نیو ہیمپشائر کے انتخابات میں برنی سینڈرز کی برتری

12 فروری 2020
اب تک کے نتائج کے مطابق شمال مشرقی ریاست میں ڈیموکریٹک پارٹی کے برنی سینڈرز کو 26 فیصد ووٹ ملے — اے ایف پی:فائل فوٹو
اب تک کے نتائج کے مطابق شمال مشرقی ریاست میں ڈیموکریٹک پارٹی کے برنی سینڈرز کو 26 فیصد ووٹ ملے — اے ایف پی:فائل فوٹو

امریکا کے صدارتی انتخابات میں نامزدگی حاصل کرنے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سامنا کرنے کے لیے نیو ہیمپشائر ڈیموکریٹک پرائمری میں برنی سینڈرز کو دیگر امیدواروں پر برتری حاصل ہوگئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شمال مشرقی ریاست میں اب تک کی ووٹوں کی گنتی کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کے پروگریسو ونگ سے تعلق رکھنے والے برنی سینڈرز کو 26 فیصد ووٹ ملے۔

امریکی نشریاتی ادارے این بی سی اور اے بی سی کی جانب سے ان کے حق میں نتائج کے اعلان کے بعد برنی سینڈرز نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'میں اس موقع پر نیو ہیمپشائر کی عوام کا اس عظیم فتح پر شکریہ ادا کرنا چاہوں گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ فتح ڈونلڈ ٹرمپ کے خاتمے کا آغاز ہے'۔

مزید پڑھیں: ’فیس بک نے الیکشن میں ٹرمپ کی مدد کی،2020 میں بھی یہ ہوسکتا ہے‘

انہوں نے کہا کہ 'اب ہماری مہم نیواڈا، جنوبی کیرولینا اور ملک بھر میں کمیونٹیز کی جانب جائے گی اور ہم اپنی تحریک کے نئے اتحادیوں کو ہر قدم پر خوش آمدید کہیں گے'۔

واضح رہے کہ انڈیانا کے سابق میئر پیٹ بوٹیگیگ انتخابات میں دوسرے نمبر پر آئے جہاں انہیں 24 فیصد ووٹ ملے۔

اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے پیٹ بوٹی جیج کی تضحیک کی اور انہیں بوٹ ایج ایج کہہ کر پکارتے ہوئے کہا کہ 'بوٹ ایج ایج (بوٹی گیگ) آج بہت اچھے رہے، پاگل برنی ان کے پیسوں کے پیچھے بھگاتے رہے، بہت دلچسپ!'۔

واضح رہے کہ امریکا کے سابق نائب صدر جو بائیڈن نے پہلے امید ظاہر کردی تھی کہ وہ نیو ہیمپشائر میں کامیاب نہیں ہو پائیں گے جیسے وہ گزشتہ آئی او وا میں نہیں ہوپائے تھے۔

وہ اس انتخابات میں 8 فیصد ووٹ کے ساتھ پانچویں نمبر پر آئے۔

اس کارکردگی سے 77 سالہ جو بائیڈن کو دھچکا لگے گا جو ڈیموکریٹک ٹکٹ میں سرفہرست مقام کے لیے فنڈ جمع کرنے یا اپنے حریفوں میں جوش و خروش بڑھانے میں ناکام رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کئی ماہ تک جنسی استحصال کیا جاتا رہا، امریکی صدارتی امیدوار کی اہلیہ

خیال رہے کہ امریکا میں صدارتی انتخابات کے لیے دونوں بڑی سیاسی جماعتیں ری پبلکن اور ڈیموکریٹس کاکس اور پرائمری طریقوں سے امیدوار کی نامزدگی کا انتخاب کرتی ہیں۔

کاکس طریقہ کار میں امیدواروں کی پالیسی سننے کے بعد عوام کی رائے پر فیصلہ کیا جاتا ہے جبکہ پرائمری طریقہ انتخاب میں عوام اپنے پسندیدہ امیدوار کو ووٹ دے کر نامزدگی کے لیے آگے بڑھاتی ہے۔

امریکی ریاست ہیمپشر میں آج پرائمری طریقہ کار سے امریکی صدارتی انتخابات میں نامزدگی کے لیے ووٹنگ کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں