اینٹی کرپشن قوانین کی خلاف ورزی پر عمر اکمل معطل، پی ایس ایل سے باہر

اپ ڈیٹ 20 فروری 2020
پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے عمر اکمل کے خلاف تحقیقات جاری ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے عمر اکمل کے خلاف تحقیقات جاری ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اینٹی کرپشن قوانین کی خلاف ورزی پر ملک کے معروف بلے باز عمر اکمل کو معطل کردیا جس کے سبب وہ پاکستان سپر لیگ میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔

پاکستان سپر لیگ کے آغاز سے قبل ہی لیگ کو ایک اور کرپشن اسکینڈل نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور پاکستان سپر لیگ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے عمر اکمل کو بورڈ اینٹی کرپشن قوانین کی خلاف ورزی پر معطل کردیا ہے۔

اس حوالے سے پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ بورڈ کے اینٹی کرپشن کوڈ کی دفعہ 4.7.1 کے تحت عمر اکمل کو فوری طور پر معطل کیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے عمر اکمل کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اور اس کے مکمل ہونے تک عمر اکمل کرکٹ سے متعلق کسی بھی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکتے۔

مذکورہ اعلامیے میں معطلی کی وجہ نہیں بیان کی گئی تاہم یہ کہا گیا کہ اس وقت تحقیقات جاری ہیں لہٰذا پی سی بی اس معاملے پر مزید کوئی بیان جاری نہیں کرے گا۔

مزید پڑھیں: عمر اکمل کے ساتھ تنازع غلط فہمی کے نتیجے میں سامنے آیا، پی سی بی

دوسری جانب یہ بھی واضح کیا گیا کہ عمر اکمل کی معطلی کے باعث کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو پی ایس ایل 2020 کے لیے ان کے متبادل کے انتخاب کی اجازت ہوگی۔

واضح رہے کہ پی ایس ایل 5 کا آغاز آج (جمعرات) سے ہورہا ہے اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز آج ہی اپنا پہلا میچ اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف کھیلے گی۔

پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کی دفعہ 4.7.1 ہے کیا؟

اس بارے میں بتایا گیا کہ دفعہ کے تحت پی سی بی یہ طے کرتا ہے کہ کسی بھی فریق کو اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت چارج کرنا ہے۔

یا پھر فریق کسی بھی فوجداری جرم میں ملوث ہوں، جس میں اسے پولیس کی جانب سے گرفتار کیا گیا ہو یا اس پر الزام عائد کیا گیا ہو۔

ان دونوں نکات کے تحت پاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس یہ صوابدیدی اختیار موجود ہے کہ وہ کھیل کی ساکھ کو مجروح کرنے پر متعلقہ فریق کو عبوری طور پر اس وقت تک معطل کرسکتا ہے جب تک کہ اینٹی کرپشن ٹربیونل یہ فیصلہ نہ کرلے کہ متعلقہ فریق نے جرم کا ارتکاب کیا ہے یا نہیں۔

واضح رہے کہ عمر اکمل متعدد مرتبہ اسکینڈلز کی وجہ سے میڈیا کی زینت بنے رہے ہیں لیکن ان کا نیا تنازع رواں ماہ کے اوائل میں سامنے آیا تھا جس کے بعد یہ خیال کیا جارہا تھا کہ عمر اکمل کا کیریئر بھی داؤ پر لگ گیا۔

ساتھ ہی یہ قیاس آرائیاں بھی کی جارہی تھیں کہ اس تنازع کی وجہ سے ان پر طویل مدت کے لیے پابندی کا خدشہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمر اکمل ایک نئے اسکینڈل کی زد میں، پابندی کا خدشہ

ہوا کچھ یوں تھا کہ عمر اکمل اور ان کے بھائی کو فٹنس ٹیسٹ کے لیے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں طلب کیا گیا تھا جہاں رپورٹس کے مطابق انہوں نے عملے سے بدتمیزی کی تھی۔

رپورٹس کے مطابق ٹیسٹ کے دوران عمر اکمل آپے سے باہر ہوگئے تھے اور عملے سے بدتمیزی کی تھی جس کے بعد ان کی اگلے ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں شرکت پر پابندی کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔

تاہم اس واقعے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کے بلے باز عمر اکمل اور نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے عملے کے درمیان سامنے آنے والے تنازع کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ واقعہ 'غلط فہمی' کی وجہ سے سامنے آیا۔

مزید پڑھیں: شرجیل خان، خالد لطیف پی ایس ایل سے باہر

پی سی بی نے کہا تھا کہ ‘بورڈ نے عمر اکمل کے فٹنس ٹیسٹ کے دوران مبینہ بدانتظامی کے حوالے سے اپنی کارروائی مکمل کرلی ہے، تمام فریقین کا مؤقف جاننے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ یہ واقعہ غلط فہمی کی وجہ سے پیش آیا’۔

کرپشن اسکینڈل اور پی ایس ایل

یہ پہلا موقع نہیں کہ کرپشن اسکینڈل پاکستان سپر لیگ پر اثرانداز ہوا بلکہ 2017 میں کھیلے گئے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے افتتاحی میچ کے بعد ہی اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے پاکستان کرکٹ کے درودیوار کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

متحدہ عرب امارات میں منعقدہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوسرے ایڈیشن کے آغاز میں ہی اسپاٹ فکسنگ کے الزامات پر اسلام یونائیٹڈ کے دو کھلاڑیوں شرجیل خان اور خالد لطیف کو پاکستان واپس بھیج دیا گیا تھا۔

بعد ازاں شاہ زیب حسن، ناصر جمشید اور فاسٹ باؤلر محمد عرفان کو بھی بکیز سے رابطے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے پی ایس ایل سے باہر کر دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ: اسپاٹ فکسنگ کے جرم میں ناصر جمشید کو 17 ماہ قید

محمد عرفان نے پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کا اعتراف کر لیا تھا جس کے بعد ان پر ہر قسم کی کرکٹ کھیلنے پر ایک سال کی پابندی عائد کردی گئی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے انسداد کرپشن قوانین کی خلاف ورزی پر شرجیل خان پر 5 سال کی پابندی عائد کردی گئی تھی۔

اس کے علاوہ ناصر جمشید کو اسپاٹ فکسنگ کیس میں مبینہ طور پر سہولت کار کا کردار ادا کرنے پر برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے بھی یوسف نامی بکی کے ساتھ گرفتار کیا تھا لیکن بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کردیا تھا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ٹریبونل نے اسپاٹ فکسنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کرکٹر ناصر جمشید پر 10 سال کی پابندی عائد کردی جبکہ رواں سال مذکورہ کیس میں برطانیہ کی نیشل کرائم ایجنسی نے ناصر جمشید کو 17ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں