آئی ایم ایف صوبوں اور وفاق میں ترقیاتی فنڈز کے مکمل استعمال کا خواہاں

اپ ڈیٹ 08 فروری 2020
وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے آئی ایم ایف وفد کے ساتھ ہونے والے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کی—فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے آئی ایم ایف وفد کے ساتھ ہونے والے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کی—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران 27 فیصد حقیقی اخراجات کے ساتھ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے کہا ہے کہ اُسے مشکلات کا شکار معاشی نمو کو سہارا دینے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر ترقیاتی بجٹ کا مکمل استعمال کرنا چاہیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے آئی ایم ایف وفد کے ساتھ ہونے والے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ آئی ایم ایف نے سرکاری ترقیاتی پروگرامز کے لیے مختص کردہ رقم کے مکمل استعمال کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنے کا مطالبہ کیا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر منصوبہ بندی نے بالواسطہ طور پر وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کے ساتھ کام کرنے میں مشکلات کی تصدیق کی۔

یہ بھی پڑھیں: اسد عمر کا آئندہ 4 ماہ میں مزید مہنگائی بڑھنے کا عندیہ

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کریں گے تو انہوں نے انکار کیا، وجہ پوچھنے پر ان کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال سے میں ای سی سی میں کوئی قابل قدر اضافہ نہیں کرسکتا‘۔

آئینی کمیٹیوں کے اجلاس میں پابندی سے شرکت کرنے والے عہدیداروں کے مطابق اسد عمر نے جب سے گزشتہ برس کابینہ میں دوبارہ شمولیت اختیار کی ہے انہوں نے ڈاکٹر عبدالحفیظ کی سربراہی میں محض چند اجلاسوں میں شرکت کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام اور دیگر وجوہات کی بنا پر زیادہ توجہ وزارت خزانہ کی جانب ہونے کے باعث ملک کی پالیسی تشکیل دینے اور منصوبہ بندی کی سمت متعین کرنے کے حوالے سے پلاننگ کمیشن کی اہمیت ختم ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس لیے پلاننگ کمیشن، منصوبہ بندی کرنے ان کی منظوری کے علاوہ نئے ترجیحی اقدامات کو حتمی شکل دے رہا ہے۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف کی حکومت نے سال 2019 میں کتنے قرضے لیے؟

اس سمت میں اس سال جون تک کے نئے اہداف میں وزیراعظم کی ہدایات پر 23-2021 تک کی 3 سالہ معاشی نمو کی حکمت عملی کا آغاز بھی شامل ہے کیوں کہ حکومت آئندہ مالی سال میں ملک کی ترقی کی رفتار تیز کرنا چاہتی ہے۔

علاوہ ازیں رواں برس جون سے قبل پلاننگ کمیشن کے احیا کی حکمت عملی بھی تیار کرلی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی برسوں میں پروجیکٹ ڈیولپمنٹ، مانیٹرنگ اور جائزہ لینے والا سسٹم کمزور ہوا ہے جسے جون 2020 تک نئے سرے سے تیار کیا جائے گا اور ایس ڈی جیز کے عملدرآمد پر بھی توجہ دی جائے گی تا کہ بین الاقوامی وعدوں کے تحت عوام کا معیار زندگی بلند کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف، ایف اے ٹی ایف کو اپنے قرض پروگرام سے علیحدہ رکھے، پاکستان

پاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ رواں برس گوادر ایکسپو 2020 کے انعقاد کے ساتھ ساتھ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے حوالے سے جوائنٹ ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے سی پیک میں تیسرے فریق کی شمولیت کے لیے سہولت فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے اور جون تک اس حوالے سے ایک مکمل فریم ورک تشکیل دے دیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں