وہ غذا جو ایک ہفتے میں دماغی افعال کو نقصان پہنچادے

19 فروری 2020
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

آج کل بیشتر افراد کی پسندیدہ غذا محض ایک ہفتے میں دماغی افعال کو متاثر اور زیادہ کھانے کا عادی بناسکتی ہے۔

یہ انکشاف آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

میکوائر یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق مغربی طرز کی غذا محض چند دنوں میں ہی صحت کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

اس تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے پہلے جانوروں پر ہونے والی پرانی تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کرنے کے بعد انسانوں پر اس کی آزمائش کی اور پھر یہ نتیجہ نکالا۔

جریدے رائل سوسائٹی اوپن سائنس میں شائع تحقیق میں مغربی طر کی غذا اور کھانے کی خواہش پر ناقص کنٹرول کے درمیان تعلق کے ساتھ ساتھ دماغی صلاحیتوں میں کمی کو دیکھا گیا۔

تحقیق کے دوران رضاکاروں کو ایک ہفتے تک متوازن اور مغربی غذاﺅں کا استعمال کرانے پر دریافت کیا گیا کہ فاسٹ فوڈ کھانے والے افراد میں یادداشت کی کمزوری اور جنک فوڈ کی خواہش میں اضافہ میں ہوگیا۔

مغربی طرز کی غذا جس میں پراسیس سرخ گوشت، چکنائی یا چربی، نمک اور چینی کی مقدار بہت زیادہ فائبر بہت کم ہوتا ہے۔

آسان الفاظ میں جو لوگ بہت زیادہ فاسٹ یا جنک فوڈ اور تلی ہوئی غذائیں جیسے فرنچ فرائیز، برگر، پیزا اور سافٹ ڈرنکس کھاتے ہیں اورپھلوں، سبزیوں، اجناس، گریوں کا بہت کم استعمال کرتے ہیں، ان کی دماغی صحت متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ بے وقت کھانے کی خواہش بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

اس تحقیق کے دوران 20 سے 23 سال کی عمر کے 110 صحت مند دبلے پتلے طالبعلموں کی خدمات حاصل کی گئیں جو متوازن غذا کا استعمال کرتے تھے۔

ان میں سے 50 فیصد طالبعلموں کو 7 دن کے لیے معمول کی غذا کھانے کی ہدایت کی گئی اور باقی افراد کو مغربی غذا جیسے فاسٹ فوڈ زیادہ استعمال کرنے کا کہا گیا۔

ہفتے کے آغاز اور پھر اختتام پر تمام افراد کو لیبارٹری میں ناشتا کرایا گیا اور دونوں گروپس کو ٹوسٹ سینڈوچ اور ملک شیک دیا گیا، مگر مغربی غذا والے گروپ کو زیادہ چکنائی اور چینی جبکہ دوسرے گروپ کو کم چکنائی اور چینی والی غذا دی گئی۔

کھانے سے پہلے اور بعد میں تمام رضکاروں سے یادداشت کے ٹیسٹ کرائے گئے اور ان سے پوچھا گیا کہ ان کے اندر کھانے کی خواہش کس حد تک مضبوط ہے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ ایک ہفتے بعد فاسٹ فوڈ کا استعمال کرنے والے افراد کے لیے پیٹ بھرنے پر بھی چاکلیٹ اور دیگر اشیا کی خواہش بڑھ جاتی اور اس کے خلاف مزاحمت بہت مشکل ہوتی، جس کے باعث وہ زیادہ کھانے لگتے، اس سے ہپوکیمپس کو مزید نقصان پہنچتا اور بسیار خوری کا سائیکل چل پڑتا۔

ہیپو کیمپس دماغ کا وہ حصہ ہے جو یادداشت اور سیکھنے کا ذمہ دار ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کھانے کی خواہش کو کنٹرول بھی کرتا ہے، مغربی غذا سے اس کو نقصان پہنچتا ہے۔

یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ بہت زیادہ فاسٹ فوڈ موٹاپے، ذیابیطس اور متعدد دیگر بیماریوں کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں