اشیائے خورونوش کی اسمگلنگ کےخلاف ملک گیر کریک ڈاؤن کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 18 فروری 2020
انہوں نے کہا کہ اسمگلنگ سے قومی معیشت کو اربوں مالیت کا نقصان ہو رہا ہے —فوٹو: ریڈیو
انہوں نے کہا کہ اسمگلنگ سے قومی معیشت کو اربوں مالیت کا نقصان ہو رہا ہے —فوٹو: ریڈیو

وزیر اعظم عمران خان نے اشیائے خورونوش کی قیمتوں کو کم کرنے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے متعلقہ حکام کو ملک بھر میں انسداد اسمگلنگ کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی شروع کرنے کا حکم دے دیا۔

سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کے مطابق اسلام آباد میں وزیر اعظم کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران اشیائے خورونوش اور دیگر اشیا کی اسمگلنگ کو روکنے سے متعلق فیصلہ کیا گیا۔

مزیدپڑھیں: وفاقی وزیر کا مہنگائی کے حوالے سے پیشگی اقدامات نہ کرنے کا اعتراف

وزیر اعظم آفس کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم عمران نے مذکورہ اجلاس میں کہا کہ عام آدمی اشیائے خورونوش کی اسمگلنگ کے نتیجے میں قیمتوں میں ہونے والے اضافے کے باعث مشکل سے دوچار ہے جو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسمگلنگ سے قومی معیشت کو اربوں مالیت کا نقصان ہو رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ 'اسمگلنگ کی مؤثر روک تھام قومی مفاد کا معاملہ ہے لہٰذا اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی'۔

مذکورہ اجلاس میں وزیر برائے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ خسرو بختیار، وزیر منصوبہ بندی، ترقیات اور خصوصی اقدامات اسد عمر، تجارت کے مشیر عبدالرزاق داؤد، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری قومی فوڈ سیکیورٹی، قائم مقام چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سمیت صوبائی ہوم سیکریٹریز اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: سال 2019: دسمبر میں بھی مہنگائی کی شرح 12.63 فیصد رہی

وزیر اعظم نے وزارت داخلہ، وفاقی اور صوبائی قانون نافذ کرنے والے اداروں، ایف بی آر اور صوبائی حکومتوں کو انسداد اسمگلنگ کے لیے مشترکہ آپریشن شروع کرنے کی ہدایت کی۔

علاوہ ازیں عمران خان نے وزارت داخلہ کو آئندہ 48 گھنٹوں کے اندر جامع حکمت عملی کے ساتھ ہونے والی کارروائیوں پر مبنی رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔

وزیر اعظم نے حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے تشکیل دی جانے والی ٹاسک فورس کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے قلیل مدتی، درمیانی مدتی اور طویل مدتی اقدامات کرنا شروع کریں۔

انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) ، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو ہدایت کی گئی کہ وہ انسداد اسمگلنگ کریک ڈاؤن کی مانیٹرنگ رپورٹس مستقل طور پر وزیر اعظم کو پیش کریں۔

وزیر اعظم عمران نے اجلاس کے دوران بلوچستان میں سرحدی منڈیوں کے قیام پر پیش رفت کو مزید تیز کرنے کی ہدایت کی۔

مزیدپڑھیں: 6 سال بعد مہنگائی کی شرح دوبارہ 10 فیصد سے تجاوز کرگئی

وزیر اعظم نے حکام کو مزید ہدایت کی کہ وہ ایرانی پٹرولیم مصنوعات کے بارے میں ایک جامع پالیسی مرتب کریں اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے کوششوں میں ٹیکنالوجی کو بروئے کار لائیں۔

واضح رہے کہ چند روز قبل وزیراعظم عمران خان نے چینی اور آٹے کے حالیہ بحران کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ میں چینی اور آٹے کے حالیہ بحران میں حکومت کی کوتاہی کو قبول کرتا ہوں اور بحران پیدا کرنے والے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ 'تحقیقات کا عمل جاری ہے جس کی گرفت سے کوئی نہیں بچ پائے گا'۔

خیال رہے کہ ملک میں آٹے اور چینی کے بحران کی وجہ سے ان کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوگیا ہے اور مختلف صوبوں میں کہیں آٹا دستیاب نہیں اور کہیں اس کی قیمت عوام کی قوت خرید سے باہر ہے۔

مذکورہ بحران کے پیش نظر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے ریگولیٹری ڈیوٹی کے بغیر 3 لاکھ ٹن گندم کی درآمد کی اجازت دی تھی۔

وفاقی وزیر برائے خوراک خسرو بختار نے پنجاب حکومت کی جانب سے بین الصوبائی نقل و حرکت پر پابندی اور کراچی میں ٹرانسپورٹرز کی جاری ہڑتال کو سندھ اور خیبرپختونخوا میں آٹے کے بحران کی اہم وجہ قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں