عدالت کا ایف آئی اے کو ملا منصور کی جائیدادیں نیلام کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 22 فروری 2020
ملا اختر منصور نے اپنی جعلی شناخت استعمال کر کے یہ جائیدادیں خریدی تھیں — فائل فوٹو: رائٹرز
ملا اختر منصور نے اپنی جعلی شناخت استعمال کر کے یہ جائیدادیں خریدی تھیں — فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے تفتیشی افسر کو وہ 5 جائیدادیں نیلام کرنے کا عمل مکمل کرنے کی ہدایت کردی جن کے بارے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ افغان طالبان کے سابق رہنما ملا اختر منصور نے خریدی تھیں۔

خیال رہے کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ ملا اختر منصور نے اپنی جعلی شناخت استعمال کر کے یہ جائیدادیں خریدی تھیں۔

ایف آئی اے نے ملا منصور عرف محمد ولی عرف گل محمد، اختر محمد اور عمار کو 2019 میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 11 (ایچ)، 420، 468 اور 471 کے تحت ایک مقدمے میں نامزد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ملامنصورکومقامی رہائشی سرٹیفکیٹ بھی جاری کیاگیا

اس سلسلے میں عدالت کی جانب سے 24 جنوری کو جائیدادوں کی نیلامی کا عمل مکمل کرنے کے حکم پر تعمیلی رپورٹ جمع کروانے کے لیے مذکورہ معاملہ اے ٹی سی 2 کے جج کے سامنے پیش کیا گیا۔

سرکاری وکیل علی رضا عباسی کے مطابق جج نے تفتیشی افسر رحمت اللہ ڈومکی کو ہدایت کی کہ جائیداد نیلام کرنے کا عمل مکمل کر کے عملدرآمد رپورٹ 26 فروری کو ہونے والی سماعت میں پیش کی جائے۔

خیال رہے کہ 25 جولائی 2019 کو رحمت اللہ ڈومکی نے انسداد دہشت گردی عدالت کے انتظامی جج کے سامنے حتمی چارج شیٹ پیش کی تھی جس میں یہ بات کہی گئی تھی کہ طالبان سربراہ ملا عمر کے جانشین ملا منصور 21 مئی 2016 کو پاک-ایران سرحد پر ایک ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: ملامنصورشناختی کارڈمعاملہ:نادرا کا’اہم کردار‘گرفتار

چارج شیٹ میں کہا گیا تھا کہ ’تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ملزم ملا منصور نے مندرجہ ذیل املاک اپنے خفیہ نام محمد ولی اور گل محمد کے ذریعے خریدی تھیں۔

اس کے مطابق کراچی کے علاقے اسکیم-33 گلزار ہجری میں بسمہ اللہ ٹیرس کا فلیٹ بی-16 ملا منصور نے 14 لاکھ روپے میں خریدا۔

چارج شیٹ کے مطابق 19 جولائی 2019 کو ملا منصور نے شہید ملت روڈ کراچی پر عمار ٹور میں فلیٹ نمبر بی-6-3، 36 لاکھ 20 ہزار روپے کے عوض خریدا۔

اسی طرح کراچی کے شہید ملت روڈ پر گلستان انیس میرج ہال کے قریب سمیہ ریزیڈینسی میں ایک اور فلیٹ جس کا نمبر 801 تھا، ایک کروڑ 73 لاکھ روپے کی ادائیگی سے خریدا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:اخترمنصور:قندھارسےطالبان کے امیر تک

علاوہ ازیں یکم دسمبر 2009 کو ملا منصور نے کراچی میں 'کے ڈی اسکیم-45۔ کے علاقے گلشن معمار کے سیکٹر-ڈبلیو، سب سیکٹر-3 میں 441.67 مربع گز کا پلاٹ نمبر بی-65، 54 لاکھ روپے میں خریدا، یہ پلاٹ گل محمد کے نام پر رجسٹرڈ تھا۔

چارج شیٹ میں بتایا گیا کہ ’فروخت کنندہ ارشد مظہر اور خریدار گل محمد کے درمیان ہوئی خرید و فروخت کی دستاویز میں اس پلاٹ کی مالیت 54 لاکھ روپے کے بجائے 4 لاکھ 86 ہزار 500 روپے ظاہر کی گئی‘۔

اس میں ایک مکان کا بھی ذکر کیا گیا تھا جس کا پتہ اے-56 سیکٹر-زی، سب سیکٹر-5، گلشنِ معمار، کے ڈی اے اسکیم-45 کراچی تھا، یہ مکان 29 نومبر 2007 کو ملا منصور نے 47 لاکھ روپے میں خریدا تھا۔

مزید پڑھیں: ملا منصور شناختی کارڈ: تصدیق کرنے والا شخص گرفتار

یہ مکان بھی گل محمد کے نام پر رجسٹر تھا جس کے بعد میں اس کی ملکیت اختر محمد کے نام پر منتقل کردی تھی جو ملا منصور کا ایک اور فرنٹ مین تھا۔


یہ خبر 21 فروری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں