وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے مابین تصفیہ طلب تنازعات کے حل کے لیے ثالثی کی پیش کش کا خیرمقدم کر دیا۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سربراہ کی پیش کش پر بھارتی ردعمل ظاہر کرتا ہے کہ بھارت مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ نہیں ہے۔

مزیدپڑھیں: کشمیر میں انسانی حقوق کے تحفظ کی ضرورت ہے، انتونیو گوتریس

واضح رہے کہ انتونیو گوتریس نے ثالث کی حیثیت سے کردار ادا کرنے کی پیش کش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس مقصد کے لیے ان کے 'دفاتر' استعمال کیے جاسکتے ہیں، پاکستان اور بھارت کے تعلقات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے عسکری و زبانی کشیدگی کو کم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تھا۔

علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا تھا کہ دنیا بھر کے دیگر خطوں سمیت مقبوضہ کشمیر میں بھی انسانی حقوق کے تحفظ کی واضح ضرورت ہے۔

بعدازاں بھارت نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیش کش کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'تیسرے فریق کے ثالثی کی کوئی گنجائش نہیں ہے'۔

دریں اثنا وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ایک پریس کانفرنس میں پاکستان اور بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ سلوک برتنے والے طریقوں کے فرق کو اجاگر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا دورہ پاکستان، افغان مہاجرین سے ملاقات

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا بھارت میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لوگوں کھڑے ہیں اور بھارتی سرکار ان پر بندق اور لاٹھی کی حکومت کر کے ان کی آواز کچلنے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے یقیناً دونوں ریاستوں اور حکومتوں کے اقدامات کا تجزیہ کیا ہے، یہ ان کے وفد کے لیے چشم کشا ہے کہ کس طرح پاکستانی حکومت نے اقلیتوں کو اپنے دل کے قریب رکھا اور بطور ضمانتی بن کر ابھرا ہے جہاں انہیں مذہبی، آئینی اور قانونی حقوق حاصل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوسری طرف بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کر کے 'اقوام متحدہ کی قراردادوں کا مذاق اڑا رہی ہے اور انسانیت کی بے عزتی کررہی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ "اب وقت آگیا ہے کہ دنیا خاص طور پر پاکستان کے عوام اور بے گناہ کشمیری اقوام متحدہ کو عملی اقدامات اٹھاتے دیکھنا چاہتے ہیں، ہمیں توقع ہے کہ ان کے الفاظ اور ان کے خدشات کو عملی اقدامات میں تبدیل کردیا جائے گا۔

علاوہ ازیں معاون خصوصی نے کہا کہ حکومت کو امید ہے کہ یہ دورہ انصاف کے خواہاں افراد کے لیے کارآمد ثابت ہوگا۔

مزیدپڑھیں: سیکیورٹی، خطے میں امن کیلئے پاکستان کی کاوشیں قابل تحسین ہیں، سیکریٹری جنرل یو این

فردوس عاشق اعوان نے اپنی پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا کہ پاکستانی نہ صرف جسمانی سرحدوں کے ذریعے افغانوں سے جڑے ہوئے ہیں بلکہ 'ہمارے دل بھی اس میں شامل ہیں ... ہماری بھی اسی طرح کی ثقافت ہے ہمارے پاس قدیم ذہنی ہم آہنگی ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ افغان مہاجرین کو پرامن ماحول کی فراہمی کے لیے اٹھائے گئے پاکستان کے اقدامات کو تسلیم کیا جائے، جس کے بعد پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں افغان تارکین وطن کا کردار واضح ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے آج کرتارپور راہداری اور گردوارہ کرتارپور صاحب کا دورہ کیا۔

ان کی آمد پر وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری اور سکھ گردوارہ پر بندھک کمیٹی کے پردھان نے ان کا استقبال کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں