فالج کا خطرہ نمایاں حد تک کم کرنے میں مددگار غذا

24 فروری 2020
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

اگر فالج جیسے جان لیوا بیماری کو ہمیشہ خود سے دور رکھنا چاہتے ہیں تو اپنی غذا میں چند چیزوں کا استعمال لازمی بنالیں۔

درحقیقت غذائی فائبر کی زیادہ مقدار کا استعمال فالج کا خطرہ کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

طبی جریدے یورپین ہارٹ جرنل میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ دن بھر میں اضافی 10 گرام فائبر کو جزوبدن بنانا فالج کا خطرہ 23 فیصد تک کم کرسکتا ہے۔

فائبر کا حصول پھلوں، سبزیوں کے ساتھ گریوں، جو اور دالوں سے بھی ممکن ہے اور صرف روزانہ ایک سیب کھانے سے ہی جسم کو 4.5 گرام فائبر مل سکتا ہے۔

4 لاکھ سے زائد افراد پر ہونے والی تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ دودھ، پنیر اور دہی کھانے کی عادت بھی فالج کا خطرہ کم کرسکتی ہے۔

تحقیق میں شامل آکسفورڈ یونیورسٹی کے محقق ڈاکٹر ٹامی ٹونگ نے کہا کہ غذائی فائبر کے ساتھ پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال فالج کا خطرہ کم کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عام لوگوں کو فائبر، پھلوں اور سبزیوں کے استعمال بڑھانے کا مشورہ دیا جانا چاہیے، اگر وہ پہلے ہی اس حوالے سے گائیڈلائنز پر عمل نہیں کررہے تو۔

محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ جہاں تک دماغی شریان پھٹنے یا برین ہیمرج کی بات ہے، اس میں پھلوں، سبزیوں، فائبر اور دودھ کی مصنوعات خطرے پر اثرانداز نہیں ہوتیں مگر بہت زیادہ انڈے کھانے سے اس کا امکان 25 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ تحقیق میں شامل رضاکار زیادہ انڈے نہیں کھاتے تھے تو یہ تعلق انتباہ تصور کیا جانا چاہیے اور نتائج سے صرف تعلق ثابت ہوتا ہے، وجہ اور سبب نہیں، ایسا ممکن ہے کہ دیگر عناصر اس میں کردار ادا کرتے ہوں۔

اس بارے میں ڈاکٹر ٹامی ٹونگ نے کہا کہ نتائج سے فالج کی اقسام کا الگ الگ تجزیے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کیونکہ شریانیں سکڑنے اور خون کی روانی متاثر ہونے سے فالج کے دورے اور برین ہیمرج میں فرق ہے، اور شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ دیگر عناصر جیسے کولیسٹرول کی سطح یا موٹاپے دونوں اقسام کے فالج میں مختلف انداز سے اثرانداز ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں