ترکی کے صدر رجب طیب اردوان پاکستان کے دو روزہ دورے میں ’روایتی یکجہتی اور تعلق‘ کے فروغ اور پاک-ترک اسٹریٹجک شراکت داری میں مزید توسیع' کے بعد وطن واپس روانہ ہوگئے۔

انقرہ اور سعودی عرب کے مابین مشرق وسطیٰ میں سیاسی منظر نامے کی وجہ سے کشیدگی، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور آرٹیکل 370 کی منسوخی، اسلاموفوبیا، پاکستان کی معاشی صورتحال اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (اے ایف ٹی ایف) جیسے مسائل کے تناظر میں ترک صدر کا دورہ کئی اعتبار سے اہم سمجھا جا رہا ہے۔

مزیدپڑھیں: پاکستان اور ترکی کے درمیان 2 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط

علاوہ ازیں پاک ترک کے مابین تجارتی تعلقات سے متعلق مشترکہ ورکنگ گروپ (جے ڈبلیو جی) کا اجلاس اور اس میں ہونے والے معاہدے خطے میں نئی تبدیلی کے تناظر میں دیکھے جارہے ہیں۔

ترک صدر کی آمد و پاکستانی ہم منصب سے ملاقات

تین سال بعد پاکستان کا دورہ کرنے والے ترک صدر رجب طیب اردوان اپنی اہلیہ کے ہمراہ گزشتہ روز نور خان ایئربیس پر پہنچے تو وزیر اعظم عمران خان نے ترک صدر اور ان کی اہلیہ امینہ اردوان کا استقبال کیا۔

وزیر اعظم ہاﺅس میں ترک صدر کے اعزاز میں باضابطہ استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا، اس موقع پر مسلح افواج کے چاق و چوبند دستوں نے ترک صدر کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔

اپنے دورے کے پہلے روز رجب طیب اردوان نے پاکستانی ہم منصب ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کی جس میں اسلاموفوبیا اور مسلم امہ کو درپیش چیلنجز کا مقابلے کرنے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

ترک صدر کا مقبوضہ کشمیر پر دو ٹوک موقف

ترک صدر رجب طیب اردوان نے جمعہ کے روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کیا۔

انہوں نے کشمیر پر ایک مرتبہ پھر پاکستان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے کشمیر کی حیثیت وہی ہے جو چناق قلعے کی تھی۔

انہوں نے اپنے موقف کی وضاحت کی کہ 1915 میں جب ترک فوج چناق قلعے کا دفاع کررہی تھی تو اس محاذ سے 6 ہزار کلو میٹر دور اِس سرزمین پر ہونے والے مظاہرے اور ریلیاں ہماری تاریخ کے ناقابل فراموش صفحات پر درج ہوچکے ہیں۔

تجارتی حجم 5 ارب ڈالر تک توسیع دینے کا عزم

ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسلام آباد میں پاک-ترک بزنس اینڈ انویسٹمنٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہمارے درمیان 80 کروڑ ڈالر کی تجارت ہو رہی ہے جو ہمارے لیے قابل قبول نہیں، ہماری مشترکہ آبادی 30 کروڑ سے زائد ہے لہٰذا ہمیں تجارت کو اس مقام تک لے جانے کی ضرورت ہے، جس کے ہم مستحق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم تجارتی حجم کو ایک ارب ڈالر تک لے جانے کے بعد اسے 5 ارب ڈالر تک توسیع دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک۔ترک صدور کی ملاقات: مسلم امہ کو درپیش چیلنجز کا مل کر مقابلہ کرنے پر اتفاق

ترک صدر نے کہا کہ ترکی میں پاکستانی سرمائے کی حامل 158کمپنیاں کام کر رہی ہیں، ہم اس طرح کی مزید کمپنیاں دیکھنے کے خواہشمند ہیں، اس وقت ہمارے پاس ایک ماڈل موجود ہے جس کے تحت ہم چند شرائط کے تحت سرمایہ داروں کو ترک شہریت کی پیشکش کر رہے ہیں۔

ترک صدر نے بتایا کہ ہم پر 72 فیصد عوامی قرضہ تھا جو ہم 30 فیصد تک لے آئے ہیں، معاشی جاسوسی اور خطے کی صورتحال سمیت تمام چیلنجوں کے باوجود ہم ترقی کر رہے ہیں۔

دہشت گردی کےخلاف پاکستان کا قابل تحسین کردار

ترک صدر نے خطے میں امن و امان اور معاشی سرگرمیوں کی بحالی میں دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی موثر کن کارروائی کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا کردار قابل تحسین ہے۔

علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان دفاع، عسکری تربیت کے شعبوں میں تعاون گہری دوستی کا عکاس ہے۔

مختلف شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط

دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب ہوئی۔

ٹی وی، ریڈیو، سیاحت، ثقافت، خوراک، تجارت میں سہولت کاری، پوسٹل سروسز، ریلوے اور عسکری تربیت سمیت دیگر شعبوں میں مفاہمت کی یادداشتوں پر متعلقہ وزارتوں کے وزرا نے دستخط کیے۔

پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے مینیجنگ ڈائریکٹر عامر منظور نے ٹی آر ٹی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت پی ٹی وی عالمی شہرت یافتہ ڈرامہ 'ارطغرل' جلد اردو ترجمے کے ساتھ پاکستانی ناظرین کے لیے پیش کرے گا۔

معاہدے پاک ۔ ترک قریبی تعلقات کا مظہر

ترک صدر رجب طیب اردوان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا دونوں ممالک کے مابین مفاہمتی یادداشتوں پر ہونے والے دستخط سے پاک ترک تجارت میں نئے دور کا آغاز ہوگا۔

دوسری جانب رجب طیب اردوان نے پاکستان کو اپنا دوسرا گھر قرار دیتے ہوئے کہا کہ تین سال بعد پاکستان کا دورہ کرنے پر دلی مسرت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا پانی روکنے کا بھارتی اقدام ’جارحیت‘ تصور کیا جائے گا، ترجمان دفتر خارجہ

انہوں نے کہا کہ تعلیم، مواصلات، صحت، ثقافت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے فروغ سے متعلق 13 معاہدے پاک ترک قریبی تعلقات کا مظہر ہیں۔

ترک صدر نے کہا کہ 2009 میں تشکیل پانے والی اسٹر یٹجک تعاون کونسل پاک ترک تعاون میں مثالی کردار ادا کرے گی۔

پاکستان کی ترکی کیلئے ہر سطح پر حمایت کا اعلان

ترکی کو درپیش چیلنجز کے پس منظر میں پاکستان نے انقرہ سے ہر سطح پر حمایت کا اعلان کیا۔

مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ عالمی تنازعات پر پاکستان اور ترکی کا یکساں موقف ہوتا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے سیاسی حمایت سے متعلق کہا کہ ہم ترکی کی عالمی سطح پر مکمل حمایت کرتے ہیں اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) میں انقرہ نے ہماری حمایت کی جس پر ان سے اظہار تشکر کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں