مالی سال 19-2018: اسٹیٹ بینک کے منافع میں 95 فیصد کمی، وزارت خزانہ

اپ ڈیٹ 02 فروری 2020
وزارت خزانہ کے مطابق 19-2018 میں نان ٹیکس آمدن کا حجم 364 ارب روپے رہا تھا—فائل فوٹو: اے پی پی
وزارت خزانہ کے مطابق 19-2018 میں نان ٹیکس آمدن کا حجم 364 ارب روپے رہا تھا—فائل فوٹو: اے پی پی

وزارت خزانہ کے مالی سال 20-2019 سے متعلق جاری کردہ پالیسی اسٹیٹمنٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک سال میں اسٹیٹ بینک کے منافع میں 95 فیصد کمی واقع ہوئی۔

منافع میں کمی سے متعلق جواز پیش کیا گیا کہ روپے کی قدر گرنے سے اسٹیٹ بینک کو بیرونی ادائیگیوں میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔

مزید پڑھیں: مالی سال کی پہلی ششماہی میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 68 فیصد اضافہ

وزارت خزانہ کے مطابق 19-2018 میں اسٹیٹ بینک کے منافع کا ہدف 280 ارب روپے تھا تاہم منافع 12 ارب 50 کروڑ روپے رہا۔

اس ضمن میں مزید بتایا گیا کہ 18-2017 میں اسٹیٹ بینک کا منافع 233 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں وزارت کے بیان کے مطابق گزشتہ 5 برس تک اسٹیٹ بینک کا نان ٹیکس آمدن میں حصہ اوسط 30 فیصد رہا جبکہ مالی سال 2014 تا 2018 کے دوران حکومت کے لیے اسٹیٹ بینک کا منافع نان ٹیکس ریونیو کا اہم ذریعہ رہا۔

بیان میں کہا گیا کہ ایک سال میں نان ٹیکس آمدن ہدف کے مقابلے میں 408 ارب روپے کم رہی جبکہ 19-2018 میں نان ٹیکس آمدن کا ہدف 772 ارب روپے تھا۔

وزارت خزانہ کے مطابق 19-2018 میں نان ٹیکس آمدن کا حجم 364 ارب روپے رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حد یہ کہ اب اسٹیٹ بینک بھی خسارے کے ڈنک سے نہ بچ سکا

وزارت خزانہ کی جانب سے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق سرکاری اداروں کے مارک اپ (شرح سود) کی آمدن 123 ارب روپے ہدف کے مقابلے میں 36 ارب روپے رہی۔

علاوہ ازیں بیان میں کہا گیا کہ پی ٹی اے کی نان ٹیکس آمدن 20 ارب روپے ہدف کے مقابلے میں 18 ارب 20 کروڑ روپے رہی جبکہ سال 19-2018 میں تیل اور گیس کی رائلٹی کی نان ٹیکس آمدن 88 ارب روپے ریکارڈ کی گئی۔

اسٹیٹ بینک کے ذخائر

17 جنوری کو شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق 10 جنوری 2020 کو ختم ہونے والے ہفتے میں اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 8.230 کروڑ ڈالر کے اضافے سے 11.586 ارب ڈالر تک پہنچنے کے ساتھ ہی اسٹیٹ بینک کے ذخائر 21 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے تھے۔

ملک کے مجموعی ذخائر 3.88 کروڑ ڈالر سے 18.123 ارب ڈالر کی سطح پر آگئے تھے۔

مزیدپڑھیں: رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں گاڑیوں کی فروخت میں 43 فیصد کمی

اس سے قبل گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کا فیصلہ سناتے ہوئے شرح سود 13.25 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے رواں سال مہنگائی کی شرح 11 سے 12 فیصد رہنے کی پیشگوئی بھی کی تھی۔

واضح رہے کہ 22 نومبر 2019 کو ایس بی پی نے اگلے دو ماہ کے لیے شرح سود 13 اعشاریہ 25 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں