50 ہزار روپے سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط دوبارہ نافذ

اپ ڈیٹ 02 فروری 2020
شرط کا اطلاق یکم فروری سے ہوگا — فائل فوٹو: رائٹرز
شرط کا اطلاق یکم فروری سے ہوگا — فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ایک مرتبہ پھر شہریوں کے لیے سیلز ٹیکس رجسٹرڈ فروخت کنندہ سے 50 ہزار روپے سے زائد کی خریداری پر اپنا کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی) دکھانا لازمی قرار دے دیا۔

ترجمان ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے کہا کہ خریداری کے وقت قومی شناختی کارڈ دکھانے کی شرط تاجروں کی سہولت کے لیے جولائی 2019 میں واپس لے لی گئی تھی لیکن اب یہ شرط یکم فروری 2020 سے دوبارہ نافذ کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صارفین کی جانب سے شناختی کارڈ دکھانا کوئی مسئلہ نہیں، ایف بی آر ٹیکس چوروں کی شناخت کے لیے کاروبار سے کاروبار (بزنس ٹو بزنس) خریداری کی نگرانی کرے گا۔

مزید پڑھیں: 50 ہزار روپے سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط لازمی قرار

ترجمان نے کہا کہ 'ہم شناختی کارڈ کی تصدیق کے لیے اپنے سسٹم کو نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے منسلک کریں گے'۔

حامد عتیق سرور نے کہا کہ کچھ تاجر ٹرانزیکشنز کے لیے جعلی شناختی کارڈ نمبروں کا استعمال کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ صرف بڑی ٹرانزیکشنز میں ملوث تاجروں کے کیس میں تصدیق کا نظام کا استعمال کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ قومی شناختی کارڈ کی شرط کا اصل مقصد کاروبار سے کاروبار (بزنس ٹو بزنس) لین دین کو دستاویزی شکل دینا ہے اور صارفین کی مخصوص تعداد ہی 50 ہزار سے زائد مالیت کی کچھ لین دین کرتی ہے اور وہ سیلز ٹیکس رجسٹرڈ شخص سے ہی کی جاتی ہے۔

ترجمان کے مطابق یہ شرط جعلی اور غیر تصدیق شدہ کاروباری افراد کو ان خریداروں سے بچانے میں مدد دے گی، جس کے نتیجے میں ویلیو کے سلسلے میں سیلز ٹیکس کا نقصان ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 41 ہزار 4 سو 84 سیلز ٹیکس رجسٹرڈ افراد ٹیکس ادا کررہے ہیں اور ٹیکس گوشوارے بھی جمع کروارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تاجر برادری آخر ’شناختی کارڈ‘ کے نام سے اتنا کیوں گھبرا گئی ہے؟

ترجمان ایف بی آر نے کہا کہ 'اگر سیلز ٹیکس رجسٹرڈ فروخت کنندہ سے خریداری کی جاتی ہے تو خریدار کا شناختی کارڈ نمبر صرف محدود کیسز میں فراہم کرنا ہوگا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'شناختی کارڈ نمبر کی فراہمی کا مطلب یہ نہیں کہ خریدار سیلز ٹیکس قانون کے تحت رجسٹرڈ ہو، غیر رجسٹرڈ افراد کے ساتھ بھی فروخت کی جاسکتی ہے'۔


یہ خبر 2 فروری، 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں