بغاوت کے مزید 3 مقدمات میں منظور پشتین کی ضمانت منظور

اپ ڈیٹ 16 فروری 2020
پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین—فائل فوٹو: آئمہ کھوسہ
پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین—فائل فوٹو: آئمہ کھوسہ

خیبرپختونخوا کے ضلع ٹانک اور ڈیرہ اسمٰعیل خان کی مقامی عدالتوں نے بغاوت کے مزید 3 مقدمات میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین کی ضمانت منظور کرلی۔

اس حوالے سے پشتون تحفظ موومنٹ کے وکیل نے تصدیق کی کہ ضلع ٹانک کی مقامی عدالت نے بغاوت کے 2 جبکہ ڈی آئی خان کی عدالت نے ایک کیس میں ضمانت منظور کی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی ڈیرہ اسمٰعیل خان کی عدالت نے بغاوت کے ہی 2 مقدمات میں پی ٹی ایم سربراہ کی ضمانت منظور کی تھی۔

مزید پڑھیں: منظور پشتین کی بغاوت کے دو مقدمات میں ضمانت منظور

دوسری جانب رکن قومی اسمبلی اور پی ٹی ایم کے سینئر رہنما محسن داوڑ نے بھی ضمانت منظور ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ قانونی کارروائی مکمل ہونے پر منظور پشتین کو جیل سے رہا کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ 27 جنوری 2020 کو منظور پشتین کو پشاور کے شاہین ٹاؤن سے گرفتار کیا گیا تھا اور بعد ازاں مجسٹریٹ کی جانب سے انہیں 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر پشاور سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ ان کی گرفتاری کے اگلے روز پشاور کی عدالت نے منظور پشتین کی ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں ڈیرہ اسمٰعیل خان منتقل کرنے کا حکم جاری کردیا تھا۔

تمام معاملے پر محسن داوڑ نے ڈان نیوز کو بتایا تھا کہ پولیس نے منظور پشتین کی گرفتاری سے قبل ان کے خلاف 5 کیسز رجسٹرڈ کیے تھے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ڈی آئی خان کی عدالت نے 3 کیسز میں ان کی ضمانت منظور کی۔

علاوہ ازیں پی ٹی ایم کے وکیل فرہاد آفریدی نے ڈان نیوز ٹی وی کو بتایا کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ٹانک نے 2 ذاتی ضمانت اور ایک لاکھ روپے مچلکے کے عوض پی ٹی ایم سربراہ کو ضمانت دی۔

انہوں نے کہا کہ ہم جلد از جلد قانونی تقاضے پورے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اگر آج قانونی عمل مکمل نہیں ہوتا تو منظور پشتین کو پیر کو رہا کیا جائے گا۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ اگر منظور پشتین آج رہا ہوجاتے ہیں تو پی ٹی ایم کل ایک جلسہ کرے گی اور وہ (منظور پشتین) اس جلسے میں ضرور شرکت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بغاوت کا الزام: گرفتار 23 افراد کی ضمانت منظور

واضح رہے کہ ابتدائی طور پر ڈیرہ اسمٰعیل خان کے سٹی تھانے میں منظور پشتین کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 506 (مجرمانہ دھمکیوں کے لیے سزا)، 153 اے (مختلف گروہوں کے درمیان نفرت کا فروغ)، 120 بی (مجرمانہ سازش کی سزا)، 124 (بغاوت) اور 123 اے (ملک کے قیام کی مذمت اور اس کے وقار کو تباہ کرنے کی حمایت) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ڈان ڈاٹ کام کو دستیاب ایف آئی آر کی نقل کے مطابق 18 جنوری کو ڈیرہ اسمٰعیل خان میں منظور پشتین اور دیگر پی ٹی ایم رہنماؤں نے ایک جلسے میں شرکت کی جہاں پی ٹی ایم سربراہ نے مبینہ طور پر کہا کہ 1973 کا آئین بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق پشتین نے ریاست سے متعلق مزید توہین آمیز الفاظ بھی استعمال کیے۔

تبصرے (0) بند ہیں