ٹیکس فائلرز کی تعداد میں 40 فیصد اضافہ

اپ ڈیٹ 30 جنوری 2020
ٹیکس سال 2019 کے لیے گوشوارے جمع کروانے کی تاریخ میں لگاتار 4 مرتبہ توسیع دی گئی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی
ٹیکس سال 2019 کے لیے گوشوارے جمع کروانے کی تاریخ میں لگاتار 4 مرتبہ توسیع دی گئی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو گزشتہ برس کے مقابلے میں ٹیکس سال 2019 میں مزید 40 فیصد کے قریب انکم ٹیکس گوشوارے موصول ہوئے ہیں۔

ایف بی آر کو سال 2018 میں جمع کرائے گئے 16 لاکھ 35 ہزار ریٹرنز کے مقابلے میں رواں برس 29 جنوری تک 22 لاکھ 85 ہزار ٹیکس ریٹرنز موصول ہوئے۔

خیال رہے کہ لوگوں کو سہولت دینے کے لیے ٹیکس سال 2019 کے لیے گوشوارے جمع کروانے کی تاریخ میں لگاتار 4 مرتبہ توسیع دی گئی تھی۔

ٹیکس سال 2018 کے لیے ایف بی آر کو 27 لاکھ گوشوارے موصول ہوئے تھے جو فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی تاریخ میں سب سے زیادہ تھے۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر نے ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی آخری تاریخ میں توسیع کردی

ورلڈ بینک کے مالی تعاون سے چلنے والے منصوبے کے تحت پاکستان کے لیے طے کردہ اہداف میں سے ایک 2023 تک انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والے افراد کی تعداد کو 35 لاکھ تک بڑھانا ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ترجمان ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے کہا کہ لوگوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ریٹرنز جمع کروانے کی تاریخ میں توسیع کی گئی تھی۔

اس میں مزید کہا گیا کہ یہ توقع کی جارہی ہے کہ آخری تاریخ سے قبل مزید لوگ ٹیکس گوشوارے جمع کروائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب ایف بی آر کے لیے بڑا چیلنج گزشتہ برس کے ٹیکس مارجن کو عبور کرنا ہے۔

علاوہ ازیں 29 جنوری تک ایف بی آر کو تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار طبقے کی جانب سے 21 لاکھ 39 ہزار ریٹرنز موصول ہوئے۔

اسی طرح ایسوسی ایشن آف پرسنز (اے او پیز) کی جانب سے 59 ہزار 2 سو 43 ریٹرنز موصول ہوئے۔

کمپنیوں کی جانب سے ٹیکس ریٹرنز جمع کروانا اتنا حوصلہ افزا نہیں کیونکہ اب تک صرف 35 ہزار 2 سو 33 کمپنیوں نے ٹیکس ریٹرنز جمع کروائے ہیں۔

سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سے رجسٹرڈ کمپنیوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 5 ہزار 4 سو 7 ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ کارپوریٹ سیکٹر میں ریٹرنز جمع کروانے سے متعلق حکم کے تعمیل کی سطح بہت کم ہے۔

گزشتہ روز جاری ایک سرکاری بیان میں تمام ٹیکس دہندگان سے 31 جنوری سے قبل ٹیکس ریٹرنز جمع کروانے پر زور دیا گیا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ 500 اسکوائر میٹر کا گھر اور 1000 سی سی سے زائد کی گاڑی رکھنے والے تمام افراد پر ٹیکس گوشوارے جمع کروانا لازمی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے ٹیکس گوشوارے نہ رکھنے والے 20 ہزار مالدار افراد کا سراغ لگالیا

بیان میں مزید کہا گیا کہ گیس اور بجلی کے تمام کمرشل اور صنعتی صارفین کے لیے فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست پر ہونا لازمی ہے۔

علیحدہ بیان میں ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان کی آسانی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی نشاندہی کی گئی، ایف بی آر کی ہیلپ لائن مفت، تیز اور قابل اعتماد سروس ہے جو عوام کو بہترین خدمات فراہم کرنے کے عزم پر قائم ہے۔

جنوری کے مہینے میں اب تک 24 ہزار 2 سو افراد ہیلپ لائن کے ذریعے شکایات درج کرواچکے ہیں جن میں سے اکثر شکایات کسی تاخیر کے بغیر نمٹادی گئیں جبکہ تکنیکی نوعیت کی صرف کچھ شکایات کے ازالے میں کچھ وقت لگا۔

علاوہ ازیں ای میل کے ذریعے بھیجی گئی شکایات کی تعداد 14 ہزار 9 سو 67 ہے جن میں سے 12 ہزار ایک سو 10 کو فوری طور پر حل کیا گیا جبکہ باقی 2 ہزار 8 سو 34 شکایات کو متعقلہ ونگز سے معاونت طلب کرنے کے بعد حل کیا گیا۔


یہ خبر 30 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں