آزاد کشمیر میں کار ریلی پر بھارتی فوج کی فائرنگ، 3 افراد زخمی

اپ ڈیٹ 13 فروری 2020
ریلی کے شرکا کشمیری رہنما مقبول بٹ کی 36ویں برسی کی تقریب میں شرکت کے لیے جارہی تھی۔ — ڈان/فائل فوٹو
ریلی کے شرکا کشمیری رہنما مقبول بٹ کی 36ویں برسی کی تقریب میں شرکت کے لیے جارہی تھی۔ — ڈان/فائل فوٹو

مظفر آباد: لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر آزاد جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ کے خطرناک علاقے سے گزرتی ہوئی کار ریلی پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے 3 افراد زخمی ہوگئے جن میں سے ایک کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریلی کا آغاز تیتری نوٹ سے ہوا تھا جو دھاڑ بازار میں کشمیری رہنما مقبول بٹ کی 36ویں برسی کی تقریب میں شرکت کے لیے جارہی تھی۔

مدارپور کے نزدیک مینڈلا کے مقام پر بھارتی فوج نے ریلی پر گولیاں برسائیں۔

مقامی پولیس حکام کا کہنا تھا کہ 'بھارتی اسنائپرز نے دو گاڑیوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 3 مسافر زخمی ہوئے'۔

مزید پڑھیں: 'سفاکانہ' قانون کے تحت مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ کی حراست میں توسیع

ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ سے زخمی ہونے والوں میں سے ایک 32 سالہ لقمان عزیز ہیں جنہیں گردن میں گولی لگی اور 20 سالہ ارسلان صدیقی کو پشت پر گولی لگی جبکہ راشد طالب کو بائیں بازو میں گولی لگی۔

حکام کا کہنا تھا کہ ان میں سے لقمان اور ارسلان کو راولا کوٹ کے شیخ خلیفہ بن زید ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا تاہم لقمان کی حالت تشویش ناک ہونے کی وجہ سے انہیں راولپنڈی کے سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

ریلی، جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کی ذیلی تنظیم کی جانب سے منعقد کی گئی تھی تاہم یہ ابھی واضح نہیں کہ متاثرین جموں و کشمیر کی پاکستان اور بھارت، دونوں سے آزادی کا مطالبہ کرنے والی تنظیم کے کارکن تھے یا صرف حمایتی۔

آزادی کی حمایتی دیگر تنظیموں اور گروہوں، بالخصوص جے کے ایل ایف اور نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن (این ایس ایف) کی جانب سے مقبول بٹ کی برسی منانے کے لیے آزاد جموں و کشمیر کے دیگر مقامات پر بھی ریلی اور مظاہرے کیے گئے۔

مقبول بٹ کو بھارتی حکومت نے 11 فروری 1984 کو نئی دہلی کی مشہور تہاڑ جیل میں پھانسی کی سزا دے کر انہیں وہیں دفنا دیا تھا۔

ریلی کے شرکا نے کشمیر کے لیے جان کا نذرانہ پیش کرنے والے مقبول بٹ کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جموں و کشمیر کو خود مختار اور ریاست بنانے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔

مظفر آباد میں جے کے ایل ایف کی قیادت میں نکالی گئی ریلی کے شرکا یاسین ملک کی تصویر بھی ہاتھ میں پکڑے ہوئے تھے اور ان کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں بی جے پی کی پریشانی قریب آگئی؟

یٰسین ملک جو شدید علیل ہیں، ان ہزاروں کشمیری رہنماؤں میں سے ایک ہیں، جنہیں بھارتی حکومت نے غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا ہوا ہے۔

نہ صرف آزادی کے حامی مظاہرین بلکہ پاکستان کے حمایتی رہنماؤں نے بھی مقبول بٹ اور دیگر 'کشمیر کے شہیدوں' کو خراج تحسین پیش کیا۔

آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے اس موقع پر ایک بیان میں کہا کہ 'میں شہید مقبول بٹ اور جان کا نذرانہ دینے والے اس مٹی کے دیگر بیٹوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے کشمیر کی آزادی کے لیے اپنی جانیں گنوادیں، انشااللہ ان کی عظیم قربانی رائیگاں نہیں جائے گی اور جارحیت پسند بھارت کو ہماری زمین چھوڑنی ہوگی'۔

انہوں نے بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ بھارت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ مقبول بٹ اور افضل گرو کی باقیات واپس کریں تاکہ انہیں اپنی مٹی میں اعزاز کے ساتھ دفن کیا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں