بھارت '10 دن' میں پاکستان کو شکست دے سکتا ہے، نریندر مودی کی ہرزہ سرائی

29 جنوری 2020
بھارتی وزیراعظم نے نئی دہلی انتخابات میں ممکنہ شکست کو دیکھتے ہوئے ہرزہ سرائی کی—فائل فوٹو: ٹوئٹر
بھارتی وزیراعظم نے نئی دہلی انتخابات میں ممکنہ شکست کو دیکھتے ہوئے ہرزہ سرائی کی—فائل فوٹو: ٹوئٹر

بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان کو کسی بھی نئی جنگ میں 10 روز سے بھی کم وقت میں شکست دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

نئے شہریت قانون کے خلاف کئی ہفتوں سے جاری احتجاج کے باعث سست ہوتی معیشت اور آئندہ ماہ نئی دہلی میں ہونے والے ریاستی انتخابات میں اپنی ممکنہ شکست کو دیکھتے ہوئے نریندر مودی ایک مرتبہ پھر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی پر اتر آئے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 11 دسمبر کو بھارتی پارلیمنٹ سے شہریت ترمیمی ایکٹ منظور ہوا جس کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل 3 پڑوسی ممالک سے بھارت آنے والے ہندوؤں، سکھوں، بدھ متوں، جینز، پارسیوں اور عیسائیوں کو بھارتی شہریت دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: پاک فضائیہ نے 2 بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے، پاک فوج

اس بل کی مخالفت کرنے والی سیاسی جماعتوں اور شہریوں کا کہنا تھا کہ بل کے تحت غیر قانونی طور پر بنگلہ دیش سے آنے والے ہندو تارکین وطن کو شہریت دی جائے گی، جو مارچ 1971 میں آسام آئے تھے اور یہ 1985 کے آسام معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔

مذکورہ قانون کے خلاف پورا بھارت سراپا احتجاج ہے اور حکومت کے خلاف ایک تحریک جنم لے چکی ہے جبکہ ان مظاہروں کے درمیان پرتشدد واقعات میں اب تک درجنوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

ادھر نریندر مودی سے متعلق فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ فوجی اہلکاروں سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ 'ہماری مسلح افواج پاکستان کو دھول چٹانے کے لیے 7 سے 10 دن سے زیادہ وقت نہیں لیں گی'۔

نریندر مودی کا یہ مضحکہ خیز بیان اس حقیقت کے برعکس ہے جس میں گزشتہ برس پاکستان نے فضائی حدود کی خلاف ورزی پر 2 بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے تھے اور ایک بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کرلیا تھا۔

تاہم اس کے باوجود نریندر مودی نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ 2016 اور گزشتہ برس آزاد جموں کشمیر اور پاکستان کے اندر کارروائی اس قابلیت کا ثبوت ہے۔

واضح رہے کہ 2016 میں آزاد جموں و کشمیر میں سرحد پار سے بھارتی فوج کی فائرنگ سے پاک فوج کے 2 جوان شہید ہوئے تھے، اس وقت بھارتی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے 'سرجیکل اسٹرائک' کیں اور لائن آف کنٹرول کے ساتھ 'دہشت گردوں کے لانچ پیڈز' کو ہدف بنایا۔

تاہم پاک فوج نے ان تمام دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'بھارت کی جانب سے غلط تاثر پیدا کرنے کے لیے جان بوجھ کر یہ کیا جارہا ہے'۔

خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اب تک 3 جنگیں 1947، 1965 اور 1971 میں ہوچکیں ہیں اس کے ساتھ ساتھ 1999 میں کارگل کے مقام پر بھی دونوں ممالک کی افواج آمنے سامنے آئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت تحمل سے کام لیں، اقوامِ متحدہ

نریندر مودی کی جانب سے الزام لگایا جاتا ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کی پشت پناہی کرنے کرکے بھارت کے خلاف مسلسل 'پراکسی جنگ' جاری رکھے ہوئے ہے تاہم پاکستان واضح طور پر ان تمام الزامات کو مسترد کرچکا ہے۔

تاہم بھارت کے ان الزامات کے برعکس کشمیری اور انسانی حقوق کے گروپس بڑے پیمانے پر بھارتی فورسز پر گزشتہ 3 دہائیوں کے درمیان کشمیریوں کے ساتھ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں، تشدد اور ریپ کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔

اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال اس وقت سے مزید خراب ہوگئی تھی جب گزشتہ برس 5 اگست کو بھارت نے اس خطے کی خصوصی حیثیت ختم کرتے ہوئے وہاں سخت پابندیاں اور کرفیو نافذ کردیا تھا جو 170 روز سے زائد دن گزرنے کے باوجود اب تک برقرار ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں