'اگر طالبان نے امن منصوبے کی پاسداری نہیں کی تو جوابی کارروائی کا حق رکھتے ہیں'

اپ ڈیٹ 23 فروری 2020
اشرف غنی نے واضح کیا کہ افغان فورسز منصوبے کی خلاف ورزی نہیں کریں گی — فائل فوٹو: اے پی
اشرف غنی نے واضح کیا کہ افغان فورسز منصوبے کی خلاف ورزی نہیں کریں گی — فائل فوٹو: اے پی

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان اور امریکا کے مابین پرتشدد کارروائیوں میں کمی پر اتفاق کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر طالبان نے سیز فائر کی پاسداری نہیں کی تو افغان سیکیورٹی فورسز ملک کا دفاع کرنے کے لیے جوابی کارروائی کا حق رکھتے ہیں۔

افغان خبر رساں ادارے طلوع نیوز کے مطابق جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات کو سرکاری میڈیا سے خطاب کے دوران اشرف غنی نے واضح کیا کہ طالبان کی جانب سے پرتشدد کارروائیوں میں کمی کا اقدام پائیدار امن کی بحالی کی طرف ایک نمایاں اور اہم قدم ہے، تاہم اس منصوبے کے دوران ہمیں بہت محتاط رہنا ہوگا۔

مزید پڑھیں: امریکا کے ساتھ معاہدے کیلئے مکمل طور پر پرعزم ہیں، نائب سربراہ طالبان

واضح رہے کہ طالبان اور امریکا کے درمیان پرتشدد کارروائیوں میں کمی کے منصوبے پر اتفاق ہوا تھا جس کے تحت طالبان ایک ہفتے تک اپنی کارروائیوں میں نمایاں کمی لائیں گے۔

اس منصوبے کی کامیابی کے بعد دوحہ میں دونوں فریقین کے مابین 18 ماہ کے لیے افغان امن عمل معاہدے پر دستخط ہوں گے۔

اس ضمن میں افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا کہ افغان فورسز پرتشدد کارروائیوں میں کمی کے منصوبے کے دوران ملک میں داعش، القاعدہ اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گی۔

انہوں نے کہا کہ افغان فورسز ضرورت پڑنے پر عوام اور اپنی جانوں کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں تشدد میں کمی کے معاہدے کا اطلاق 5دن میں ہو جائے گا، وزیر داخلہ

اشرف غنی نے واضح کیا کہ افغان فورسز منصوبے کی خلاف ورزی نہیں کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ 'ملک کی مسلح افواج کے اعلیٰ کمانڈر کی حیثیت سے میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہماری سیکیورٹی اور دفاعی افواج معاہدے کی پوری طرح سے پاسداری کرے گی۔

افغان صدر نے کہا کہ پائیدار امن کے عمل میں اگلا قدم مذکورہ معاہدے کے نتائج اور جائزوں کی بنیاد پر اٹھایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ بتانا ضروری ہے کہ افغان امن عمل افغانستان کی حکومت اور قیادت کے تحت آگے بڑھنا چاہیے۔'

افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور سابق افغان صدر حامد کرزئی نے بھی پرتشدد کارروائیوں میں کمی کے ممنصوبے کا خیر مقدم کیا۔

مزید پڑھیں: افغان امن عمل: پہلی بار درست سمت میں امور آگے بڑھ رہے ہیں، وزیر اعظم

چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے ٹوئٹ میں کہا کہ 'میں امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کے اس اعلان کا خیر مقدم کرتا ہوں جس میں انہوں نے کہا کہ پرتشدد کارروائیوں میں کمی کے منصوبے پر مکمل عملدرآمد کے بعد 29 فروری کو افغان امن عمل سے متعلق معاہدے پر دستخط ہوں گے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'افغان قوم انٹر افغان مذاکرات کے تناظر میں اسے بہت اہم سمجھتی ہے جو مستقل جنگ بندی اور ایک پائیدار تصفیہ کا باعث بنے گا'۔

سابق صدر حامد کرزئی نے ٹوئٹ میں کہا کہ امریکا اور طالبان کے مابین امن معاہدے پر دستخط کے لیے تاریخ کا اعلان خوشخبری ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ہمارے پیارے ملک میں پائیدار امن کے لیے جلد ہی انٹر افغان مذاکرات شروع ہوجائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں