤنڈیشن قانون کی حکمرانی، حکومت، ریگولیٹری کارکردگی اور اوپن مارکیٹ تک رسائی کی بنیاد پر معاشی آزادی کی پیمائش کرتی ہے۔

اس حوالے سے ڈیٹا سرمایہ کاروں، کاروباری اور فنانس لیڈرز، پالیسی میکرز، اکیڈمکس، صحافیوں اور اساتذہ کے ساتھ شیئر کیا جاتا ہے۔

رپورٹ کے ساتھ فراہم کیے گئے حقائق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی آبادی 19 کروڑ 73 لاکھ ہے، شرح نمو 5.3 ترقی کے ساتھ 11 کھرب ڈالر اور 5 سالہ کمپاؤنڈ سالانہ ترقی 4.3 فیصد ہے۔

علاوہ ازیں پاکستان کی فی کس آمدنی 5 ہزار 3 سو 58 ڈالر، مہنگائی (سی پی آئی) 4.1 فیصد اور غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی ) کا بہاؤ 2 ارب 80 کروڑ ڈالر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کی معاشی پالیسی میں ’اچانک یوٹرنز‘ سے صنعتیں

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بیروزگاری 4 فیصد ہے جبکہ افرادی قوت کا ایک بڑا حصہ غیر رسمی شعبے میں جزوی ملازمت کررہا ہے۔

اس کے مطابق حکومت کے 2018، 2019 کے بجٹ میں تعمیراتی سیکٹر اور غذائی اشیا (خصوصا چینی)، توانائی، پانی اور ٹیکسٹائیلز میں سبسڈیز میں 36 فیصد تک اضافہ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق درآمدات اور برآمدات کی مشترکہ قدر شرح نمو کا 25.8 فیصد ہے، اوسط ٹیرف کی شرح 10.1 فیصد ہے۔

اس کے ساتھ ہی 30 جون، 2018 تک پاکستان کے 66 نان ٹیرف اقدامات نافذ تھے اور تقریباً 25 فیصد پاکستانیوں کو رسمی بینکنگ ادارے کے اکاؤنٹ تک رسائی حاصل ہے۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ ٹیکس بیس میں توسیع سے متعلق اصلاحات کے باوجود پاکستان کا ٹیکس نظام پیچیدہ ہے۔

اس میں کہا گیا کہ ٹاپ پرسنل انکم ٹیکس کی شرح 30 فیصد اور ٹاپ کارپوریٹ ٹیکس کی شرح میں 30 فیصد کمی آئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مجموعی طور پر ٹیکس کا بوجھ مجموعی مقامی آمدن کا 12.4 فیصد ہے، گزشتہ 3 برس سے حکومت کے اخراجات ملکی شرح نمو کے 20.3 فیصد کے قریب اور بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 5.1 فیصد رہا ہے جبکہ سرکاری قرضے میں شرح نمو کے مقابلے میں 67.2 فیصد اضافہ ہوا۔

ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے مطابق حالیہ چند سالوں میں پاکستان میں معاشی آزادی کے کچھ پہلو آگے بڑھے ہیں تاہم دہائیوں سے جاری سیاسی تنازعات اور غیرملکی سرمایہ کاری کی کم سطح کی وجہ سے کم ترقی ہوئی۔


یہ خبر 27 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں